افغانستان: ٹی ٹی پی سجنا گروپ کا اعظم طارق بیٹے سمیت ہلاک

طاہر خان / خبر ایجنسیاں  پير 26 ستمبر 2016
محسود طالبان نے تصدیق کردی،10 رہنما مارے گئے: ترجمان طالبان، اصل نام رئیس خان،کالعدم تحریک طالبان کاترجمان بھی رہ چکاتھا فوٹو: فائل

محسود طالبان نے تصدیق کردی،10 رہنما مارے گئے: ترجمان طالبان، اصل نام رئیس خان،کالعدم تحریک طالبان کاترجمان بھی رہ چکاتھا فوٹو: فائل

کالعدم تحریک طالبان پاکستان سجنا گروپ کا ترجمان اعظم طارق اپنے بیٹے اور 2 ساتھیوں سمیت افغان صوبہ پکتیکا میں مارا گیا۔

سجنا گروپ کے ذرائع نے بتایا کہ اعظم طارق جس کا اصل نام رئیس خان ہے ہفتہ کی رات افغان سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مارے جانیوالے 4 طالبان رہنماؤں میں شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مارے جانے والوں میں اعظم طارق کا بیٹا بھی شامل ہے، سکیورٹی ذرائع نے بھی قبائلی علاقے کے صحافیوں کو طالبان رہنما کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔

اعظم طارق اس سے پہلے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان رہا ہے اور وہ اس وقت خان سید سجنا کی قیادت میں محسود طالبان گروپ کی ترجمانی کر رہا تھا، ایک ٹی وی کے مطابق اعظم طارق اور اس کا بیٹا شفیع اللہ 3 دیگر افراد سمیت صوبہ پکتیکا کے علاقے لمن میں افغان اور نیٹو فورسز کے فضائی حملے میں مارے گئے، کالعدم تحریک طالبان حلقہ محسود کے مشیر ذیشان محسود نے اعظم طارق اور اس کے بیٹے کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحادی فوج سے جھڑپ میں اعظم طارق اور ان کے بیٹے سمیت 10 طالبان رہنما مارے گئے ہیں، پاکستان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان اور نیٹو فورسز کی مشترکہ فضائی کارروائی میں تحریک طالبان پاکستان کے 3 رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔

ریڈیو فری یورپ کے مطابق اتحادی فوج سے جھڑپ کے دوران ٹی ٹی پی کے سابق کمانڈر سمیت 10طالبان مارے گئے، اتحادی افواج کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹرز نے بھی آپریشن میں حصہ لیا ، اعظم طارق کا شمار بیت اللہ محسود اور ولی الرحمان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا، ذرائع کے مطابق وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد سجنا گروپ کے ارکان کی اکثریت سرحد پار کرکے افغانستان میں رہ رہی ہے، اس سال جون میں حکیم اللہ محسود کے بھائی اور چچا نے افغانستان سے واپسی پر کرم ایجنسی میں حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے تھے، اعظم طارق کا ایک بیٹا عرفان محسود 2014 میں پاک فوج کیساتھ بوبڑ میں جھڑپ کے دوران مارا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔