شہری جعلی عاملوں کے نرغے میں

شبیر احمد ارمان  منگل 27 ستمبر 2016
shabbirarman@yahoo.com

[email protected]

ہر مسئلے کا حل ، محبوب آپ کے قدموں میں ، من پسند شادی ،کالے عمل کا توڑ ۔ اس طرح کے دیگر جملے کراچی سمیت ملک کے تمام شہروں کی ہر سڑک ،دیواروں، پلوں اور فلائی اورز پر لکھے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ پیشہ ور جعلی عاملوں کے یہ اشتہارات دیواروں اورکمبوں پر بھی چسپاں ہوتے ہیں، عاملوں کے ایجنٹ اور بچے ٹریفک ، سگنلز پر کھڑی گاڑیوں میں عاملوں کے تشہیری کارڈ ، پمفلٹ اوراسٹیکر تقسیم کررہے ہوتے ہیں ، علاوہ ازیں عامل تشہیر کے لیے محلے کی سطح پر خواتین کو آلہ کار بنالیتے ہیں جو پریشان حال گھریلوخواتین کو پیشہ ور عامل کے پاس جانے کی ترغیب دیتی ہیں۔

ایک عرصے سے کراچی میں 4ہزار سے زائد پیشہ ورعامل سادہ لوح عوام کی نفسیات سے کھیل رہے ہیں،خواتین جعلی عاملوں کا زیادہ شکارہیں، معاشرے میں غیر عقلی چیزوں اور توہم پرستی نے پیر جمالیے ہیں اس جدید دور میں بھی شہری جادو ٹونے کے سحر میں مبتلا ہیں،لوگ جہالت ، بے توکلی اور لالچ کی وجہ سے ان جعلی پیروں اورعاملوں کے پاس جاتے ہیں اور اپنے کام کروانے کے لیے بھاری نذرانہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا یہ مکروہ کام دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا ہے ۔ شہری اپنے مسائل کا حل خود ڈھونڈیں ، تعویزگنڈوں سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اس سے مزید خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اور ایمان کا ضیاع بھی ہوتا ہے ۔

اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے آج کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی سوچ میں بھی توہم پرستی اور خاندانی اثرات نمایاں ہورہے ہیں ۔ معاشرے کا یہ ناسور دھندہ عروج پر ہے ، اب تو یہ دھندہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ یہ لوگ ٹی وی اوراخبارات پر بھی اپنے اشتہارات چلاتے اور چھپواتے ہیں جن کا سالانہ بجٹ لاکھوں اورکروڑوں تک ہوتا ہے ۔ ان جعلی عاملوں کو ماننے والوں میں نہ صرف عوام ہیں بلکہ سیاست دان ، بیوروکریٹ ،کھلاڑی اور دیگر اہم شخصیات بھی شامل ہیں جوکہ ان عاملوں پر بے پناہ خرچ بھی کرتے ہیں اور ان کی جائز و ناجائز خواہشات بھی پوری کرتے ہیں ۔

کراچی میں جعلی عاملوں کا مافیائی گروہ سرگرم ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق لیاقت آباد،کورنگی ٹاون ، اورنگی ٹاون، صدر، لسبیلہ، لیاری، موسیٰ لین ، لی مارکیٹ ، بنارس، چنیسرگوٹھ ، کالا پل ، مچھرکالونی ، پاک کالونی، بڑا بورڈ ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد ، سرجانی ٹاون، نارتھ کراچی، نیوکراچی،گودھرا کیمپ ، اور منظورکالونی میںجعلی عاملوں کا مضبوط نیٹ ورک موجود ہے۔ جہاں جعلی عامل بلاخوف انسانیت کا استحصال کرنے میں مصروف ہیں ۔ یہ جعلی عامل کمزور اعتقاد کے عامل سادہ لوح شہریوں کو بیوقوف بناکر رقوم بٹورتے ہیں ۔ عامل اولاد کا نہ ہونا ، بے روزگاری ، مہلک بیماری کا علاج ، گھریلو ناچاقی ، کاروبارکی بندش ، رشتوں کی بندش ،کالے علم کی کاٹ اور انعامی بانڈز کے نمبر لگوانے کے دعوے کرتے ہیں ۔

بعض عامل پرکشش منافع کے لیے ڈرامائی اور پر اسرار بہروپ اپناتے ہیں ، عاملوں کی پسندیدہ ادا پریشانیوں اور جادو ٹونا ختم کرنے کے لیے کالا بکرا مانگنا ہے ، جادو جلانے کے لیے ہانڈی کا سامان اور کالا مرغ مانگ لیا جاتا ہے، عامل پریشان حال سائلین سے مردوں کے بال ، مردوں کی ہڈیاں منگواتے ہیں جن کا ملنا نا ممکن ہوتا ہے اس کے عوض بھاری رقم وصول کر لیتے ہیں عامل بکرے کی سری ، مرغی کے پنجے دشمن پرکالا جادو کرنے کے لیے بال اور پہنے ہوئے کپڑے منگواتے ہیں ۔ گورکنوں کے مطابق بیشتر عامل سادہ لوح پریشان حال شادی شدہ خواتین سے زیور اور بھاری رقوم اینٹھ لیتے ہیں بعض اوقات وہ اپنی عزت بھی گنوا لیتی ہیں، بچے کی گمشدگی کا حل بتانے پر لاکھوں روپے مانگے جاتے ہیں ، سادہ لوح شہری گھریلو مسائل حل کرانے کے دوران گھروں کے راز عاملوں کو بتا دیتے ہیں عامل مخبری کرا کر امیر سائلین کے گھروں میں ڈکیتیاں کراتے ہیں ،گھریلو ملازمائیں عاملوں کی آلہ کار ہوتی ہیں جو ان عاملوں کے لیے پبلسٹی اور مخبری کرتی ہیں ، آستانوں پر منشیات فروشی بھی ہوتی ہے ۔

نوجوانوں کو مسائل کے حل کے لیے سفوف میں نشہ آور اشیا ملاکر دی جاتی ہیں ، عامل جائیداد اور مکان کو منحوس قرار دے کر اسٹیٹ ایجنٹوں کے ہاتھوں فروخت کرواتے ہیں ، اسٹیٹ ایجنٹ سستی جائیداد،مکان اوردکان خرید کر مہنگے داموں بیچ کر عامل کو کمیشن دیتے ہیں ۔ آستانے پر سائلین کا ہجوم بہترین کارکردگی کی ضمانت ہے، جعلی عامل موبائل فون کی سمیں تبدیل کرتے رہتے ہیں ۔

عاملوں کے حوالے سے وال چاکنگ میں طنزومزاح کا عنصر نمایاں ہوتا ہے جس میں عوامی مسائل کے حل کے لیے بلند بانگ دعوے کیے جاتے ہیں۔عامل شعبدے بازی سے شہریوں کو بے وقوف بنا کر اپنی جانب راغب کرتے ہیں بعض شعبدہ باز عیار عامل لیموں سے خون نکال کر دکھاتے ہیں، انڈے سے سوئیاں ، بال اور خون نکالتے ہیں ، پھولوں کے رنگ بدل دیتے ہیں ، بارش میں پتنگ اڑا کر دکھاتے ہیں ، برف سے سگریٹ جلاتے ہیں ، پھونک سے کاغذ یاکپڑا جلاکر دکھاتے ہیں ، آگ سے کپڑا نہ جلنے کا کرتب دکھاتے ہیں ، بارش میں دیا جلاکر دکھاتے ہیں ، مٹکے سے بچھو نکال کر دکھاتے ہیں ، مٹی کو مصری بنا کر کھلاتے ہیں ، گرم حلوہ پیش کرتے ہیں۔

جن کو بوتل میں بند کرکے دکھاتے ہیں ، الو کی ڈیمانڈ کرتے ہیں، جن سے تعویز منگواتے ہیں ، کیلے کو اندر سے کاٹ سکتے ہیں ۔ ان سب شعبدے بازیوں کے پیچھے کوئی روحانی نہیں طاقت نہیں صرف تکنیک اور چالاکیTricks کار فرما ہوتی ہیں ۔

جعلی عاملوں اور پیروں کی چالوں کا نشانہ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ بنتی ہیں . خواتین اپنے والدین اور شوہرکی اجازت کے بغیر عاملوں کے پاس اپنے مسائل حل کروانے کے لیے جاتی ہیں ۔

جعلی عامل خواتین سے گھر کی جمع پونجی خرچ کرادیتے ہیں بعض خواتین تو اپنا سونا تک فروخت کردیتی ہیں، خواتین گھر کے نجی مسائل پر عاملوں اور پیروں سے مشاورت کرتی ہیں ، ساس بہو کو قابوکرنے کی کوشش کرتی ہیں اور بہو اپنی ساس اور نند کو راہ راست پر لانے کے لیے جادو ٹونے اور تعویزگنڈوں کا سہارا لیتی ہے ، بعض خواتین من پسند گھر میں شادی کرنے کی خواہش کرتی ہیں ۔

پریشان حال خواتین کی نجی زندگی سے متعلق داستانوں سے جعلی عامل لطف اندوز ہوتے ہیں ، جعلی عامل بیوقوف اورکمزور عقیدہ خواتین کی سوچ میں مزید منفی تاثر پروان چڑھاتے ہیں ۔ عامل ساس کو بہو کے خلاف اور بہوکو ساس کے خلاف اکساتے رہتے ہیں جس سے گھریلو ناچاقی بڑھ جاتی ہے اور خاندان ٹوٹ جاتا ہے ، عامل بہو سے کہتے ہیں کہ بہوکا گھر برباد کرنے کے لیے ساس نے جادوکرایا ہے ۔ دوسری جانب ساس سے کہتے ہیں کہ بہو اپنے شوہر کو اپنا غلام بناکر ماں سے دورکرنا چاہتی ہے اس طرح دونوں جانب نفرت پروان چڑھتی ہے اور گھر تباہ ہوجاتے ہیں ۔

عوام کے ذہن کو کھولنے کے لیے نصابی کتب کا مطالعہ ناکافی ہے، اسلامی تعلیمات پر مبنی کتب کا مطالعہ کرنا ہوگا حکومت کو جعلی عاملوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، انتظامیہ جعلی عاملوں اور پیروں کی بڑھتی سرگرمیوں اور شعبدہ بازیوں پر نظر رکھے، حکومت جعلی عاملوں اور پیروں کی منفی سرگرمیوں کا قلع قمع کرنے کے لیے قانون سازی کرے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔