پردھان منتری نریندر مودی کے نام کھلا خط

عابد محمود عزام  بدھ 5 اکتوبر 2016

جناب نریندر مودی!

محترم! امید ہے کہ آپ پاکستان کے خلاف نت نئی سازشیں بننے میںمصروف ہوں گے۔ آئے روزآپ کے پاکستان مخالف بیانات سے لگتا ہے کہ پاکستان کا خوف آپ پر بری طرح سوار ہے، اسی لیے ہر پلیٹ فارم پر پاکستان کی مخالفت کرنا آپ کا مشن ٹھہرا ہے۔ یوں توآپ نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانات اور بے ڈھنگے الزامات دیے ہیں، لیکن ان دنوں آپ بلاوجہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔

گزشتہ دنوں پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا ڈراما رچانا اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی، جو نہ صرف فلاپ ہوا، بلکہ خود بھارت کی اپوزیشن نے اس ’ڈرامے‘‘ پر بہت سے سوالات اٹھا دیے، جن کا جواب آپ اور آپ کی فوج کے پاس نہیں ہے۔ رات کے اندھیرے میں کنٹرول لائن پر فائرنگ کر کے بھارتی فوج کے ڈی جی ایم او نے سرجیکل اسٹرائیک کی بڑھک مار دی اور بھارتی میڈیا نے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کو بالکل اس طرح پیش کیا، جیسے یہ سارا واقعہ فلمی دنیا میں پیش آیا ہو۔

جناب مودی! بھارت کو پاک فوج سے جنگ کے خواب دیکھنا چھوڑ دینا چاہیے۔ بھارتی فوج پاکستانی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ فوجی کمانڈروں کے اجلاس میں جنرل دلبیر سنگھ نے واضح الفاظ میں کہا کہ کنٹرول لائن پر پاک فوج سے چھیڑچھاڑ کا خیال دل سے نکال دینا ہی بہتر ہو گا، کیونکہ کوئی بھی ایڈونچر خود بھارت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اب تو دنیا بھر کے ماہرین بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی فوج میں وہ دم خم نہیں ہے، جس کا شورمچایا جاتا ہے۔ بین الاقوامی جریدہ ’’اکانومسٹ‘‘ نے لکھا کہ ایک بڑی فوج کا حامل ہونے کے باوجود بھارتی دفاعی اعتبار سے اتنا مضبوط نہیں جتنا اسے سمجھا جاتا ہے، بھارت کا بیشتر اسلحہ یا تو بہت پرانا اور ناکارہ ہے۔

مودی جی! بھارت برسوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اب تک ہزاروں کشمیری بھارتی فوج کے مظالم کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں سفاکیت کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔ اس عرصے میں 100 سے زاید شہادتیں، پیلٹ گنوں اور مہلک اسلحے سے آٹھ ہزارکشمیری مفلوج اور معذورہو چکے ہیں۔ 12,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ بھارتی فورسز اپنا اسلحہ اورکشمیری حریت پسند جگر آزما رہے ہیں۔ لیکن کشمیری آزادی سے کم پر راضی نہیں ہیں۔ بھارت میں آپ کی حکومت بننے سے پہلے ہی متعدد حلقوں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ مودی کے برسراقتدار آنے سے سیکولر بھارت کی پہچان کو شدید دھچکا پہنچے گا۔

یہ بات سچ ثابت ہوئی اور آج آپ کی سرکار اپنے داخلی بحران سے آنکھیں چرا کر بھارتی عوام کو جنگی جنون کی طرف دھکیلنے میں مصروف ہے۔ صرف یہی نہیں، بلکہ خود کو سیکولر بھارت کا باسی کہنے والی اقلیتوں کا جینا بھی حرام کیا ہوا ہے۔ مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ صرف گائے کا گوشت رکھنے کے شبے میں مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ مہمانوں کی عزت کرنا ہر معاشرے میں ضروری سمجھا جاتا ہے، لیکن آپ کے معاشرے میں انتہا پسندی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بھارت میں موجود پاکستانی مہمان فنکاروں کو بھارت چھوڑنے پر مجبورکیا جا رہا ہے، بلکہ بھارتی انتہاپسندی کی مخالفت کرنے والے بھارتی فنکاروں کو بھی سخت نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ سب آپ کی انتہا پسندی کا نتیجہ ہے، کیونکہ آپ نے ہمیشہ انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے۔

جناب! آپ کا ماضی انتہا پسندی، تشدد اور مسلم دشمنی سے عبارت ہے۔ اپنی انتہا پسندی کا ثبوت آپ خود اس جنگی جرم کے اعتراف کے ساتھ دے چکے ہیں کہ پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں مکتی باہنی کو فنڈنگ بھارت سرکار نے کی اور مکتی باہنی کے ساتھ رضاکار کے طور پر آپ نے خود بھی شرکت کی۔ بابری مسجد کی شہادت اور رام مندر کی تعمیر کے لیے ایڈوانی کی ملک گیر یاترا کا انتظام آپ ہی کے پاس تھا۔آپ گجرات میں2001ء میں وزیر اعلیٰ چنے گئے تو گجرات فسادات سے جھلس گیا۔ ایک ہزار سے زاید افراد جان سے گئے۔ اس سانحے پر کبھی معافی مانگی، نہ ہی اظہار افسوس کیا۔

آپ کا داغدار ماضی سب کے سامنے ہے، لیکن دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے ملک کا وزیر اعظم بننے کے بعد آپ کو انتہا پسندی اور تشدد کو فروغ دینے کی بجائے پاکستان کی طرح امن اور اعتدال کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔ پاکستان نے تمام معاملات ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن ہر بار آپ کی ہٹ دھرمی اور انتہاپسندی آڑے آگئی۔ آپ کے پاس پاکستان کے ساتھ ہاتھ ملا کر خطے میں قیام امن کا سنہری موقع تھا، لیکن آپ نے بھارت کو متعصب اور انتہا پسند ہندو اسٹیٹ بناکر انتہاپسندی اور تعصب کو بڑھاوا دیاہے، جو پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔

جناب مودی! بھارت کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ آپ کو خطے کے امن کو داؤ پر لگانے کے بجائے اصل مسائل پر توجہ دینا چاہیے۔ بھارت میں غربت پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ورلڈ بینک کے اعدادوشمار بتلاتے ہیں کہ پاکستان کی 8.3 فیصد آبادی، جب کہ بھارت کی 21.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسرکررہی ہے۔ بھارت میں ٹوائلٹ کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ گھر میں بیت الخلا کی سہولت سے محرومی میں بھارت دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے، جہاں77 کروڑ42 لاکھ افراد گھریلو ٹوائلٹ کے بغیر رہتے ہیں۔ کھلی جگہوں میں رفع حاجت کی وجہ سے پھیلنے والے انفیکشن سے منسلک زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مودی جی ! بھارت میں خواتین کی عصمت دری کا معاملہ ایک عرصے سے انتہائی سنگین صورتحال اختیارکیے ہوئے ہے۔ بھارت میں 96 فیصد خواتین خود کو غیرمحفوظ اور خوفزدہ محسوس کرتی ہیں۔ بھارتی خواتین کو عوامی جگہوں، پبلک ٹرانسپورٹ، خاندانوں اور دفتروں میں ہراساں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنانا ایک معمول ہے ۔ غیر ملکی سیاح خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے کئی واقعات بھی رونما ہوچکے ہیں۔ یہ تو بھارت کے چند اہم مسائل ہیں، جن کا حل نکالنا انتہائی ضروری ہے، ورنہ بھارت کو ان سے اہم بھی کئی مسائل درپیش ہیں۔

جناب! پاکستان جنگ نہیں چاہتا، بلکہ ہمیشہ پرامن طریقے سے مسائل کا حل چاہتا ہے، لیکن اگر آپ کی انتہا پسندانہ سوچ نے پاکستان کو جنگ پر مجبورکیا تو پاکستانی فوج، تمام سیاست دان، پوری پاکستانی قوم متحد ہو کر دشمن کو عبرت کا نشان بنانے کا اعلان کر چکے ہیں، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ نہ صرف بھارت کے لیے بہت نقصان دہ ہو گا، بلکہ پورا خطہ اس کے اثرات سے متاثر ہو گا، کیونکہ جنگیں تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں دیا کرتیں۔ لہٰذا خطے میں آگ لگانے کے بجائے آگ بجھانے کی کوشش کیجیے۔ یہی بھارت، پاکستان اور پورے خطے کے لیے بہتر ہے۔

آپ کا خیراندیش

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔