متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) وفاقی حکومت کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب؟

عارف عزیز  بدھ 5 اکتوبر 2016
کوئی بھی رکن غیر تنظیمی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو سخت تنظیمی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، فاروق ستار۔ فوٹو: فائل

کوئی بھی رکن غیر تنظیمی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو سخت تنظیمی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، فاروق ستار۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سرحدوں پر بھارتی جارحیت، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل اور ان پر مظالم کے خلاف ملک کی سیاسی جماعتوں اور اقلیتی برادری کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی میں بھی سیاسی و مذہبی تنظیموں نے ریلیاں نکالیں اور اجتماعات منعقد کیے جن میں شرکا سے خطاب کے دوران قائدین نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں، دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اجتماعات میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر کے نہتے مسلمانوں پر بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔

مقامی سیاست کی طرف چلیں تو یہاں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعتِ اسلامی اور دیگر جماعتوں کی سیاسی اور پارٹی سرگرمیاں جاری رہیں، لیکن کراچی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں متحدہ قومی موومنٹ کی لندن اور پاکستان میں موجود قیادت میں بڑھتی ہوئی خلیج اور بیانات پر مباحث زوروں پر رہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

گذشتہ ہفتے ایم کیو ایم (لندن) نے تنظیمی ویب سائٹ کے ذریعے اعلان کیاکہ فاروق ستار کو جماعت کی بنیادی رکنیت سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ اس ویب پریس ریلیز کے مطابق فاروق ستار غداری کے مرتکب ہوئے ہیں اور منتخب کنوینر ندیم نصرت کے سوا کوئی اور نہیں۔ ایک مرتبہ پھر منتخب اراکینِ پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ  کنوینر کے حکم پر استعفیٰ نہ دینے والوں کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا۔ دوسری طرف پاکستان میں ایم کیو ایم کی قیادت کا کہنا ہے کہ اگست میں کیے گئے فیصلوں پر قائم ہیں اور پارٹی متحد ہے۔ ایم کیو ایم میں احتساب کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رابطہ کمیٹی کا کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کو بنایا گیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں سینئر ڈپٹی کنوینر محمد عامر خان، اراکین رابطہ کمیٹی عارف خان ایڈووکیٹ، عادل خان، شبیر احمد قائم خانی اور دیگر کی موجودگی میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کوئی بھی رکن غیر تنظیمی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو سخت تنظیمی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں انتہائی اہم فیصلے کیے گئے ہیں اور دو ارکان کا عہدہ ختم کرتے ہوئے تنظیم کی بنیادی رکنیت سے خارج جب کہ رابطہ کمیٹی میں مزید اراکین شامل کیے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ کنوینر کا عہدہ مجھے دیا گیا ہے۔ فاروق ستار نے کہاکہ 23 اگست کی پالیسی میں واضح کیا تھاکہ لندن سے قطعی لاتعلق ہیں اور پاکستان اور پاکستان کی سیاست، اپنی زمین اور یہاں کے عوام سے تعلق جوڑا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی کہتے ہیں کہ جیل میں کوئی سیاسی قیدی نہیں جب کہ وسیم اختر، عبدالرؤف صدیقی اور کنور نوید جمیل سیاسی قید ہیں، ان پر فوجداری مقدمات بنائے گئے۔ نوکریوں پر پابندی اٹھانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سندھ کی نوکریوں میں پہلے مایوسیوںکا ازالہ کیا جائے اور نوکریوں میں سندھ کے نوجوانوں کو کوٹے کے مطابق حصّہ دیا جائے۔

ادھر جماعت اسلامی، کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے ووٹر لسٹوں کی درستی کو شفاف انتخابات کی پہلی سیڑھی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ووٹر لسٹیں درست نہ کی گئیں تو آئندہ عام انتخابات بھی دھاندلی زدہ ثابت ہوں گے، موجودہ انتخابی فہرستوں میں 15سے 25 فی صد تک غلط اور بوگس اندراج موجود ہے، جب کہ لاکھوں ووٹرز کا اندراج نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے انتخابی فہرستوں میں موجود بے ضابطگیوں کو درست نہ کیا تو سپریم کورٹ میں جائیں گے اور عوامی سطح پر اور پھر سڑکوں پر احتجاج کیا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمن نے تنظیمی دفتر پر پریس کانفرنس میں کہاکہ ووٹر لسٹوں کے بارے میں جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی بات کی ہے اور بے ضابطگیوں اور خامیوں کی نشان دہی کی ہے جو  الیکشن کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سلسلے میں ووٹر لسٹوں میں غلط اندراج اور غلط پتوں پر بوگس اندراج کے حوالے سے عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور 2013ء کے عام انتخابات سے قبل سپریم کورٹ نے حکم دیا تھاکہ کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصحیح کی جائے اور یہ پورا کام فوج کی نگرانی میں کرایا جائے۔

الیکشن کمیشن نے چند مخصوص حلقوں کی بنیاد پر جواب داخل کر دیا لیکن عملاً درست نہیں کیا گیا، اب ایک بار پھر نمائشی اندراج مہم شروع کی گئی ہے جس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آئے گا۔ ہم نے اس حوالے سے جو کام کیا ہے اس کے مطابق اب بھی لسٹوں میں 15سے 25 فی صد تک غلط اور بوگس اندراج موجود ہے۔ ہم ایک بار پھر الیکشن کمیشن سے رابطہ کررہے ہیں اور ان کی توجہ دلائیں گے کہ اس طرح کے نمائشی اقدامات سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ الیکشن کے انعقاد میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور ووٹر لسٹوں کی درستی میں کردار ادا کرے۔

تحریک انصاف سندھ کے سینئر نائب صدر حلیم عادل شیخ ’تبدیلی ایکسپریس‘ کا قافلہ لے کر کراچی پہنچے تو یہاں کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔ ان کے ساتھ پارٹی کے راہ نماؤں میں دیوان سچل، جے پرکاش اوکرانی، آغا مولا بخش، موسیٰ خیل، راجا اظہر بھی موجود تھے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ وزیراعظم اپنی ضد چھوڑ دیں ورنہ عمران خان کے اشارے پر اسلام آباد بندکرنے کا پہلا تالا سندھ قیادت ڈالے گی، حکومت نے مطالبات نہ تسلیم کیے تو سندھ بھر سے قافلے اسلام آباد روانہ ہوں گے، بہت جلد عوام شریف برادران کی بادشاہت کا خاتمہ دیکھیں گے، ہم عمران خان کے حکم پر جلسہ کرکے واپس آگئے، وہ ہمیں ساری عمر بھی بیٹھنے کا کہتے تو ہم وہاں سے نہ ہلتے، مگر موجودہ ملکی حالات میں ہم کوئی ایساکام نہیں کرنا چاہتے جس سے بھارت کو موقع ملے۔

اس قوم کو حقیقی آزادی کے حصول کے لیے عمران خان کا ساتھ دینا ہوگا، آج لاکھوں کی تعداد میں تحر یک انصاف کے جلسے جلوسوں میں لوگ اس لیے گھروں سے نکلتے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ عمران خان ہی اس ملک کو تباہی اور بربادی سے بچا سکتے ہیں، چیئرمین عمران خان عوام کی دم توڑتی امیدوں کو زندہ کررہے ہیں، وزیراعظم کو ہر حال میں قوم کے ایک ایک روپے کا حساب دینا ہو گا۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے گذشتہ روز ایک بیان میں فوج کی جانب سے جمہوری حکومتوں کو ہٹا کر آمریت مسلط کرنے کا جواز پیش کیا تو اس پر کڑی تنقید کی گئی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وطن آنے کے بعد مشرف کو اپنی عوامی مقبولیت اور حیثیت کا خوب اندازہ ہو گیا۔ اگر وہ اپنے دور حکم رانی کو کسی بھی جمہوری دور سے بہتر اور عوام کو اب بھی اپنا حامی سمجھتے ہیں تو شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔

دوسری طرف مشرف نے اپنی سیاسی جماعت کے چھٹے یومِ تاسیس کے دوران ٹیلیفونک خطاب میں کہاکہ بھارت یہ سوچ لے کہ پاکستان نے ایٹم بم شب برأت میں پٹاخے پھوڑنے کے لیے نہیں بنایا، ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اے پی ایم ایل آئندہ کے عام انتخابات میں پورے ملک سے حصہ لے گی، ریڑھ کی ہڈی کے آپریشن کے بعد پاکستان واپسی کا فیصلہ کروں گا۔

تقریب سے اے پی ایم ایل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد، احمد رضا قصوری اور دیگر نے بھی خطاب کیا جب کہ تقریب میں سندھ کے پارٹی صدر غلام رضا بھمبھرو، سندھ کے سیکریٹری جنرل پیر میاں زبیر، انفارمیشن سیکریٹری سندھ محمد علی شیر وانی اور کارکن شریک ہوئے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کو جنگ کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ وہ جنگ کرنا بھول جائے گا۔ ہمیشہ تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جاتا ہے، پاکستان پُرامن ملک ہے، ہماری امن کی پالیسی کو کم زوری نہ سمجھا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام افسوس ناک عمل ہے، عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت میں جب بھی کوئی واقعہ پیش آتا ہے وہ بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے اور جب بھی اس سے ثبوت پیش کرنے کے لیے کہا جاتا ہے اس کے پاس ثبوت نہیں ہوتے۔ سابق صدر نے کہا کہ حکم رانوں کی ناکامی کی وجہ ملک مسائل میں گھرا ہوا ہے اور عوام کو غربت، بے روزگاری اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

عوام ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں، میرے دور حکومت میں ملک میں خوش حالی تھی اور پاکستان ترقی کی جانب گام زن تھا۔ پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں پارٹی راہ نماؤں کو ہدایت کی کہ تنظیم سازی کا کام جلد سے جلد مکمل کریں اور پورے ملک کے تمام علاقوں اور اضلاع میں اے پی ایم ایل کے دفاتر کھولے جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔