بلدیہ عظمیٰ میں گھپلے، افسران ممکنہ کارروائی سے خوفزدہ

اسٹاف رپورٹر  بدھ 12 دسمبر 2012
دن رات کام کیا لیکن بچے بھوکے رہے،لوگ کھانا،پرانے کپڑے بھی حقارت سے دیتے.  فوٹو: فائل

دن رات کام کیا لیکن بچے بھوکے رہے،لوگ کھانا،پرانے کپڑے بھی حقارت سے دیتے. فوٹو: فائل

کراچی: بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر نے سندھ اسمبلی کے سیکریٹری سے تحریری استدعا کی ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ میں توسیع کردی جائے۔

ادھرآڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ میں کروڑوں روپے کی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کے انکشاف کے بعد افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بلدیہ عظمیٰ کے افسران مطمئن نہ کرسکے تو ان کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع ہونے کا امکان ہے، باخبرذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آڈیٹرجنرل پاکستان کی طرف سے بلدیہ عظمیٰ میں 60کروڑ روپے کی کرپشن کی نشاندہی اور اس بارے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو رپورٹ پیش کیے جانے سے بلدیہ عظمیٰ کے افسران شدید پریشان اور ذہنی دبائو کا شکار ہوگئے ہیں۔

5

جبکہ اس ذہنی دبائو میں انھوں نے ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہوئے صورتحال کا ذمے دار قرار دیا، تناؤ کی کیفیت دن بھر رہی کوئی بھی افسر اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور دوسرے افسر کو اس صورتحال کا ذمے دار قرار دینے پر تلا ہوا ہے،بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر محمدحسین سید نے سندھ اسمبلی کے سیکریٹری کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ان سے استدعا کی ہے کہ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کی تاریخ میں توسیع کردیں، ذرائع نے بتایا کہ منگل کو بھی دن بھر بلدیہ عظمیٰ کے افسران میں مشورے جاری رہے کہ اس مصیبت سے کیسے جان چھڑائی جائے تاہم یہ افسران اس حوالے سے کسی نتیجے میں پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوسکے،ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی تاریخ میں کرپشن تو بہت ہوئی۔

تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے نہ صرف اس کرپشن کو پکڑ لیا بلکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بھی حوالے کردیا، ذرائع نے بتایا کہ اگر بلدیہ عظمیٰ کے افسران پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں ناکام رہے تو پھر ان افسران کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کردی جائے گی، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کے بعض افسران نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے ممبران سے رابطے کرکے اس کرپشن کے حوالے سے مزید شواہد پیش کیے اور کمیٹی کے اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بت قاعدگیوں کی تحقیقات کیلیے علیحدہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کرے تو کرپشن اور بے قاعدگیوں کے مزید انکشافات ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔