سری لنکن ٹیم پر حملے کا ماسٹر مائنڈ قاری اجمل افغانستان میں ہلاک

طاہر خان  پير 10 اکتوبر 2016
حکیم اللہ گروپ کاسینئرکمانڈرنصیرگرفتاربھی کیاگیا،قاری اجمل 2ہفتے کے دوران افغانستان میںمارا جانے والادوسرابڑاکمانڈرہے
  ۔  فوٹو : فائل

حکیم اللہ گروپ کاسینئرکمانڈرنصیرگرفتاربھی کیاگیا،قاری اجمل 2ہفتے کے دوران افغانستان میںمارا جانے والادوسرابڑاکمانڈرہے ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد:  لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر 2009 میں لاہور میں حملے کا ماسٹر مائنڈ قاری اجمل مشرقی افغانستان میں مارا گیا۔

عسکریت پسندوں کے قریبی ذرائع نے ’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘ کو بتایا قاری اجمل پکتیکا کے علاقہ اورگان میں افغان اور اتحادی افواج کے مشترکہ آپریشن میں مارا گیا۔ قبائلی ذرائع کا کہنا ہے قاری اجمل کالعدم لشکر جھنگوی کا رکن ہے جو سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد وزیرستان فرار ہوا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود سے منسلک ہوگیا جو نومبر2013 میں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا۔ اس کے بعد قاری اجمل دیگر کئی پاکستانی عسکریت پسندوں کی طرح افغانستان فرار ہوگیا اور پاکستانی سرحد سے متصل افغان صوبہ پکتیکا میں محسود طالبان کیساتھ رہنے لگا۔ پچھلے2 ہفتے کے دوران قاری اجمل افغانستان میں مارا جانیوالا دوسرا سینئر کمانڈر ہے۔

اس سے قبل25 ستمبر کو نیٹو اور افغان فورسز کی کارروائی میں پاکستانی طالبان کمانڈر اعظم طارق اپنے بیٹے سمیت مارا گیا تھا۔ اس کے علاوہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کا ماسٹر مائنڈ عمر منصور عرف نرے بھی پاکستانی سرحد سے متصل افغان مشرقی صوبہ ننگرہار میں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔ قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی اور افغان فورسز نے پکتیکا میں آپریشن کے دوران حکیم اللہ محسود گروپ کے ایک سینئرکمانڈر نصیر وایئرکو گرفتار بھی کیا ہے۔

یاد رہے کہ3 مارچ 2009 کو قذافی سٹیڈیم آنیوالی سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر لبرٹی چوک میں گرینیڈحملے اور فائرنگ کے دوران 7 پولیس اہلکار شہید اور سری لنکن کرکٹ ٹیم کے 7 کھلاڑی معمولی زخمی ہوئے تھے۔ اگست میں لاہور کے علاقہ مناواں میں سری لنکن ٹیم پر حملے میں ملوث 3 مشتبہ دہشت گرد پولیس کیساتھ مقابلے میں مارے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔