لاپتہ افراد کیس فوج کے قبائلی علاقوں میں رہنے نہ رہنے کا جائزہ لینگے ، چیف جسٹس پشاور

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 12 دسمبر 2012
 پولیس افسران کو اپنی تحویل سے تمام لاپتہ افراد رہا کرنے کا حکم، گومل زام ڈیم کے مغویوںکی عدم بازیابی پررپورٹ طلب

پولیس افسران کو اپنی تحویل سے تمام لاپتہ افراد رہا کرنے کا حکم، گومل زام ڈیم کے مغویوںکی عدم بازیابی پررپورٹ طلب

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے حسن ابدال کے علاقے میں لاپتہ شخص کی لاش ملنے پر جی ایچ کیو پرنسپل اسٹاف آفیسر کو احکام جاری کرتے ہوئے کہاکہ وہ آرمی ایکٹ کے تحت انکوائری کریں اور اس واقعے میں ملوث آرمی اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے ملوث ہونے پر ان کا کورٹ مارشل کیا جائے۔

جبکہ سیکریٹری ہوم، آئی جی پولیس، پی پی او، ڈی آئی جی کو احکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دیں جو اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے عدالت میں جامع رپورٹ پیش کریں جبکہ دیگر افراد کی لاشیں ملنے پر پی اے خیبر اور اے پی اے جمردوکوآئندہ سماعت پر عدالت طلب کرلیا۔ منگل کو پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سید وقار احمد سیٹھ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے لاپتہ افراد کے بارے میں حسن ابدال کے علاقے سے ملنے والے لاپتہ شخص کی لاش کے مقدمے کی سماعت کی۔

15

دریں اثناء چیف جسٹس دوست محمد خان نے صوبائی سیکریٹری داخلہ کو لاپتہ افراد کی نئی فہرستوں میں تاخیر پر عدالت طلب کرلیا اور آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فہرستیں عدالت کو پیش نہ کرنے کی صورت میں ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل دیکر فاٹا اور پاٹا میں آرمڈ فورسز کی موجودگی کے بارے میں آئین اور قانون کے تحت فیصلہ دیاجائیگاکہ وہاں فورسز کی ضرورت ہے یا نہیں۔ منگل کو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سید وقار احمد سیٹھ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں سے لاپتہ شہریوں کے بارے میں دائر 85مقدمات پر سماعت کی۔دریں اثنا پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سید وقار احمد سیٹھ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے گومل زام ڈیم کے آٹھ اہلکاروں کی عدم بازیابی پر چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا، سیکریٹری ہوم اورپولیٹیکل ایجنٹ جنوبی وزیرستان کوآج بدھ کے روز عدالت طلب کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔