- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
بینک کی اے ٹی ایم سے جعلی نوٹ نکل آیا
لاہور: کمرشل بینکوں کی اے ٹی ایمز سے پیسے نکلوانے والے شہری خبردار ہوجائیں کہ انہیں اس مشین کے ذریعے ملنے والے کرنسی نوٹ جعلی بھی ہوسکتے ہیں۔
اب تک لاہور سمیت ملک بھر میں جعلی کرنسی نوٹوں کے گردش کیے جانے کی شکایات عام تھیں لیکن اب بینکوں کی اے ٹی ایم سے بھی ملنے والے نوٹوں کے جعلی ہونے کاانکشاف ہوا ہے، جب سے بینکوں میں آن لائن سسٹم شروع ہوا ہے اے ٹی ایم کے استعمال کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے، اب تک یہی گمان کیا جاتا رہا تھا کہ بینکوں کی طرف سے کم از کم جعلی نوٹ جاری نہیں کیے جاتے، یہ کام جعل سازوں کے گروہ کرتے ہیں اور کھلی مارکیٹ میں لین دین کے دوران اس قسم کی وارداتیں ہوتی ہیں لیکن ملک کے معروف نجی بینکوں کی اے ٹی ایم سے پیسے نکلواتے وقت جعلی نوٹ جاری کر دیا گیا۔
اے ٹی ایم کو کوئی فرد واحد، جعل ساز گروہ یا کوئی مافیا کنٹرول نہیں کرتا یہ براہ راست بینک انتظامیہ اور اے ٹی ایم کمپنی کے زیر کنٹرول ہوتا ہے اور عام صارف عمومی طورپر اے ٹی ایم سے پیسے نکلواتے وقت مطمئن ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ کوئی جعل سازی نہیں کی جائے گی اور وہ اسی اعتماد کے ساتھ پیسے نکلوانے کے بعد نہ تو گنتے ہیں اور نہ ہی ان کی پڑتال کرتے ہیں کہ کہیں ان میں کوئی جعلی نوٹ تو نہیں ہے لیکن مذکورہ انکشاف کے بعد اب اے ٹی ایم پر بھی لوگوں کا اعتبار جاتا رہے گا۔
اس ضمن میں بینک حکام کاکہنا ہے کہ اے ٹی ایم میں ہم صرف پیسے ڈالتے ہیں اسے کنٹرول کرنا اور اس کا تمام فنکشن اے ٹی ایم چلانے والی کمپنی کے ذمے ہے جس کی سروسز بینک لیتے ہیں اور اس کے عوض اس کمپنی کو معاوضہ ادا کرتے ہیں۔ بینک حکام کا یہ بھی کہنا تھاکہ بینک کا کوئی ملازم یا آفیسر اے ٹی ایم کیلیے رکھے جانے والے نوٹوں میں جعلی نوٹ نہیں ڈال سکتا۔اے ٹی ایم کے ذریعے ہونے والی تمام ٹرانزیکشن بشمول مشین سے نکلوائی جانے والی رقوم، نوٹوں کی مالیت، تاریخ، وقت اور مقام سمیت مکمل ریکارڈ محفوظ ہوتا رہتا ہے۔
اس کے علاوہ کیمرے بھی نصب ہوتے ہیں جن کی آنکھ میں سارا منظر محفوظ ہوتاجاتا ہے، اس لیے اس امر کاامکان نہیں ہوتا کہ بینک جعلی کرنسی نوٹ اپنی برانچ میں نصب کسی بھی اے ٹی ایم میں رکھے، یہ بینک کی ساکھ کا معاملہ ہے جس پر کوئی بھی بینک سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان وسیم الدین نے رابطہ کرنے پر ’’ایکسپریس ‘‘کو بتایا کہ جعلی کرنسی نوٹ کا لین دین قانونی طورپر سنگین جرم ہے جس پر بینک قوانین کے تحت سخت انضباطی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے، اگر کسی برانچ میں سے کوئی جعلی نوٹ جاری ہوا ہے تو اس کا ثبوت بھی ہونا چاہیے جس پر کارروائی کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔