درآمدی گاڑیوں کی ایج لمٹ کم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

کاشف حسین / بزنس رپورٹر  جمعرات 13 دسمبر 2012
موٹر ڈیلرز کاعدالت جانے کاعندیہ، حتمی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہوگا۔  فوٹو: فائل

موٹر ڈیلرز کاعدالت جانے کاعندیہ، حتمی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہوگا۔ فوٹو: فائل

کراچی: وفاقی وزارت تجارت نے قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے استعمال شدہ کاروں کی درآمدی حد 5 سال سے کم کرکے 3 سال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے 12دسمبر کو جاری کردہ آرڈر نمبر  F.No 1(23)/2010-SO (TP) کے تحت امپورٹ پالیسی آرڈر 2009میں ترمیم کرتے ہوئے 3سال سے زائد پرانی کاروں کی گفٹ، پرسنل بیگیج اور ٹی آر اسکیم کے تحت درآمد پر پابندی عائد کردی ہے، پابندی کا اطلاق 15 دسمبر 2012 سے کیا جائیگا۔

قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس ریونیو، پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نے 5دسمبر کو درآمدی کاروں کی ایج لمٹ میں کمی کا نوٹیفکیشن روکنے کی سخت سفارشات جاری کی تھیں، اسٹینڈنگ کمیٹی نے وزارت تجارت کے فیصلے کو مسابقتی قوانین اور ٹیریف کمیشن کے ضوابط کی روشنی میں مفاد عامہ کے تحت پرکھنے کیلیے مسابقتی کمیشن آف پاکستان اور نیشنل ٹیرف کمیشن کی رپورٹس آنے سے قبل نوٹیفکیشن نہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

7

کمیٹی نے ملک کی 3 آٹو اسمبلرز کی پیداواری لاگت، ٹیرف اور سیلز کے گزشتہ 15 سال کے ریکارڈ بھی طلب کیے تھے جو سفارشات جاری کرنے کے اندرون 7یوم طلب کیے گئے تھے۔ اسی طرح اسمبلرز اور نجی امپورٹرز کی جانب سے گزشتہ 10 سال کے دوران پرزہ جات کی درآمد پر ادا کی جانیو الی ٹیکسز اور ڈیوٹیوں کی تفصیل بھی اندرون 7 یوم طلب کی تھی۔ پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزارت تجارت کے آرڈر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں جس کا حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جائیگا۔

پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق وزارت تجارت نے عجلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پبلک اکائونٹس کمیٹی اور اسٹیڈنگ کمیٹی برائے فنانس کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے دو اہم قومی اداروں کی رپورٹس کا انتظار کیے بغیر جاری کردیا جس کا فائدہ آٹو اسمبلرز کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسمبلرز کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر قومی خزانے کو استعمال شدہ کاروں کی درآمد سے ملنے والے ریونیو سے محروم کردیا۔

حقیقت یہ ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ جولائی تا نومبر کے دوران 14 ارب 90 کروڑ روپے مالیت کی 26687 گاڑیوں کی درآمد پر صرف کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 9 ارب 40 کروڑ روپے کا ریونیو ادا کیا گیا جبکہ انہی گاڑیوں پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، سی وی ٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی مد میں مزید 7 ارب روپے ادا کیے، اس طرح 5ماہ میں پرانی کاروں کی درآمد سے 16 ارب سے زائد کا ریونیو ملا، مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچانے کیلیے ایج لمٹ کم نہ کی جاتی تو رواں مالی سال 75 ہزار گاڑیاں درآمد ہوتیں جن سے حکومت کو 50 ارب کا ریونیو حاصل ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔