کراچی: بھتہ نہ دینے پر بم دھماکے، فائرنگ، 17افراد ہلاک

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 13 دسمبر 2012
کراچی :لانڈھی میں ہوٹل پر دھماکے کے بعد سامان بکھرا ہوا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی :لانڈھی میں ہوٹل پر دھماکے کے بعد سامان بکھرا ہوا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: قائد آباد نیو مظفر آباد کالونی میں ہوٹل کے باہر رکھا ہوا بم خوفناک دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 2 سگی بہنوں اور کمسن لڑکے سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں ہوٹل کا مالک مسلم لیگ (ن) کا علاقائی عہدیدار اور پولیس اہلکار شامل ہے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز میلوں دور تک سنائی دی اور موقع پر موجود افراد میں بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے سے ہوٹل اور اس سے ملحقہ دکانیں اور 3 موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں جبکہ زمین پر گڑھا پڑ گیا ۔ ادھر پیر آباد کے علاقے میانوالی کالونی میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب بجے کے قریب ٹرانسپورٹر حاجی ارطاس نیازی کی رہائش گاہ پر  بم دھماکا کر کے حملہ کیا گیا جس سے پورا علاقہ لزر اٹھا ، دھماکے کی آواز میلوں دور تک سنائی دی۔

تفصیلات کے مطابق قائد آباد کے علاقے نیو مظفر آباد کالونی مین روڈ پر واقع خواجہ غریب نواز چائے کے ہوٹل کے قریب شام سوا 5 بجے کے قریب خوفناک بم دھماکا ہوا جس کے بعد ہر جانب دھواں ہی دھواں پھیل گیا جبکہ زخمی ہونے والے افراد زمین پر تڑپ رہے تھے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس، رینجرز اور فلاحی اداروں کی ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال پہنچایا جہاں دھماکے کی اطلاع کے بعد ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔ دھماکے میں ہوٹل کا مالک 42 سالہ صادق شاہ اور پولیس اہلکار 35 سالہ زاہد ہلاک ہوگیا جبکہ  غریب نواز ہوٹل، عمران پان شاپ اینڈ پی سی او اور جدون چکن سینٹر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

قریب واقع نصف درجن سے زائد دکانوں کو بھی نقصان پہنچا اور ہوٹل کے باہر کھڑی موٹر سائیکلیں نمبر VRE-6504 ، KDI-0795 اور جاں بحق پولیس اہلکار زاہد کی موٹر سائیکل نمبر KEY-9778 تباہ ہوگئیں۔ رینجرز اور پولیس نے پولیس علاقے کو اپنے گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا، جائے وقوعہ پر موجود مسلم لیگ (ن) لانڈھی ٹاؤن کے صدر راجہ سہیل نے بتایا کہ مقتول جاں بحق ہوٹل کا مالک صادق شاہ مسلم لیگ (ن) کا علاقائی عہدیدار اور ہوٹل کے برابر میں واقع گھر میں رہائش پذیر تھا۔ وہ 3 لڑکوں اور 2 لڑکیوں کا باپ اور اس کا آبائی تعلق بونیر سے تھا، اس کے علاوہ وہ پراپرٹی کا بھی کام کرتا تھا۔ مقتول صادق شاہ کی علاقے میں متعدد دکانیں اور مکانات بھی ہیں جو اس نے کرایے پر دی ہوئی ہیں جبکہ جاں بحق  پولیس اہلکار زاہد ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کا گن مین اور ملیر کا رہائشی ہے۔

اس سے قبل وہ اسی علاقے میں رہائش پذیر تھا اور اکثر دوستوں سے ملنے آیا کرتا تھا۔ وہ ہوٹل میں بیٹھا تھا کہ  دھماکا ہوگیا، زاہد4 بچوں کا باپ اور اس کا آبائی تعلق چکوال سے تھا۔ بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ایس پی ملیر ڈاکٹر نجیب اور ایس پی سی آئی ڈی انویسٹی گیشن مظہر مشوانی سمیت پولیس و رینجرز کے اعلیٰ حکام موقع پر پہنچ گئے اور موقع پر موجود افراد سے معلومات حاصل کیں اور جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ بم دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں 16 سالہ فاطمہ اور اس کی بڑی بہن18 سالہ حسنہ دختر نجم خان ، 5 سالہ حنین شاہ ،35 سالہ محمد اقبال ،40 سالہ نور اسلام ،25 سالہ محسن ولد نجم خان ، 24 سالہ عاشق حسین ،35 سالہ محمد نواز ، غلام علی ، سلیمان اور جاوید منظور زخمی ہوئے۔

02

جناح اسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور انچارج ایمرجنسی سینٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ بم دھماکے میں11 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔ متعدد افرادطبی امداد کے بعد گھروں کو چلے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر کے تمام ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا۔ ایس پی سی آئی ڈی انویسٹی گیشن مظہر مشوانی نے بتایا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک ہی گروپ ملوث ہے جبکہ دھماکا آئی ای ڈی ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا۔  بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دہشت گردوں نے سیمنٹ کے بلاک میں بم بنایا تھا جسے وہ تھیلے میں لائے تھے اور ہوٹل کے کاؤنٹر کے قریب زمین پر رکھ کر چلے گئے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دہشت گردوں نے دیسی ساختہ 3 سے 4 کلو وزنی بم میں بال بیرنگ اور نٹ بولٹ کے علاوہ ہائی ایکسپلوزیو دھماکا خیز مواد استعمال کیا تھا جبکہ جائے وقوعہ سے بڑی تعداد میں بال بیرنگ اور نٹ بولٹ ملے ہیں۔ دھماکے سے زمین میں ڈیڑھ فٹ گہرا اور ڈھائی فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا جبکہ قریبی دکانوں اور مکانوں کی دیواریں پر بال بیرنگ کے درجنوں نشانات پائے گئے۔  بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں آئی ای ڈی ریموٹ کنٹرول ڈیوائس استعمال کی گئی تھی جبکہ دو روز قبل تبت سینٹر بم دھماکے اور منگل و بدھ کی درمیانی شب میانوالی کالونی میں2 بم دھماکوں میں ٹائمر فوز استعمال کیا گیا تھا ۔

پیر آباد کی میانوالی کالونی میںدھماکے کے نتیجے میں زمین پر گڑھا پڑ گیا  جبکہ دھماکے کی شدت سے گھر کے گرائونڈ  فلور پر واقع بیکری تباہ ہو گئی اور8 سے10دکانوں، قریبی واقع جامع مسجد اور متعد گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے، گھر کے قریب کھڑی  گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دھماکہ کی آواز سن کر علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا، اطلاع ملتے ہی پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، امدادی رضا کار اور میڈیا کے نمائندے فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچے۔ علاقہ مکنیوں کا کہنا تھاکہ دھماکا انتہائی زوردار تھا  تاہم  کسی  قسم کو کائی جانی نقصان نہیںہوا۔ پولیس نے دھماکوں کو دستی بموں سے حملے قرار دے کر جان چھڑانے کی کوشش کی تاہم دونوں بم دھماکوں میں ریموٹ کنٹرول  استعمال کیا گیا۔

ٹرانسپورٹر حاجی ارطاس نیازی نے بتایاکہ انھیں کئی روز سے بھتے کے لیے فون کالز آ رہی تھیں اور2 کروڑ روپے طلب کیے جا رہے تھے،  بھتہ نہ دینے پر ان کے گھر پر بم سے حملہ کیا گیا۔ پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے حاجی ارطاس نیازی کے گھر سے شواہد جمع کرکے تحقیقات میں مصروف تھے کہ میانوالی کالونی میں کچھ فاصلے پر ایک اور بم دھماکے کی آواز سنی گئی۔ اس مرتبہ دہشت گردوں کی جانب سے حاجی ارطاس  نیازی کے کزن  یو سی9 کے سابق ناظم اور ٹرانسپورٹر حاجی اورنگزیب نیازی کے کی رہائش گاہ  کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے سے قریبی  رہائشی مکانات کے شیشے ٹوٹ گئے  اور علاقے میں شدید خوف ہراس پھیل گیا۔

اورنگزیب نیازی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں چند روز سے  فون کالز آ رہی تھیں اور 50 لاکھ روپے بھتہ طلب کیا جا رہا تھا۔اس سلسلے میں انھوں نے ایک درخواست بھی پیر آباد تھانے میں جمع کرائی  تھی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ۔ پیر آباد میانوالی کالونی میں ٹرانسپورٹروں کے گھروں پر کیے جانے والے بم دھماکوں کے مقدمات  529/12 اور 531/12  پیر آباد تھانے میں درج کر لیے گئے۔  دونوں بم دھماکوں میں ایک ایک کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔