- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
دکانیں جلد بند کرانے کا فیصلہ واپس لینے کیلیے48 گھنٹے کا الٹی میٹم
لاہور: آل پاکستان انجمن تاجران کی طرف سے سندھ حکومت کی شام 7 بجے دکانیں بند کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے 28 اکتوبر کو کراچی میں ملک گیر کنونشن بلانے کا اعلان کر دیاگیا ہے۔
مرکزی سیکریٹری جنرل نعیم میر کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، شام 7 بجے دکانیں بند کرنے کا فیصلہ قابل عمل نہیں، ماضی میں بھی کئی دفعہ اس طرح کی ناکام کوششیں کی جا چکی ہیں، بجلی بحران کا واحد حل بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہے، ہم کراچی اور سندھ کی تاجر برادری کے ساتھ کھڑے ہیں، کراچی میں زبردستی دکانیں بند کرائی گئیں تو حکومت ملک گیر مزاحمت کا سامنا کرنے کیلئے تیارہو جائے۔
نعیم میر نے کہاکہ وفاق سندھ حکومت کے فیصلے کو بنیاد بنا کر اگلا وار لاہور اور اسلام آباد میں کرے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت اپنا یہ فیصلہ واپس لے اوراگر 48 گھنٹوں میں اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو کراچی میں ملک گیر تاجر کنونشن بلا لیا جائے گا اور پھرملک بھر میں متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شام 7 بجے دکانیں بند کرنے سے بجلی کی بچت کا حکومتی دعوی مضحکہ خیز ہے، ملک بھر میں تمام چھوٹے شہروں کی دکانیں اور کاروبار پہلے ہی 7 بجے تک بندہو جاتے ہیں، بڑے شہروں کی تمام ہول سیل مارکیٹیں بھی مغرب کی نماز کے فوری بعد بندہو جاتی ہیں لیکن ریٹیل مارکیٹیں ہی رات گئے تک کھلی رہتی ہیں۔ انھوںنے کہا کہ ان ریٹیل مارکیٹوں میں پہلے ہی رات 8 تا 10 بجے لوڈ شیڈنگ کی جاری ہے۔ ماضی میں بھی کنٹونمنٹ ایریا کی مارکیٹوں پر اس طرح کے فیصلوں کا اطلاق ممکن نہیں ہو سکا، اس لیے پہلے حکومت کینٹ ایریا کے بازار وقت مقررہ پر بند کرائے، ویسے بھی میڈیکل اسٹورز، پلے لینڈز ، پنکچر شاپس،گلی محلے کے کریانہ اسٹورز پر فیصلے کا اطلاق ممکن نہیں، اس طرح کے ناقابل عمل فیصلے چھوٹے تاجروں اور مقامی انتظامیہ کے مابین تنازع کا باعث بنیں گے، حکومت فیصلے پر عملدرآمد سے پہلے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔