شین واٹسن کو ’ کینسر ‘ نہیں ’ ٹیومر‘ کہا تھا، کلارک

اسپورٹس ڈیسک  منگل 18 اکتوبر 2016
پونٹنگ کا نائب بننے پر مسائل شروع ہوئے، ہیڈن بھی ناراض رہے ، بیٹسمین   فوٹو: فائل

پونٹنگ کا نائب بننے پر مسائل شروع ہوئے، ہیڈن بھی ناراض رہے ، بیٹسمین فوٹو: فائل

سڈنی: مائیکل کلارک نے شین واٹسن نے پرانی دشمنی کو تازہ کرلیا، حالیہ انٹرویو میں سابق آسٹریلوی کپتان نے اعتراف کیا کہ انھوں نے ماضی میں ہم عصر اسٹار بیٹسمین کو ’ کینسر‘ نہیں کہا تھا لیکن انھیں ٹیم کیلیے ’ ٹیومر‘ ضرور کہا تھا، جس کا علاج نہیں کیا جاتا تو یہ بگڑ کر کینسر میں تبدیل ہوجاتا۔

مقامی ٹی وی پر تفصیلی انٹرویو میں کلارک نے ماضی میں اپنے تمام جھگڑوں پر کھل کر بات کی،مائیکل کلارک نے کہا کہ میں نے شین واٹسن کو اس گروپ کا حصہ قرار دیا تھا جو ٹیم کیلیے ’ ٹیومر کی طرح ‘ تھا، تاہم انھوں نے شین واٹسن کو ’ کینسر ‘ کہے جانے سے انکار کیا، یہ بات مکی آرتھر کے کرکٹ آسٹریلیا کیخلاف قانونی ایکشن کے دوران منظرعام پر آئی تھی، شین واٹسن ان چار پلیئرز میں سے ایک تھے جنھیں 2013 کے دورئہ آسٹریلیا میں موہالی ٹیسٹ سے ’ ہوم ورک ‘ معاملے کی وجہ سے ٹیم سے باہر کردیا گیا تھا، اس وقت کینگروز ٹیم کے کپتان مائیکل کلارک اور کوچ مکی آرتھر تھے، جو سردست پاکستان ٹیم سے وابستہ ہیں۔

کلارک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نہیں میں نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا بلکہ میرا موقف تھا کہ ٹیم میں چند پلیئرز یا ایسا گروپ موجود ہے جو ٹیومر کی طرح ہے اگر اس کا علاج نہیں کیا گیا تویہ کینسر میں تبدیل ہوسکتا ہے، اس پر میزبان نے ان سے پوچھا کہ کیا شین واٹسن ان میں سے تھے، جس پر کلارک کا جواب ’ ہاں ‘ میں تھا، اس کے علاوہ کلارک نے 2009 میں ایک اور سابق پلیئر سائمن کٹیچ سے اپنے ہونے والے جھگڑے پر بھی بات کی۔

جنھوں نے جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیم کی فتح کے بعد ٹیم کا ترانہ گانے پر اختلاف کرنے پر مائیکل کلارک کا گریبان پکڑلیا تھا، انھوں نے سائمن کیٹچ سے ہونے والی اپنی لڑائی کو بھی پرانے پلیئرز سے تفریق کا نقطہ آغاز قرار دیا، ہمارے درمیان بہت اختلاف تھا، میرے پاس ان سے ناراض ہونے کا جواز تھا لیکن میں نے کیٹچ کے متعلق کوئی بدزبانی نہیں کی تھی، میتھیو ہیڈن کا بھی یہ الوداعی ٹیسٹ تھا، وہ بھی اس معاملے پر مجھ سے ناراض ہوئے تھے،انھوں نے کہا کہ میرے مسائل کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب مجھے کپتان رکی پونٹنگ کا نائب بنایاگیا، انھوں نے مزید کہا کہ میں خود کو اچھا نائب خیال نہیں کرتا، تاہم جب مجھے نائب بنایا گیا تو یہ خود بخود یہ تاثر بن گیا کہ اگلا کپتان مجھے ہی بنایا جائیگا اور یہ تصور بڑھتا چلاگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔