- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
چین نے دو تربیت یافتہ ماہرین خلاء میں بھیج دیئے
بیجنگ: چین نے گزشتہ روز اپنے دو خلاء نورد ’’شین ژو-11 اسپیس کرافٹ‘‘ کے ذریعے خلاء میں بھیج دیئے، جو آئندہ 30 روز تک چینی خلائی تجربہ گاہ ’’تیانگوگ-2‘‘ میں قیام پذیر رہیں گے۔
چین کی جانب سے بھیجے گئے خلا نورد ،خلائی تجربہ گاہ میں پودے اُگانے سے لے کر مختلف خصوصی آلات کی جانچ پڑتال تک کئی تجربات انجام دیں گے۔
چین کے نکتہ نگاہ سے یہ بڑا قدم ہے کیونکہ اس سے پہلے چینی خلاء نورد صرف پندرہ دن تک ہی خلاء میں قیام کرچکے ہیں۔ انسان بردار چینی پروازوں کا سلسلہ 15 اکتوبر 2003 سے شروع ہوا اور 17 اکتوبر 2016 تک 6 انسان بردار چینی خلائی پروازیں بھیجی جاچکی ہیں، جو سب کی سب کامیاب رہیں۔ ان پروازوں کے ذریعے اب تک 11 چینی خلاء نورد، خلاء میں بھیجے جاچکے ہیں۔
17 اکتوبر 2017 کی خلائی پرواز میں شامل جِنگ ہیپنگ نے سب سے زیادہ یعنی تین مرتبہ خلاء میں جانے والے چینی خلاء نورد کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔
چین کا منصوبہ ہے کہ 2022 تک اپنا قومی خلائی اسٹیشن مکمل طور پر مدار میں پہنچادیا جائے جس کےلئے ضروری ہے کہ خلاء نوردوں کے خلاء میں قیام کی مدت بتدریج بڑھائی جائے۔ اس چینی خلائی اسٹیشن کو ’’تیانگونگ-2‘‘ خلائی تجربہ گاہ کے ساتھ مزید ماڈیولز جوڑنے کے بعد مکمل کیا جائے گا۔
امریکہ اور سابق سوویت یونین کے بعد اب چین پوری شدت سے دنیا کی بڑی خلائی طاقت بننے کی طرف گامزن ہے۔ چاند پر اپنا پہلا خودکار مشن ’’جیڈ‘‘ بھیجنے کے بعد وہ 2018 میں چاند کے مخالف رُخ پر اپنا دوسرا خودکار خلائی جہاز اتارے گا۔ 2020 تک چینی خلائی ایجنسی مریخ کی طرف اپنا پہلا متحرک ’’روور‘‘ مشن بھیجے گی جبکہ 2025 تک چاند پر بھیجنے کےلئے پہلا انسان بردار چینی خلائی مشن بھی اس کے منصوبوں میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ عام طور پر امریکی خلاء نوردوں کو ’’ایسٹروناٹ‘‘، روسی/ سوویت خلاء نوردوں کو ’’کوسموناٹ‘‘ جبکہ چینی خلاء نوردوں کو ’’تائیکوناٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔