چین کا ایسا ہوٹل جہاں کھانے کا بل اپنی مرضی سے دیں

ویب ڈیسک  بدھ 19 اکتوبر 2016
چینی ہوٹل کی اسکیم سے ہوٹل کو 15 لاکھ روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ فوٹو؛ فائل

چینی ہوٹل کی اسکیم سے ہوٹل کو 15 لاکھ روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ فوٹو؛ فائل

گوئی یانگ: چین میں واقع ایک ہوٹل کے مالکان نے لوگوں کے دل میں احساس جگانے کے لیے اعلان کیا کہ وہ کھانے کی جو دل چاہے قیمت ادا کریں مگر ان کی خوش فہمی اس وقت ختم ہوگئی جب ایک ہفتے میں 15 لاکھ روپے کا نقصان ہوگیا۔

چین میں 3 دوستوں نے مل کر ایک غار نما ریستوران کھولا اور لوگوں کے اندر موجود اچھے احساس جو جگانے کے لیے انہیں پیشکش کی کہ وہ جو بھی کھانا کھائیں اس کی مناسب قیمت اپنی طرف سے لگا کر ادا کریں مگر انہیں ایک ہی ہفتے میں 15 ہزار ڈالر کے برابر نقصان ہوگیا جو پاکستانی 15 لاکھ روپے کے برابر ہے۔

اس پالیسی کے بعد لوگ اپنی مرضی سے ( مگر مناسب) رقم دینے کے پابند تھے لیکن ہوا یوں کہ اکثریت نے کھانے کی 10 سے 20 فیصد تک رقم ہی ادا کی اور چلتے بنے۔ ہوٹل مالکان کا خیال تھا کہ لوگ انصاف کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

اگرچہ ان کا یہ آئیڈیا مکمل طور پر ناکام نہیں ہوا اور لوگوں کی بڑی تعداد نے ہوٹل کا رخ کیا لیکن اکثریت نے 100 کی قیمت کے 10 یا 20 روپے ہی ادا کیے اور ہر روز خسارہ بڑھتا گیا ۔ ایک گاہک نے صرف ایک چینی آربی ایم ہی دیا جو امریکی 15 سینٹ کے برابر ہے اور اسے کوئی شرمندگی بھی محسوس نہیں ہوئی۔ اس کے بعد تمام مالکان میں بحث و جھگڑا شروع ہوگیا اور ایک کاروبار چھوڑ کر چلاگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔