- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
لاسٹ راؤنڈ نہیں.... فوری مذاکرات
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے 2 نومبر کو اسلام آباد دھرنا دے کر بند کرنے کا جو اعلان کیا ہے وہ ایک’’ ویک اپ کال ‘‘ ہے۔ پی ٹی آئی کے اب تک ہونے والے دھرنوں ، احتجاجی مظاہروں اور ملک گیر جلسوں سے سیاسی و عالمی حلقوں، اسٹبلشمنٹ، ن لیگ حکومت اور عوام کو یہی پیغام ملتا رہا ہے کہ وہ کرپشن، بد انتظامی، بیڈ گورننس کو غیر روایتی انداز میں چیلنج کرنے کا پختہ ارادہ کیے ہوئے ہے اور اس کا اصل ایجنڈا پاناما اسکینڈل پر وزیراعظم کو احتساب یا استعفیٰ پر مجبور کرنا ہے۔
اگرچہ دھرنا یا اسلام آباد کے گھیراؤ کے پر امن ہونے کا عندیہ جارہا ہے مگر تلخی ، مخاصمت اور شعلہ نوائی سے خطرات کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے، وزیراعظم نواز شریف نے باکو میں اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد بند نہیں ہوگا ، بعض عناصر ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ادھر لانگ مارچ کی حکمت عملی اور لائحہ عمل پر مشتمل سیاسی اور انقلابی ارادے سے تحریک انصاف کا دھرنا جو دن 2 بجے فیض آباد اور زیرو پوائنٹ کے درمیانی علاقے میں دیا جائے گا فیصلہ کن بلکہ ’’لاسٹ راؤنڈ‘‘ قرار دیا جارہا ہے جس کے بعد بقول عمران یہ آخری معرکہ ہوگا اس کے بعد کوئی جلسہ ہوگا نہ کوئی دھرنا ہوگا ، انھوں نے زور دے کر کہا ہے اگر وفاقی حکومت نے انھیں نظربند یا گرفتار کرنے کی کوشش کی تو حکومت باقی نہیں رہے گی ،ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو بنی گالا میں پارٹی کی کور گروپ کی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
پی ٹی آئی نے 30 اکتوبر دھرنے کی تاریخ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے انتخابات کے باعث تبدیل کی ہے اور اب حقیقت میں گیند حکومت کے کورٹ میں ہے جسے ملکی تاریخ کے ایک خطرناک شو ڈاؤن کا سامنا ہوسکتا ہے۔ تاہم محب وطن حلقے، پاناما لیکس کے ممکنہ نتائج و مضمرات سے واقف مبصرین اور پاکستان کی دوست و حلیف طاقتیں اس انتظار میں ہیں کہ معاملہ صلح و صفائی، دو طرفہ مکالمے، عدالتی کمیشن کے قیام اور ٹی او آرز کی منظوری کے بعد شفاف تحقیقات پر منتج ہو، سیاسی اکابرین ادراک کریں کہ ایک طرف قوم مہنگائی، بیروزگاری، بد امنی اور دہشتگردی کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے، سر پر بھارت سرجیکل اسٹرائیک کی ڈراما بازیوں کے ساتھ پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور ہم خانہ جنگی کی ریہرسل میں جگ ہنسائی کا پورا سامان کررہے ہیں۔
عمران خان کی ہر بات عقلیت سے عاری نہیں ، اور نہ پی ٹی آئی کو سسٹم تہس نہس کرنے کی مہم جوئی کرنی چاہیے، بلکہ جو کچھ کہا جارہا ہے اسے حکومت پر دباؤکے طبل جنگ سے تعبیر دی جاسکتی ہے مگر جنگ روکی بھی تو جاسکتی ہے، اگر کولمبیا کے صدر ہوان مینول سانتوش کو 50 سالہ خانہ جنگ کے خاتمے اور فارک گوریلا باغیوں سے معاہدہ کرنے پر امن کا نوبل پرائز مل سکتا ہے جب کہ اس معاہدہ کو عوامی ریفرنڈم نے مسترد کیا ہے مگر دنیا پر امید ہے کہ سانتوس امن بحال کرکے دم لیں گے۔ اسی طرح نواز شریف اور ان کی ٹیم کے لیے عمران خان اور اپوزیشن جماعتوں سے محاذ آرائی اور پنگ پانگ کھیل جاری رکھنے سے زیادہ بہتر پاناما لیکس پر شفاف تحقیقات پر اتفاق کی برف کو پگھلانا ناگزیر ہے ۔ سیاست میں کوئی چیز نا ممکن نہیں۔
حکومتی لیت و لعل اور تاخیری ہتھکنڈوں پر پی ٹی آئی سمیت پوری اپوزیشن اور عوامی حلقوں کا مضطرب ہونا غیر فطری نہیں۔ بات چیت آخری آپشن ہے۔ حکومتی بزر جمہر جمہوریت کو بند گلی سے نکالنے میں وزیراعظم کی مدد کریں۔ یہ وقت کسی کو ’’نیرو‘‘ اور دوسرے کو ’’جولیس سیزر‘‘ بنا کر پیش کرنے کا نہیں، وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تصادم المیہ ہوگا، جلاؤ گھیراؤ اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کے بجائے کھلے دل سے بات چیت ہو، عوام بھی کسی قسم کی خانہ جنگی،انتشار اور ایسی صورتحال کے حق میں نہیں جو ملکی عدم استحکام اور معیشت کے لیے ضرر رساں ہو۔
عمران خان کے مطابق ہماری پارٹی نے چھ ماہ تک کوشش کی کہ پانامالیکس پر وزیراعظم نوازشریف کا احتساب ہو کیونکہ وزیراعظم کا نام پانامالیکس میںآیا ہے، ہماری پوری کوشش کے باوجود معاملہ افہام وتفہیم سے حل نہیں ہو رہا، ہر طرف سے مایوس ہوئے ہیں ۔بندہ پرورو! یہی وہ فیصلہ کن لمحہ ہے جہاں لیڈرشپ کا امتحان ہوتا ہے۔ رہبر قوم مایوسی کی تاریک سرنگ سے باہر نکلیں۔ ملک فیصلہ کے موڑ پر کھڑا ہے۔
قوم جمود شکن تبدیلی اور وطن عزیز کی سالمیت اور عوام کی خوشحالی کی منتظر ہے، یہ تاثر مٹ جانا چاہیے کہ ملکی سیاست دان کوتاہ اندیش اور وژن و قوت فیصلہ سے محروم ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر اب تک یہی ہوتا آیا ہے۔ نوبل انعام یافتہ باب ڈلن نے کہا ہے کہ ہیرو وہ ہے جسے اپنی آزادی میں مضمر ذمے داری کا احساس ہو۔سیاست دان احساس کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔