- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی میں روٹی کی قیمت کے مسئلے پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
9ممالک سے پاکستانی آف شور کمپنیوں کی معلومات لینے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاناما، بہاماس سمیت دیگر ٹیکس ہیون ممالک میں آف شورکمپنیاں بنانیوالے پاکستانیوں کیخلاف کارروائی تیز کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ان پاکستانیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلیے پاناما، بہاماس اوربرطانوی جزائر(British Virgin Islands) سمیت مجموعی طور پر9 ٹیکس ہیون ممالک کو وزارت خارجہ کے ذریعے خطوط لکھنے کی منظوری دیدی ۔وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی زیر صدارت اعلیٰ سطح کااجلاس ہوا، جس میں اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اورایف بی آرسمیت دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ 9ٹیکس ہیون ممالک میں سے جہاں جہاں پاکستان کے سفیر تعینات نہیں ہیں وہاں اس ریجن کے دوسرے پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے رابطے کیے جائینگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پانامااور بہاماس میںپاکستانی سفیر تعینات نہیںاس لیے پاناما حکام کیساتھ میکسیکو میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے رابطہ کیا جائیگا اور بہاماس اتھارٹیزکیساتھ برطانیہ میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے رابطہ کیاجائیگا۔
پاناما اوربہاماس سمیت جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے ٹیکس معاہدے نہیں ہیں انھیں درخواست کی جائیگی کہ وہ پاناما و بہاماس میںقائم پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کے ڈائریکٹرز و شیئر ہولڈرزکے بارے میں تفصیلات فراہم کریں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آرکے ذریعے پاناما اور بہاماس سمیت دیگر ممالک کی ٹیکس اتھارٹیز کو معلومات کے تبادلے کے معاہدوں وایم او یوزکیلیے مذاکرات شروع کرنے کیلیے خطوط لکھنے کااصولی فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ممالک کیساتھ ایم او یو اور معاہدوں کیلئے خطوط کے ابتدائی مسودے بھی تیار کرلیے گئے اور توقع ہے کہ رواں ماہ کے دوران ہی یہ خطوط ارسال کردییے جائیں گے۔چیئرمین ایف بی آرنثارنے اجلاس کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ پاناما پیپرز میں شامل لوگوںکوجاری کردہ نوٹسزمیںسے 133 نے ایف بی آر کو جواب بھجوادیے جبکہ نوٹس کا جواب نہ دینے والوں کو جرمانے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاناما لیکس میں 270کمپنیاں اور444 انفرادی لوگ شامل ہیں، اسی طرح بہاماس لیکس میں 150انفرادی لوگوںکے نام شامل ہیں جن میں سے110 لوگوںکے بارے میں ایف بی آرنے معلومات حاصل کرلی ہیں جبکہ40کیسوں میں پتے معلوم کیے جارہے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق اسحاق ڈارنے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ امریکہ کے نجی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے سہولتیں دی جائیں، پاکستان کے امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کیلئے دروازے کھلے ہیں۔منگل کواسحاق ڈارسے امریکی ٹریڈکے نمائندے میکائیل فورمین نے ملاقات کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔