ہم جنس پرستوں میں ایڈز اور ایچ آئی وی کے واقعات میں اضافہ

محمد اختر  اتوار 16 دسمبر 2012
برطانیہ کے ملکی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال وہاں پر 6,280 مردوں میں ایچ آئی وی کے حوالے سے تشخیص کی گئی اوریہ سب وہ مرد تھے. فوٹو: فائل

برطانیہ کے ملکی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال وہاں پر 6,280 مردوں میں ایچ آئی وی کے حوالے سے تشخیص کی گئی اوریہ سب وہ مرد تھے. فوٹو: فائل

ایک رپورٹ میں اس بات کااعادہ کیاگیا ہے کہ ایڈز جیسی مہلک بیماری ہم جنس پرستوں میں زیادہ پائی جارہی ہے۔

افریقہ ، ایشیا اور لاطینی امریکا سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے تمام معاشروں میں ہم جنس پرست مردوں میں ایچ آئی وی پازیٹو کے کیسوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ یوکے میں کی جانیوالی ایک اسٹڈی کے مطابق اس وقت جو تشخیص کی جارہی ہے اس سے پتہ چلتاہے کہ ہم جنس پرست مردوں میں یہ بیماری زیادہ پائی جارہی ہے۔اسٹڈی کے مطابق صرف انگلینڈ میں اس قسم کے مردوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اسٹڈی کے مطابق اس سے پہلے 2007ء میں اس حوالے سے پرتشویش رجحان دیکھنے میں آیا تھا لیکن اس کے بعد سال بہ سال صورت حال مزید خراب ہوتی گئی۔ برطانیہ کے ملکی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال وہاں پر 6,280 مردوں میں ایچ آئی وی کے حوالے سے تشخیص کی گئی اوریہ سب وہ مرد تھے جو ہم جنس پرست تھے۔ تشخیص کے نتائج کے مطابق ہر بیس میں سے ایک شخص ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا۔

جن افراد کی تشخیص کی گئی ان میں سے دو تہائی افراد گذشتہ تین سال سے جنسی صحت کی کسی علاج گاہ میں نہیں گئے تھے۔یاد رہے کہ ایچ آئی ویhuman immunodeficiency virus کا مخفف ہے جس کا مطلب ہے کہ مریض میں ایڈز کا وائرس موجود ہے جو ابھی غیر متحرک ہے اور اس کے متحرک ہونے کی صورت میں متاثرہ فرد ایڈز کامریض بن جائے گا۔ایڈز کا وائرس متحرک ہونے پر اپنی تعداد بڑھانے اور مدافعتی نظام کو تباہ کرنے لگتا ہے۔مدافعتی نظام پر مسلسل حملوں کی صورت میں یہ مزید کمزور ہونے لگتا ہے اور آخر کار معمولی انفیکشن کامقابلہ کرنے کے بھی قابل نہیں رہتا۔اس کے بعد متاثرہ افراد نمونیہ ، دماغی انفیکشن اور قے، دست اور بعض اقسام کے ٹیومر جیسے لمفوما اور سروائیکل کینسر کا شکار ہوکر مرنے لگتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ایسے طریقے ہیں جن کو استعمال کرکے ایڈز جیسے موزی مرض کے وائرس سے خود کو بچایا جاسکتا ہے لیکن لوگ غفلت کا ارتکاب کرکے اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔برطانیہ میں ایچ آئی وی سرویلنس پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ویلیری ڈیلپچ کا کہنا ہے کہ یہ ایک موزی مرض ہے اور تاحال لاعلاج ہے ، اس لیے بہتری کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اس کے وائرس سے بچاجائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف یوکے (برطانیہ) میں گذشتہ سال کے دوران ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد ساڑھے اکیانوے ہزار سے بڑھ کر چھیانوے ہزار تک پہنچ گئی تھی اور لندن میں اس کی صورت حال سب سے زیادہ شدید تھی۔یاد رہے کہ اب ایسی ادویات آچکی ہیں جن کے ذریعے ایچ آئی وی کو ایڈز میں تبدیل ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔