سائیکل چلانے یا پیدل چلنے کو معمول بنائیں

محمد اختر  اتوار 16 دسمبر 2012
سائیکل چلانے اور پیدل چلنے کی عادت ہمیں ایسی کئی ’’خاموش بیماریوں‘‘ سے بچاسکتی ہے, رپورٹ. فوٹو: فائل

سائیکل چلانے اور پیدل چلنے کی عادت ہمیں ایسی کئی ’’خاموش بیماریوں‘‘ سے بچاسکتی ہے, رپورٹ. فوٹو: فائل

ماہرین کا کہنا ہے کہ سائیکلنگ اور پیدل چلنے کو زندگی کا معمول بنانا چاہیے۔

انگلینڈ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کلینیکل ایکسیلینس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر پندرہ یا بیس منٹ کا سفر ہے تو لوگوں کو کار کے بجائے پیدل یا سائیکل کے ذریعے جانا چاہیے۔انسٹی ٹیوٹ کی جانب ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سائیکل چلانے اور پیدل چلنے کی عادت ہمیں ایسی کئی ’’خاموش بیماریوں‘‘ سے بچاسکتی ہے جو آجکل لوگوں کی صحت کے لیے بڑا خطرہ بنی ہوئی ہیں جیسے موٹاپا ، دل کے امراض، ذیابیطس، بلڈپریشر اور دیگر بیماریاں۔ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے انتظامیہ کو کہا گیا کہ وہ شہروں کے مختلف علاقوں میں پیدل چلنے اور سائیکلنگ کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

رپورٹ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام برطانیہ بھر میںایک مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ معاشرے کی مختلف تنظیموں کو ایسے اقدامات کا آغاز کرنا چاہیے جس سے چھوٹے فاصلے کے سفر کے لیے سائیکل استعمال کرنے یا پیدل چلنے کی حوصلہ افزائی ہو۔اس مقصد کے لیے اچھی قسم کی سائیکلیں سستے داموں کرائے پر دی جانی چاہئیں۔ کار فری پروگرام ہونے چاہئیں ۔ اس کے علاوہ سائیکل چلانے کے لیے بہتر روٹ بنائے جانے چاہئیں۔

انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ضروری نہیں کہ ہم ٹرانسپورٹ پر مزید پیسہ لگائیں بلکہ ہمیں اضافی پیسہ اپنی صحت پر لگانا چاہیے اورجس طرح بجٹ کو خرچ کیا جارہا ہے ، اسے بدلنے کے لیے نئے طریقوں سے سوچنا چاہیے۔اس کے علاوہ پیدل چلنے کے راستوں کو نمایاں کرنا چاہیے اور ان کو سگنلز ، صفائی اور خوبصورتی بڑھا کر پرکشش بناناچاہیے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسکولوں اور کام کی جگہوں پر طالب علموں اور اسٹاف کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ بذریعہ سائیکل یا پیدل چل کر آئیں۔انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شہروں کے بعض علاقوں میں رفتار کی حد بیس میل فی گھنٹہ کرنے کی سفارش پہلے ہی کی جاچکی ہے تاکہ سائیکل چلانے والوں کو آسانی ہو۔انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کہا گیا کہ مقامی حکام کو اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ اس وقت ہماری جسمانی سرگرمی کی جو سطح ہے وہ صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔

لانسے میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سست طرز زندگی اب سگریٹ نوشی کی طرح ہی بہت سی اموات کاباعث بن رہاہے۔حالیہ اعدادوشمار کے مطابق ہر دس میں سے چھ آدمی اور ہر دس میں سے سات عورتیں جسمانی سرگرمی کے سفارش کردہ معیار اور مقدار کو پورا نہیں کررہے تاہم بچوں میں یہ اعدادوشمار کچھ بہتر ہیں۔

رپورٹ میں انگلینڈ کے حوالے سے کہا گیا کہ وہاں پر سائیکلنگ اور پیدل چلنے کی سطح کم ہورہی ہے بالخصوص اگر اس کا موازنہ یورپ کے دیگر ممالک جیسے نیدرلینڈ اور ڈنمارک سے کیا جائے تو یہ سطح بہت ہی کم ہے۔ انگلینڈ میں اوسطاً روزانہ صرف گیارہ منٹ پیدل چلنے یا سائیکلنگ پر لگتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کے تمام معاشروں میں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر سفر کو ایک معمول بنالیا گیا ہے اور معمولی سفر کے لیے بھی موٹریں استعمال کی جاتی ہیں حالانکہ یہ رجحان غلط ہے۔گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے بجائے سائیکل چلانے اور پیدل چلنے کو معمول بنانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔