حادثات کے بعد ہماری اولین ذمہ داری کیا ہونی چاہیے؟

محمد نعیم  پير 14 نومبر 2016
شہریوں کی جانب سے رضاکارانہ تربیت حاصل کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بڑے حادثات کی صورت میں بھی فوری مدد ملنے کے باعث نقصانات کی شرح کم ہوجاتی ہے۔

شہریوں کی جانب سے رضاکارانہ تربیت حاصل کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بڑے حادثات کی صورت میں بھی فوری مدد ملنے کے باعث نقصانات کی شرح کم ہوجاتی ہے۔

سردی کا موسم شروع ہوتے ہی دھند چھا جانے کی وجہ سے حادثات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ گزشتہ دو، تین روز میں ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد حادثات کی خبریں آچکی ہیں۔ موجودہ صورت حال یا کسی بھی حادثے میں سب سے اہم کام متاثرہ افراد کی مدد اور زندگی بچانا ہوتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اگر ہم میں سے کسی کے سامنے کوئی حادثہ ہوجائے تو ہمیں فوری طور پر مدد کیسے کرنی ہے؟ یہ بات یاد رکھیں کہ کسی کی مدد کرنا انسانیت کا تقاضا بھی ہے اور بطور مسلمان یہ ہمارا فرض بنتا ہے۔ کیوں کہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے کسی ایک جان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اسی طرح حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآل وسلم میں ارشاد ہے کہ جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ کی مدد بھی اس کے شامل حال رہتی ہے۔

حادثات، بم دھماکوں، قدرتی آفات میں متاثرہ لوگوں کو بچانے کے لئے نظم و ضبط کو برقرار رکھنا اولین کام ہے۔ بھگدڑ مچ جانے سے نقصان میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں اپنی اور دوسروں کی حفاظت کا سب سے پہلے اہتمام کریں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مدد کے چکر میں آپ ایسے غافل ہوجائیں کہ خود کسی مصیبت کا شکار ہوجائیں۔ مثلاً پیچھے سے آنے والی کسی گاڑی کی زد میں آجانا۔ حادثے کی صورت میں آپ ان نکات پر توجہ کرکے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

  • حادثے کی جگہ پر موجود افراد میں زیادہ تر تماشا دیکھنے والے ہوتے ہیں ان لوگوں میں فوراً کام تقسیم کریں۔
  • سب سے پہلے پیچھے سے آنے والی گاڑیوں کو ٹکرانے سے بچانے کے لئے کوئی سگنل دیں یا کسی کو کھڑا کردیں جو باقی لوگوں کو خبردار کر سکے۔
  • کوشش کریں کہ ٹریفک جام نہ ہو۔ اگر گاڑیوں کے نکلنے کے لئے کوئی راستہ نہیں بن سکتا ہے تو اس میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہجوم اور تماشائیوں کے باعث امدادی ٹیموں کو وہاں تک پہنچنے اور کام میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑنا ہے، حادثے کی جگہ ہجوم نہ ہونے دیں۔
  • فوری مدد کیلئے آپ کے موبائل میں ریسکیو کرنے والے اداروں، فائر بریگیڈ اور مختلف ایمبولینس سروسز والوں کے نمبر محفوظ ہونے چاہیے تاکہ بروقت مدد کے لئے سب سے پہلے ان سے رابطہ کیا جاسکے۔ اسی طرح سرکاری اسپتالوں اور میڈیا کو اطلاع دیں۔ میڈیا میں خبر نشر ہونے سے فوری طور پر اسپتالوں میں ایمرجنسی انتظامات شروع اور مدد کرنے والے افراد جائے حادثہ پر پہنچ جائیں گے۔
  • اگر کسی ایسی جگہ پر ہیں جہاں کسی سے رابطہ نہیں ہو رہا تو عالمی اصولوں کے مطابق اورنج رنگ کا دھواں، زمین پر SOS لکھنا یا کراس x کا نشان بھی مدد طلب کرنے کے سگنل کے طور پر رائج ہے۔ ان میں سے کوئی ایسی کوشش کریں کہ لوگوں کی توجہ آپ کی جانب ہوجائے۔
  • رات کا وقت ہے تو ٹارچ کو بار بار بند کرنے اور کھولنے سے بھی اشارہ دیا جاسکتا ہے۔ آج کل جدید موبائل فونز میں فلیش لائٹ کے اندر SOS کا آپشن ہوتا ہے۔
  • جب تک مدد نہ آجائے موقع پر موجود افراد زخمیوں کی جان بچانے کے لئے اقدامات کریں۔ کسی کی موت واقع ہونے کے اسباب میں سے آکسیجن جسم میں نہ پہنچنا، خون کا بہہ جانا یا شدید درد شامل ہے۔ زخمی کے پاس جا کر اس کی حالت کا اندازہ لگائیں۔ اگر زخمی بے ہوش ہے تو یہ معلوم کریں کہ وہ زندہ ہے یا فوت ہوگیا ہے۔ چہرے کے قریب ہو کر اس کا تنفس چیک کریں۔ گلے میں نرخرے کے دائیں جانب جبڑے کے نیچے تین انگلیاں رکھ کر نبض چیک کریں۔ ہاتھ یا پاﺅں کی نسبت یہاں نبض کی دھڑکن باآسانی محسوس کی جاسکتی ہے۔ اگر متاثرہ شخص زندگی کی بازی ہار چکا ہے تو اس کے منہ کو کپڑے سے ڈھک دیں اور زندہ بچ جانے والوں کی جانب توجہ دیں۔
  • اگر زخمی مریض ہوش میں نہیں ہے تو اسے ہوش میں لائیں اگر اس کے منہ میں کوئی ایسی چیز ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہو تو وہ نکال دیں۔ اگر زبان کٹ گئی ہے تو اسے منہ سے نکال دیں۔ مریض کو ایسے لٹائیں کہ وہ دوبارہ گر نہ جائے۔ بے ہوش مریض کو ہوش میں لانے کے لیے سی پی آر کریں۔ آسان زبان میں اپنے منہ کو مریض کے منہ کے ساتھ لگائیں اپنا سانس مریض کے پھیپھڑوں میں بھریں اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اوپر نیچے رکھ کر ہتھیلی کے دباﺅ سے سینے کو تیز تیز دبائیں۔ یہ عمل تقریباً ایک منٹ میں 100 بار کی رفتار سے ہو۔ زور سے دبائیں لیکن خیال رہے کہ ایسے میں آپ زخمی کی پسلیاں نہ توڑ دیں۔ منہ کے ذریعے سانس بھرنے اور سینے کو دبانے کا عمل بار بار دہرائیں۔ حتیٰ کہ مریض کا سانس بحال ہوجائے۔
  • ہر گاڑی رکھنے والے فرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ فرسٹ ایڈ باکس اپنے پاس ضرور رکھے، جو ہر وقت گاڑی میں موجود ہو۔ فرسٹ ایڈباکس کی موجودگی اس کے لئے اور دوسروں کے لئے فائدہ مند ہوگی۔
  • فوری طور پر کسی کپڑے وغیرہ کی پٹی باندھ کر خون کو بہنے سے بچائیں۔ زخمی کے لئے اگر ممکن ہے تو اسے اس طرح بٹھائیں یا لٹادیں کہ اس کا متاثرہ حصہ دل کی سطح سے اوپر اٹھا ہوا ہو۔ یوں خون کے بہاﺅ کا لیول سطح اونچی ہوجانے کی وجہ سے کم ہوجائے گا۔
  • اگر زخم بڑا ہے اور کوئی چیز باندھنے کے لئے نہیں تو ڈوری، رسی وغیرہ لے کر زخم سے پیچھے کا حصہ سختی سے باندھ دیں۔ ایسا بازو یا ٹانگ وغیرہ کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ یوں خون رک جائے گا مگر 40، 50 منٹ سے زیادہ یوں باندھے رکھنا خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ زیادہ دیر ایسے رکھنے سے وہ حصہ کاٹنے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔ ایسی صورت میں کوشش کریں کہ اگر اسپتال پہنچنے میں زیادہ دیر ہے تو تھوڑی دیر کے لئے زخم کی رسی ہلکی سی کھول دیں۔
  • ٹوٹی ہوئی ہڈی کو کوئی سیدھی چیز مثلاً لکڑی، کوئی راڈ وغیرہ رکھ کر باندھ دیں۔ ایسا کرنے سے اس کی ہڈی ایمبولینس میں منتقل کرنے کے دوران محفوظ رہے گی اور جڑنے کے قابل رہے گی۔
  • نقاہت کو دور کرنے کے لئے مریض کو پانی میں نمک ملا کر پلائیں یا ممکن ہو تو کسی ترش پھل کا رس اس کے منہ میں ٹپکا دیں۔ یہ عمل اس کے خون کی کمی فوراً پوری کردے گا۔ اگر ڈرپ لگانے کا تجربہ رکھنے والا کوئی موجود ہے یا کسی گاڑی یا ایمبولینس میں ڈرپ موجود ہے تو اسپتال روانہ کرنے سے قبل مریض کو Ringer’s Solution لگا دیں۔ یاد رہے یہ کام صرف اس انتظار کے دورانیے میں کرنے کے ہیں جب تک ایمبولینس یا کوئی گاڑی زخمی کو لے کر اسپتال روانہ نہ ہوجائے۔ وہاں ابتدائی طبی امداد دی جاسکتی ہے۔ زخمی کا علاج اسپتال میں ہی ممکن ہے۔
  • مریض کو ڈاکٹر یا اسپتال تک منتقل کرنا اہم کام ہے۔ بڑے حادثے کی صورت میں جہاں زیادہ زخمی ہوئے ہیں کوشش کریں پہلے ان مریضوں کو منتقل کریں جن کی زندگی خطرے میں ہے۔ کوشش کریں زخمی کو اسٹریچر پر لٹانے میں احتیاط کی جائے اکثر زخمی ایمبولینس میں ڈالتے وقت یا اتارتے وقت کوئی خطرناک چوٹ لگنے سے فوت ہوجاتے ہیں۔
  • اگر زخمی اکیلا ہے تو اسپتال پہنچانے کے بعد اس کے اہل خانہ کا نمبر کسی طرح حاصل کرکے اس پر اطلاع کردیں کہ زخمی کو فلاں جگہ منتقل کیا ہے۔

دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جو اپنی عوام کو ان کاموں کی تربیت دیتے ہیں۔ شہریوں کی جانب سے رضاکارانہ طور پر ایسی تربیت حاصل کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بڑے حادثات کی صورت میں بھی فوری مدد ملنے کے باعث نقصانات کی شرح کم ہو جاتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

محمد نعیم

محمد نعیم

بلاگر کالم نگار اور رکن کراچی یونین آف جرنلسٹ ہیں۔ کراچی اپ ڈیٹس میں بحیثیت سب ایڈیٹر کام کررہے ہیں اور بلاگز کے ذریعے تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ ٹوئٹر پررابطہ naeemtabssum@

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔