- ہیٹ ویو کے خدشات، محکمہ صحت نے ملازمین کی چھٹیوں پر پابندی عائد کردی
- پاکستان نے 200 ماہی گیروں اور 3 سویلین کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا
- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
- سونے کی قیمتوں سے پریشان دکاندار عدالت پہنچ گئے
- شدید اعتراضات کے بعد برطانیہ کا اسکولوں میں جنسی تعلیم پر نظرِثانی کا فیصلہ
- روس، ایران، افغانستان سے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کا طریقہ کار جاری
گیس کی چوری بل کی صورت میں صارفین سے ہی وصول کی جاتی ہے،ڈاکٹرعاصم

اوگرا گیس چوری روکنے کیلئے کچھ نہیں کررہی، ڈاکٹر عاصم ۔ فوٹو فائل
اسلام آباد: مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم نے اعتراف کیا ہے کہ گیس کی چوری بل کی صورت میں ایک خاص حد تک صارفین سے ہی وصول کی جاتی ہے۔
سینیٹ میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ سوئی ناردرن کےلائن لاسز 10.2 فیصد اور سوئی سدرن کے 9.2 فیصد ہیں، چیئرمین اوگرا کا بڑے پیمانے پر گیس چوری کابیان غلط ہے انہیں معاملات کاپتا ہی نہیں۔
ڈاکٹرعاصم کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس چوری سمیت دیگر مسائل 8سال سے ہیں،3سال میں یہ ختم نہیں ہوسکتے۔ گیس چوری کے معاملات سنبھالنا اوگرا کا کام ہے مگر یہ ادارہ اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کررہا۔ گیس چوری کی روک تھام کیلئے قانون بنادیاہے۔ گیس چوری کابل ایک خاص حدتک صارفین پرڈالاجاتا ہے جس کے بعد یہ گیس کمپنی کے ذمہ ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔