متحرک وزیر اعلیٰ

شکیل فاروقی  بدھ 9 نومبر 2016
S_afarooqi@yahoo.com

[email protected]

سندھ کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے رز اول سے ہی نئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ انتہائی فعال، سرگرم اور متحرک نظر آرہے ہیں۔ اپنے پیش رو کے برعکس وہ اپنے دفتر میں ٹک کر بیٹھنے اور ’’سب ٹھیک ہے‘‘ کی رپورٹوں پر مطمئن ہوکر ہاتھ پر ہاتھ دھرکر بیٹھنے والے شخص ہرگز نہیں ہیں۔ وہ آنکھوں دیکھی اور Seeing is Believing کے قائل ہیں۔ صوبے کے عوام کی صحت کے بارے میں انھیں خاص دلچسپی ہے۔ چنانچہ گزشتہ دنوں اپنے لاڑکانہ کے دورے کے دوران انھوں نے یہ ببانگ دہل کہا کہ وہ کسی کو بھی غریب عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انھوں نے جعلی بلڈ بینکوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کے احکامات صادر کرتے ہوئے،کھلے الفاظ میں کہا کہ ہمیں یہ برداشت نہیں اور ہم اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیں گے۔

وزیر اعلیٰ کے علم میں جب یہ بات آئی کہ اکیلے لاڑکانہ میں ایچ آئی وی /ایڈز کے مریضوں کی تعداد 1500 کے لگ بھگ ہے تو انھوں نے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان امراض کے اتنے بڑے پیمانے پر پھیلنے کی وجہ غیرقانونی بلڈ بینکوں اور ناقص لبارٹریز کی موجودگی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لیا۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ انھوں نے منشیات فروشوں کے خلاف فوری مہم کے آغاز کے احکامات بھی صادرکیے۔ اس کے علاوہ انھوں نے نشے کے عادی افراد کو لے جاکر ان کے علاج معالجے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

وزیر اعلیٰ نے صوبے میں پھیلے ہوئے ڈینگی کے مرض کا بھی نوٹس لیا اور صوبائی وزارت صحت کو مرض کی بروقت تشخیص اور اس کے فوری علاج کے اقدامات کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس کالم کے سپرد قلم کرنے تک صوبہ سندھ میں ڈینگی کے 1713 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت یعنی 1,510 کا تعلق کراچی سے ہے۔ حیدرآباد میں 68 اور تھرپارکر میں ڈینگی کے 88 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کراچی، حیدرآباد اور تھر میں بڑے پیمانے پرفیومیگیشن کرنے کے خصوصی احکامات بھی صادر کیے۔ انسداد پولیو مہم کا افتتاح بھی کیا ان کا کہنا تھا کہ اس مہم سے سندھ میں پانچ سال یا اس سے کم عمر کے 8.3 ملین بچے مستفید ہوں گے۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پورے پاکستان میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 15 ہے جن میں سے 5 کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں گٹکا اور مین پوری وغیرہ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

صوبہ سندھ کی وزارت صحت نے ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ اور بل اور ملنڈاگیٹس فاؤنڈیشن کے تعاون سے نوزائیدہ بچوں کی نمونیا سے روک تھام کے لیے ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔ 12 ملین ڈالر مالیت کا یہ عظیم منصوبہ آیندہ چار سال کے عرصے کے لیے پورے صوبہ سندھ پر محیط ہو گا۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں فی 1000 میں سے 105 نوزائیدہ بچے پانچ سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی نمونیا یا پیٹ کی خرابی کے مرض کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

ہر سال تقریباً ڈیڑھ لاکھ بچے پانچ سال سے کم عمر کے دوران موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ نمونیا اور اسہال دو بڑی جان لیوا بیماریاں ہیں جن کے نتیجے میں سندھ میں ہر سال بالترتیب 25,500 اور 15,000 کم سن بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ تشویشناک صورتحال محض صوبہ سندھ تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ملک گیر ہے۔ پاکستان بھر میں ہر سال 91,000 بچے نمونیا اور 53,300 بچے اسہال میں مبتلا ہوکر موت کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔

دریں اثنا گزشتہ سال صوبہ سندھ میں محکمہ صحت کے لیے مختص کیے گئے بجٹ کا صرف 31 فیصد ہی بروئے کار لایا جا سکا۔ صوبہ سندھ کے مقابلے میں پنجاب میں حکومت نے 80 فیصد، خیبر پختونخوا کی حکومت نے 85 تا 90 فیصد جب کہ صوبہ بلوچستان کی حکومت نے صحت کے لیے مختص بجٹ کا 35 فیصد حصہ استعمال کیا۔

وزیر اعلیٰ نے تمام وزارتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ترقیاتی کاموں کی پیشرفت کی آئینہ داری فنڈز کے بروئے کار لانے سے ہوتی ہے۔ جو فنڈز جس کام کے لیے مختص کیے جائیں وہ ایمانداری کے ساتھ مفاد عامہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی استعمال کیے جانے چاہئیں۔ وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ وہ خود بھی ایک انجینئر ہیں اور اسی حوالے سے بہت باخبر اور صاحب نظر بھی ہیں۔

سالانہ صوبائی اور ضلع ترقیاتی منصوبوں کے تحت ترقیاتی اسکیموں سے متعلق وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ میں بمشکل دو گھنٹے کے نوٹس پر آپ کی زیر تکمیل اسکیموں کا دورہ کروں گا اور اگر کہیں کوئی گڑبڑ نظر آئی تو سخت ایکشن لوں گا۔ انھوں نے ورکس، سروسز اور محکمہ آبپاشی کی وزارتوں کے سیکریٹریوں سے کہا کہ وہ اپنے ماتحت انجینئروں کو بتا دیں کہ وہ اپنے متعلقہ کمشنروں اور سیکریٹریوں کی پیشگی اجازت کے بغیر اپنے علاقے چھوڑ کر نہ جائیں۔

مراد علی شاہ نے ایکس اینوں کے وزارت منصوبہ بندی، وزارت ترقیات اور مالیات کے دوروں پر بھی پابندی عائد کر دی۔ اور کہا کہ ان کی یہ ذمے داری نہیں ہے کہ اپنی اسکیموں میں کوئی ردو بدل کریں یا فنڈز ریلیز کرواتے پھریں۔ انھوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ کسی ایک انجینئر پر بے تحاشا کام نہ لادیں۔ ایک انجینئر کی ذمے داری اس کی پوسٹنگ کی جگہ تک ہی محدود ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہر کمشنر کو مرمت طلب اسکیموں کا مکمل ڈیٹا معلوم ہونا چاہیے اور اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی شروعات کب ہوئی تھی۔ نیز یہ بھی ان اسکیموں کی تکمیل کے بعد کیا فرق دیکھنے میں آیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ انھوں نے اپنے وزرا کو ان اسکیموں کے ساتھ وابستہ رکھا ہوا ہے۔ کیونکہ میرا مقصد یہ ہے کہ ہر وزارت کو مفاد عامہ کی وزارت بنادیا جائے۔

وزیر اعلیٰ کی رہنمائی میں حکومت سندھ نے وفاقی محتسب اعلیٰ سلمان فاروقی کی تیارکردہ رپورٹوں کی روشنی میں پولیس اور جیل اصلاحات سے متعلق انقلابی اقدامات کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ دونوں شعبوں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے۔وہ مزدوروں کی فلاح و بہبود میں بھی خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں اس حقیقت کا بہت زیادہ احساس ہے کہ ’’ہیں بندہ مزدور کے اوقات بہت تلخ‘‘۔

اس سلسلے کا سب سے قابل ذکر اقدام یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ موصوف نے ڈویژنل ایڈمنسٹریشن کو حال ہی میں یہ سخت ہدایت جاری کی ہے کہ مزدوروں کے لیے تعمیر کیے گئے 1000 اپارٹمنٹس قبضہ مافیاؤں سے فوراً خالی کرائے جائیں۔ ان اپارٹمنٹس کو رائے شماریBalloting کے ذریعے مزدوروں کو الاٹ تو کر دیا گیا تھا لیکن قبضے میں تاخیر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض لوگوں نے ان پر ناجائز قبضہ کر لیا جس میں کچھ پولیس اہل کار، دیگر محکموں کے لوگ اور بعض نجی ادارے بھی شامل ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے شہر قائد کے میگا پروجیکٹس کے کام میں غیر ضروری تاخیر پر شدید ناراضی اور برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ان کی بروقت تکمیل نہ کی گئی تو متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ 10 بلین مالیت کے کراچی پیکیج کی پیشرفت کا جائزہ لینے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’مجھے کام لینا آتا ہے‘‘۔ ایک موقعے پر انھوں نے کہا کہ کام کے ٹھیکے میرٹ کی بنیاد پر دیے جائیں ورنہ میں انتہائی بے رحمی کے ساتھ سخت ایکشن لوں گا۔

اسنارکلز کی خریداری میں تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے متعلقہ افسران کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یا تو میرے ساتھ مل کر کام کرو، ورنہ کوئی اور نوکری تلاش کرو۔ انھوں نے سرکاری اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ ہر اسکیم کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ مقرر کریں اور پھر اس پر عمل بھی کریں۔ وزیر اعلیٰ کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ مختلف محکموں اور مقامات کے اچانک دورے کریں اور اصل صورتحال سے آگاہی حاصل کرکے موقع محل پر فوری اور سخت ایکشن لیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔