تعلقات کی بحالی: امریکی مفاہمت میں پارلیمنٹ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہتے ہیں، کھر

ایکسپریس اردو  بدھ 25 جولائی 2012
قومی سلامتی پینل کےاپوزیشن کے ارکان نےنیٹوکے راستوں کی بحالی پر تحفظات کا اظہار، کھر ۔ فوٹو پی آئی ڈی

قومی سلامتی پینل کےاپوزیشن کے ارکان نےنیٹوکے راستوں کی بحالی پر تحفظات کا اظہار، کھر ۔ فوٹو پی آئی ڈی

اسلام آباد: گزشتہ روز وزیر حنا ربانی کھر نے حزب اختلاف کے تنقتد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ حالیہ مفاہمت میں حکومت نے پارلیمنٹ  اورعام لوگوں اندھیرے رکھا۔ 

انھوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کی تعاقب میں اور موصلات کی زمینی راستہ دوبارہ کھولتے ہوئے حکومت کے پاس پارلیمنٹ کے خوہشات کو نظرانداز کرنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ یہ انھوں نے مزید کہا کہ جب پارلیمنٹ کی قومی سلامتی پینل کے حزب اختلاف کے ارکان نے افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کے لئے اہم زمینی راستوں کو کھولنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی(پی سی این ایس) کے  ان کیمرہ سیشن کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی  کے سینیٹر رضا ربانی صدارت کی۔ اس سیشن کے دوران جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا گزشتہ سال نیٹوکے سرحد پارچھاپےمیں 24 فوجی ہلک کئے جانے پر امریکہ کے ‘افسوس’ کرنے کے عمل پراعتراض کیا۔ ان کا موقف  کمیٹی کے دیگر اپوزیشن کے ارکان نے بھی توثیق کی تھی۔

اسلام آباد میں آخر کار امریکی سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کی پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر ‘‘نرم معافی’’ مانگنے کے بعد موصلات کی زمینی راستہ کھولنے پر اتفاق کیا۔

امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ری سیٹ کرنے کے لئے غیر مشروط معافی مانگنا بھی پارلیمنٹ کی طرف سے طے کی گئی شرائط میں سے ایک تھا۔ تاہم حزب اختلاف کے جماعتوں نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کوامریکی دباو سے شکست اور پارلیمنٹ کی مطالبات پورا کئے بغیر راستوں کو دوبارہ کھولنے کی فراہمی دی ہے۔

سینیٹر ربانی نے اس بات کی تصدیق کی کہ حزب اختلاف نے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات کو ری سیٹ پر پارلیمنٹ کی سفارشات کے عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ منگل کو وزیر خارجہ کھر نے پاکستان کےساتھ امریکہ، نیٹو اور افغانستان تعلقات کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا۔

بعد ازاں، کھر نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت اس سال اپریل میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ  نئے شرائط کی روشنی میں اپنی خارجہ پالیسی تیار کر رہی تھی۔  کھر نے کہا کہ “میں نے اس بات پر چار گھنٹے کمیٹی کو بریفنگ دی اور تمام اراکین نے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ انہوں نے حال ہی میں راجہ پرویز اشرف کے افغانستان کے دورے کے نتائج کے بارے میں بھی پینل کوآگاہ کی۔

وزیر خارجہ نےکہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات درست سمت میں بڑھ رہےہیں، ساتھ میں یہ بھی بتایا کہ افغان ہائی امن کونسل کا ایک وفد طالبان کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوششوں پر بات چیت کے لئے بہت جلد پاکستان آنے والا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام چاہتا ہے اسی لیے یہ تمام افغان گروپوں کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار تھا۔

 دریں اثنا، پارلیمانی کمیٹی لاپتہ افراد کے مسلے کے بارے میں پاک امریکہ تعلقات پروسیع بریفنگ کی وجہ اس کے ڈرافٹ کی سفارشات کو حتمی شکل نہیں دےسکی۔

سینیٹر ربانی نے کہا کہ کمیٹی 6 اگست کو غور کرنے کےلئے پھر منعقد کیا جائے گا اور

اغوا کرنے، مار لینے اور دوسرے واقعات سے نمٹنے کی کوشش کےلئے ڈرافٹ کی سفارشات کی بھی منظوری ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔