غیر قانونی افغان مہاجرین کے قیام کی مدت کل ختم؛ وفاق نے صوبوں کو کارروائی سے روک دیا

عمیر محمد زئی  پير 14 نومبر 2016
ڈیڈلائن ختم ہونے سے غیرقانونی مہاجرین میں تشویش، 20 لاکھ قانونی و غیرقانونی طور پر مہاجرین تاحال مقیم ہیں، ترجمان یو این ایچ سی آر  فوٹو: فائل

ڈیڈلائن ختم ہونے سے غیرقانونی مہاجرین میں تشویش، 20 لاکھ قانونی و غیرقانونی طور پر مہاجرین تاحال مقیم ہیں، ترجمان یو این ایچ سی آر فوٹو: فائل

پشاور: ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو دی جانے والی ڈیڈ لائن کل ختم ہو رہی ہے تاہم وفاقی حکومت نے تمام صوبوں کو وفاقی کابینہ کے فیصلے تک غیرقانونی طور پر مقیم ان افغان مہاجرین کے خلاف کارروائیوں سے روک دیا ہے۔

اس حوالے سے آج اسلام آباد میں وزارت سیفران کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس ہوگی جس میں گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوابھی شرکت کریں گے، اجلاس کی سفارشات وفاقی کابینہ کو ارسال کی جائیں گی، حکومت پاکستان نے ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو اپنے وطن واپس جانے کیلیے 15 نومبر اور قانونی دستاویزات رکھنے والے مہاجرین کو مارچ2017 تک مہلت دی تھی۔

ابھی تک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ان مہاجرین کے خلاف کارروائی کیلیے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی تاہم اس کے باوجود افغان مہاجرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، گرفتاری و ڈی پورٹ ہونے کے ڈر سے سیکڑوں مہاجرین پشاور سے چلے گئے ہیں۔ چیف کمشنر برائے افغان مہاجرین ڈاکٹرعمران زیب نے ’ایکسپریس‘کواس بات کی تصدیق کی وفاقی حکومت نے صوبوںکو ہدایت جاری کی ہے کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے تک غیرقانونی طور پر مقیم مہاجرین کے خلاف کسی قسم کی کارروائیوںسے گریز کیا جائے۔

ممکنہ طور پر کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا، ابھی تک 2 لاکھ 25 ہزار غیر رجسٹرڈ جبکہ 6 لاکھ 50 ہزار کے لگ بھگ رجسٹر مہاجرین ملک کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایاکہ رواں سال اب تک 3 لاکھ 78 ہزار رجسٹرڈ مہاجرین واپس جاچکے اور13لاکھ سے زائداب بھی مقیم ہیں جن کی اکثریت خیبرپختونخوا میں ہے، 2002 ء سے اب تک 41لاکھ مہاجرین واپس جاچکے ہیں جبکہ اس وقت مجموعی طور پر 20 لاکھ قانونی وغیرقانونی طور مہاجرین مقیم ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔