اتفاق، پیش گوئی یا کچھ اور!

سید بابر علی  جمعرات 17 نومبر 2016
مائیکل مور نے انتخابات سے قبل ہی اپنی ویب سائٹ پر ٹرمپ کو فاتح قرار دیتے ہوئے ’پانچ وجوہات جن کی بنا پر ٹرمپ جیتے گا۔ فوٹو: فائل

مائیکل مور نے انتخابات سے قبل ہی اپنی ویب سائٹ پر ٹرمپ کو فاتح قرار دیتے ہوئے ’پانچ وجوہات جن کی بنا پر ٹرمپ جیتے گا۔ فوٹو: فائل

امریکی تاریخ کے سب سے متنازعہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی نتائج کے کئی روز بعد بھی ذرایع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان کے ’اخلاق‘، ’کردار‘ اور ’اطوار‘ پر دنیا بھر کا میڈیا بہت کچھ لکھ چکا ہے۔ لیکن ان کی جیت کے حوالے سے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پندرہ سولہ سال پہلے کے ٹی وی پروگرامز، میوزک ویڈیوز اور فلموں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو مستقبل کا امریکی صدر منتخب ہوتے دکھایا گیا ہے، یہ محض اتفاق ہے یا کوئی طے شدہ منصوبہ اس بارے میں کچھ کہنا بعید از قیاس ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح نے دنیا بھر میں مشہور امریکی اینی میٹڈ مزاحیہ سیزیز ’دی سمپسنز‘ کے مداحوں کو حیرت و استعجاب میں مبتلا کردیا، کیوں کہ16سال قبل 19مارچ 2000کو دی سمپسنز کی ’بارٹ ٹو دی فیوچر‘ کے نام سے نشر ہونے والی قسط میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو امریکی صدر دکھایا گیا تھا۔ اس سیریز کا مرکزی کردار بارٹ (جو مستقبل میں ہونے والے واقعات کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے) مستقبل میں اپنی بہن لیزا سمپسن کو امریکا کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوتے دیکھتا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران لیزا اپنے بچپن کے دوست اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مِل ہاؤس وین ہیوٹن سے سوال کرتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوراقتدار میں ملک کی معیشت کیسی رہی؟ جس پر وہ جواب دیتا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے امریکا کا دیوالیہ نکل گیا ہے۔ ہم ٹوٹ چکے ہیں۔

رواں سال کے آغاز میں سمپسنز سیریز کے مصنف ڈین گرینی نے امریکی جریدے ’دی ہالی وڈ رپورٹر‘ سے گفت گو کرتے ہوئے 16 سال قبل نشر ہونے والی دی سمپسن کی اس قسط کو ’امریکا کے لیے وارننگ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں لیزا کے کردار کے لیے بہت سارے مسائل درکار تھے، ہم ممکنہ حد تک حالات کو بہت بُرا دکھانا چاہتے تھے، اسی لیے ہم نے لیزا سے پہلے کے صدر کے روپ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو پیش کیا۔‘

صر ف یہی نہیں گذشتہ سال جولائی میں نشر ہونے والی سمپسنز کی سیریز ’ٹرمپ ٹیسٹک وویاگ‘ میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو صدارتی امیدوار کے طور پر پیش کیا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارتی مہم کے دوران اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ اسکیلیٹر (خودکار سیڑھیاں) سے اترتے دکھایا گیا اور حقیقت میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا۔

1999میں امریکی راک بینڈ ’ریج اگینسٹ دی مشین‘ نے بھی اپنی ایک میوزک ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ کو وہائٹ ہاؤس کا مکین بننے کی دوڑ میں شامل دکھایا تھا۔ ’سلیپ ناؤ ان دی فائر‘ نام کے اس گانے کی ویڈیو میں ایک شخص کو ایک بینر اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے جس پر لکھا ہے: ’2000کے صدر کے لیے ڈونلڈ جے ٹرمپ۔‘ اُس وقت ڈونلڈ ٹرمپ ریفارم پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل تھے لیکن انتخابات سے نو ماہ قبل وہ دست بردار ہوگئے تھے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس میوزک ویڈیو کی ہدایات دستاویزی فلمیں بنانے والے مشہور فلم ساز اور مصنف مائیکل مور نے دی تھیں۔ بائیں بازو کے سیاسی مبصر کے طور پر مشہور مائیکل مور نے رواں سال کے آغاز میں بھی ’ٹرمپ لینڈ‘ کے نام سے فلم ریلیز کی تھی۔ اس فلم میں انہوں حالیہ انتخابات میں ٹرمپ کے بطورصدر منتخب ہونے کے خطرات نتائج کو دکھایا تھا۔

مائیکل مور نے انتخابات سے قبل ہی اپنی ویب سائٹ پر ٹرمپ کو فاتح قرار دیتے ہوئے ’پانچ وجوہات جن کی بنا پر ٹرمپ جیتے گا‘ کے نام سے ایک آرٹیکل پوسٹ کیا تھا۔ یہ اتفاقات یہیں ختم نہیں ہوتے بل کہ 1989میں ریلیز ہونے والی فلم ’بیک ٹو دی فیوچر پارٹ 2‘ میں بھی ٹرمپ کے صدر بننے کی ہلکی سی جھلک دکھائی گئی ہے۔

فلم کے ولین بف ٹینن کو ایک کام یاب کاروباری شخصیت بنتے دکھایا گیا ہے، جس کے بعد وہ ایک 27 منزلہ کیسینو بناکر اپنی دولت امریکی سیاست پر اثرانداز ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اُس وقت اس فلم کے ناظرین کا کہنا تھا کہ بف ٹینن کا کردار ڈونلڈ ٹرمپ کو ذہن میں رکھ کر تخلیق کیا گیا ہے اور گذشتہ سال ہی اس فلم کے مصنف باب گیل نے ٹرمپ اور ٹینن کے کردار میں مماثلث کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کچھ یوں کہا،’ہم نے فلم بناتے ہوئے اس بارے میں سوچا تھا اور ہمیں فلم میں ٹرمپ جیسے کردار ہی کی ضرورت تھی۔‘ اور آپ اسے اتفاق ہی کہہ سکتے ہیں کہ بیک ٹو دی فیوچر پارٹ 2 کی ریلیز کے 27 سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔