کراچی، پشاور: پولیو ورکرز پر منظم حملے، 5 خواتین جاں بحق

اسٹاف رپورٹر / نمائندہ ایکسپریس  بدھ 19 دسمبر 2012
کراچی:فائرنگ سے ہلاک ہونے والی پولیو لیڈی ہیلتھ ورکرمدیحہ کی والدہ اور نسیمہ بی بی کے والدین شدت غم سے نڈھال ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی:فائرنگ سے ہلاک ہونے والی پولیو لیڈی ہیلتھ ورکرمدیحہ کی والدہ اور نسیمہ بی بی کے والدین شدت غم سے نڈھال ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی / پشاور: کراچی اور پشاورمیں پولیو قطرے پلانے کی مہم کے دوران نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے 5خواتین پولیو رضاکار جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔

کراچی میں اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن اور قائد آباد میں  منگل کو انسداد پولیو مہم کے دوسرے روز دہشت گردوں کے منظم حملوں میں ممانی اور بھانجی سمیت 4 خواتین جاں بحق جبکہ 2 پولیو ورکرز زخمی ہو ئے۔ فائرنگ کے یہ واقعات کم وبیش بیک وقت ہوئے جس  سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائیاں ایک منظم سازش کا حصہ ہیں جس میں ایک ہی گروپ شامل ہے۔  عالمی ادارہ صحت یونیسیف نے کراچی میں پولیومہم کے دوران دہشت گردی کے واقعات کے بعد اپنی سرگرمیاں محدودکردیں اوراس بات پرغورکیاجارہا ہے کہ کراچی میں جاری آپریشن بندکردیا جائے۔

4خواتین پولیو ورکرز کے قتل کے بعدکراچی میں انسداد پولیو مہم موخرکردی گئی ہے۔ دہشت گردی  کے واقعات کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے لانڈھی گلشن بونیر، اورنگی ٹاؤن، راجہ تنویر کالونی اور بلدیہ ٹاؤن اتحاد ٹاؤن میں سرچ آپریشن کے دوران 70 سے زائد مشتبہ ملزمان کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ صدرمملکت آصف علی زرداری گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پولیو مہم کی خواتین ورکرزکے قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ صدر نے حکومت سندھ کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے۔

پولیو ٹیموں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے ۔ تفصیلات کے مطابق قائد آباد تھانے کی حدود گلشن بونیر میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے44 سالہ فہمیدہ زوجہ ریاض شاہ اور اس کی بھانجی19سالہ مدیحہ دختر عطا اﷲ شاہ ہلاک ہو گئیں۔ خواتین کی لاشیں چھیپا ایمبولینسوں کے ذریعے جناح اسپتال پہنچائی گئیں۔ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی، دکانیں اور دیگر کاروبار بند ہو گیا۔ واقعے کے کچھ ہی دیر بعد اقبال مارکیٹ تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے 11 طوری بنگش پولیس چوکی کے قریب راجہ تنویر کالونی محمدی چوک کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے54سالہ نسیم اختر بیوہ عبدالغفار اور21سالہ محمد اسرار ولد اسلام الدین زخمی ہو گئے جنھیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ نسیم اختر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئی۔

موچکو تھانے کی حدود بلدیہ ٹاؤن اتحاد ٹاؤن محمد خان کالونی یونین کونسل نمبر2 میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 45سالہ کنیز زوجہ خادم حسین ہلاک جبکہ25 سالہ اسد علی عرف راشد ولد لیاقت علی زخمی ہو گیا۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال پہنچایا گیا۔ پشاور میں انسداد پولیو مہم ٹیم پرنامعلوم افراد کی فائرنگ سے 14 سال کی فرزانہ جاں بحق ہوئی۔ خواتین کو سروں میں گولیاں مارکر قتل کیا گیا۔ ہلاک فہمیدہ لانڈھی مظفر آباد کالونی بلاکDالحریت مدرسہ اکیڈمی کے قریب کی رہائشی تھی۔ مقتولہ کا شوہرS-2 منی بس کے اڈے پر ٹائم کیپر کا کام کرتا تھا جبکہ مقتولہ مدیحہ لانڈھی مسلم آباد کالونی مکی مسجد کے قریب کی رہائشی تھی۔ مقتولہ نسیم اختر خاتون مکان نمبرKMC/476 بلاکB سیکٹر ساڑھے گیارہ عزیز نگر اورنگی ٹاؤن کی رہائشی تھی جبکہ زخمی اسرار مکان نمبرK/98 گلی نمبر9 صادق آباد اورنگی ٹاؤن کا رہائشی ہے۔

اسرار کی گردن میں 2 گولیاں لگی ہیں اور اس کی حالت بھی تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر مقتولین اور زخمیوں کے رشتے داروں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی۔ مقتولہ کنیز بلدیہ ٹاؤن اتحاد ٹاؤن محمد خان کالونی بلاک E خیبر چوک کے قریب کی رہائشی تھی جبکہ زخمی ہونے والا اسدعلی عرف راشد مکان نمبر1347گلی نمبر 5 اتحاد ٹاؤن بلاک D کا رہائشی ہے۔ پولیس نے زخمی اسد کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف موچکو تھانے میں 302 ، 324/34 کے تحت ایف آئی آر نمبر 383/12درج کر لی ۔ عالمی ادارہ صحت کے ذرائع کاکہنا ہے کہ آپریشن بندکرنے سے متعلق حتمی فیصلہ (آج) بدھ کوکیاجائے گا۔ دوسری جانب حکومت سندھ نے کراچی میں عالمی ادارہ صحت کے دفاتر پر سخت حفاظتی اقدامات کردیے۔ عالمی ادارہ صحت کے نمائندے بھی کراچی میں پریس کانفرنس کریںگے۔

02

ایس پی ملیر ڈاکٹر نجیب کی سربراہی میں ضلع ملیر کے 15 تھانوں کی پولیس نے لانڈھی گلشن بونیر میں سرچ آپریشن کیااور 35 سے زائد افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ بھی ملا ہے۔ آپریشن خواتین کی ہلاکت کے ایک گھنٹے بعد ہی شروع کر دیا گیا تھا۔ گلشن بونیر کے داخلی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی اور کسی کو علاقے سے جانے یا علاقے میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ آپریشن میں ایسٹ زون کے 15 تھانوں سعود آباد ، کھو کھرا پار ، ماڈل کالونی ، الفلاح ، قائد آباد ، لانڈھی ، شرافی گوٹھ ، شاہ لطیف ، سہراب گوٹھ، عزیز بھٹی، گلشن اقبال، سچل اور دیگرکی پولیس نے حصہ لیا۔

دوسری جانب ویسٹ پولیس کی بھاری نفری نے ہیڈ کوارٹر کی اضافی نفری کے ہمراہ موچکو کے علاقے اتحاد ٹاؤن محمد خان کالونی میں سرچ آپریشن کے دوران 20 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ اورنگی ٹاؤن سیکٹر ساڑھے 11 طوری بنگش پولیس چوکی راجہ تنویر کالونی کا محاصرہ کر کے 15 سے زائد افراد کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔ دریں اثنا لانڈھی گلشن بونیر میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے انسداد پولیو مہم کی ورکرز ممانی فہمیدہ اوربھانجی مدیحہ کو آہوں اور سسکیوں میں ریڑھی گوٹھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ جاں بحق خواتین کی نماز جنازہ لانڈھی گلشن بونیر صدیق اکبر مسجد میں رات ساڑھے10 بجے ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں مقتول خواتین کے رشتے داروں، علاقہ مکینوں اور پولیس افسران و اہلکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ 2 خواتین کے ایک ساتھ جنازے اٹھنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا، ہر آنکھ اشکبار تھی۔

اس موقع پر مقتولہ مدیحہ کی والدہ شدت غم سے نڈھال ہو کر بیہوش ہو گئی جبکہ فہمیدہ کے بچے جنازہ اٹھتے وقت اپنے ماں کے گہوارے سے لپٹ کر دہاڑیں مارتے رہے۔ خواتین کا آبائی تعلق مانسہرہ سے تھا ، مقتول مدیحہ 3 بھائی اور 3 بہنوں میں دوسرے نمبر پر تھی، اس کے والد کینٹین میں جبکہ بھائی ذیشان ہوٹل میں ملازمت کرتا ہے۔ فہمیدہ 4 بچوں کی ماں تھی ۔صدر زرداری سے منگل کی شام گورنر ہائوس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں منگل کو کراچی مختلف علاقوں میں پولیو مہم کی خواتین ورکرزکی ہلاکت سمیت سندھ کی مجموعی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ نے صدر مملکت کو کراچی میں قیام امن کے لیے کیے جانے والے اقدامات ، کراچی میں سی سی ٹی وی کیمروں کے نظام اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ کارروائیوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

صدرآصف علی زرداری نے ہدایت کی ہے کہ پولیو کے حوالے سے تمام ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے اور اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ایکشن پلان ترتیب دیا جائے اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو گرفتار کیا جائے ۔ صدرمملکت نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں جبکہ حملوں کے واقعات میں زخمی ہونے والوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائیں ۔ صدر نے کہا کہ کراچی میں قیام امن حکومت کی اولین ترجیح ہے، کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور یہاں امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ دریں اثناء گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، رکن قومی اسمبلی فریال تالپور نے بھی انسداد پولیو ورکرز پر حملوں کا سخت نوٹس لیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اس انسانیت دشمن فعل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

گورنر ڈاکٹر عشرت العبادخان نے متعلقہ حکام کو سیکیورٹی اقدامات مزید موثر بنانے اور پولیو ورکرز کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن ذرائع استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور ملک کا ہر ذی شعور فرد ملک سے پولیو کے خاتمے کا خواہاں ہے۔ یہ دہشت گرد عناصر ملک و قوم کے لئے پولیو سے بھی زیادہ خطرناک ہیں، ان کا ہر صورت خاتمہ کیا جائے گا ۔کراچی فائرنگ کے تینوں واقعات ایک گھنٹے کے اندر پیش آئے اور تینوں واقعات میں ایک ہی قسم کا اسلحہ استعمال کیا گیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کی گولیوںکے مجموعی طو پر 14 خالی خول برآمد کر لیے۔ گلشن بونیر میں سوا 11 بجے، اورنگی ٹائون کے علاقے راجہ تنویر کالونیمیں تقریبا 11بجکر 45منٹ اور موچکو کے علاقے اتحاد ٹائون محمد خان کالونی میں واقعہ 12بجے کے قریب پیش آیا۔

ایک گھنٹے کے اندر 3 واقعات ہونا اور تینوں واقعات میں ایک ہی قسم کا اسلحہ استعمال کیا جانا اس بات کی جانبنشاندہی کرتا ہے کہ تینوں واقعات ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت کیے گئیور تینوں واقعات میں ایک ہی گروہ کے ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔ دوسری جانب سے فارنرنسک ڈویژن سندھ کے سر براہ اے آئی جی منیر احمد شیخ نے بتایاکہ فارنرنسک ڈویژن کو اب تک تینوں واقعات کے جائے وقوعہ سے ملنے والے پستولوں کے خالی خول نہیں ملے۔قائد آباد پولیس نے بھی انسداد پولیو مہم کی خواتین رضا کاروں کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔

دریں اثناء شمالی علاقہ جات کی طرز پرکراچی میں انسداد پولیومہم کوناکام بنانے کیلیے دہشت گردوں نے سال رواں کی آخری پولیومہم کوناکام بنادیا۔کراچی میں امسال پولیوکاکوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اوراس بات کا قومی امکان تھاکہ کراچی کوجنوری میں پولیوفری زون قراردیاجاتا لیکن منگل کوکراچی میں پولیومہم کے دوسرے دن نامعلوم درندہ صفت انسانوں نے 4خواتین پولیو ورکرز کو موت کے گھاٹ اتاردیاجبکہ 2پولیو ورکرشدید زخمی کردیے گئے۔ ان کارروائیوں سے دہشت گردوںنے یہ پیغام دیدیاکہ کراچی کے بچے بھی پولیو وائرس کی زد میں رہیںگے۔ اس سفاکانہ کارروائی کے نتیجے میں بچوں سے صحت مند رہنے کا حق بھی چھیننے کی سازش کی گئی ہے۔ پولیو وائرس کے خاتمے کیلیے پاکستان میں گزشتہ 16سال سے مہم جاری ہے لیکن منگل کو کراچی میں پہلی بار پولیومہم کے دوران مجموعی طور پر5افرادکو قتل کردیا گیا۔

دریں اثناء صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے کراچی میں ان سفاکانہ کارروائیوںکی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں شمالی علاقہ جات کی طرح پولیومہم کو ناکام بنانے کیلیے دہشت گردوں نے کارروائیاں کیں اورکراچی کو پولیو فری بنانے کے خلاف منظم سازشیں بھی شروع کردیں لیکن پولیومہم کو ہرحال میں کامیاب بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہاکہ پولیومہم کے دوران بچوں کو حفاظتی خوراک پلانا بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے اوردہشت گرد ہمارے ملک کے بچوں کو اس حق سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے خواتین کے سروں پر گولیاں مارنے کو انتہائی شرمناک قرار دیا ہے اور کہاکہ ہیلتھ ورکرہمارے بچوںکوپولیو سے بچانے کیلے گھر گھر جا کر قطرے پلا تی ہیں لیکن ملک و قوم کے دشمن ان کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ انھوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ وہ ان انسانیت دشمن دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے اٹھ کھڑی ہو اور حکومت کا ساتھ دے ۔ایس ایچ او موچکو امتیاز جت نے بتایا کہ اتحاد ٹاؤن محمد خان کالونی توحید محلہ میں پولیو مہم کے دوران فائرنگ سے زخمی رضاکار راشد کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 383/12 بجرم دفعات 302 ، 324/34 اور دہشت گردی کی دفعہ 7-ATA کے تحت درج کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔