بینظیرقتل کیس؛ پرویز مشرف کوپاکستان لانے کافیصلہ

قیصر شیرازی  منگل 22 نومبر 2016
پراسیکیوٹرپٹیشن دائرکرینگے، سوالنامہ بھی تیار ، آٹھوں ملزمان کوبیانات ریکارڈکرانے کاحکم 
 فوٹو: فائل

پراسیکیوٹرپٹیشن دائرکرینگے، سوالنامہ بھی تیار ، آٹھوں ملزمان کوبیانات ریکارڈکرانے کاحکم فوٹو: فائل

راولپنڈی: سابق وزیراعظم محترمہ بینظیربھٹو قتل کیس میں سرکاری پراسیکیوٹرز نے مقدمہ کے ملزمان سابق صدرجنرل پرویزمشرف، ڈی آئی جی سعود عزیز،ایس پی خرم شہزاد سے جواب کیلیے40 سوالوں پرمشتمل سوالنامہ تیارکر لیا، جو عدالت کے توسط سے آٹھوں ملزمان کو آئندہ تاریخ پر فراہم کرکے ان سے ہاں یا ناں میں جواب لیاجائے گا۔

پراسیکیوٹر نے ملزم پرویز مشرف کو صفائی کا بیان ریکارڈ کرانے کیلیے بیرون ملک سے پاکستان آکر عدالت پیش ہو کر بیان ریکارڈکرانے کیلیے آئندہ تاریخ پرتحریری درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ایف آئی اے ٹیم اور پراسیکیوٹرز نے باہم مشاورت کے بعدملزم پرویز مشرف کوپاکستان لانے کافیصلہ کیا ہے۔سینئر پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے ایکسپریس کوبتایاکہ شرف کو استثنیٰ دیے جانے کے باوجود وہ انھیں بیان کیلیے پاکستان لانیکی درخواست ضرور دائر کریں۔ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج رائے محمد ایوب مارتھ نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹوکے قتل کیس کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی۔

ملزمان سابق صدر پرویز مشرف، ڈی آئی جی سعود عزیز،ایس پی خرم شہزاد سمیت آٹھوں میں سے کسی بھی ملزم نے اپنا صفائی کا بیان ریکارڈ نہیںکرایا جس پر عدالت نے آٹھوں ملزمان کو آئندہ تاریخ پر ہر صورت میں بیان داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔ان بیانات کے بعد یہ مقدمہ فیصلہ کے قریب پہنچ جائے گا،گزشتہ روزتمام ملزمان کمرہ عدالت موجود تھے،یہ مقدمہ تھانہ سٹی پولیس نے27 دسمبر2007 کودرج کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔