وہ گلوکارجو اداکاری کا محاذ فتح کرنے نکلے

محمد جاوید یوسف  منگل 29 نومبر 2016
البم ’’حقہ پانی‘‘ کے ہٹ ہونے کے بعد صرف گلوکاری ہی کرنے لگے : فوٹو : فائل

البم ’’حقہ پانی‘‘ کے ہٹ ہونے کے بعد صرف گلوکاری ہی کرنے لگے : فوٹو : فائل

کچھ فنکار ہمہ جہت صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں، وہ جس شعبے میں بھی قدم رکھیں، اپنے دھاک بٹھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ شوبز انڈسٹری میں ایسے فنکاروں کی کمی نہیں جنہوں نے گلوکاری ، اداکاری اور ماڈلنگ تینوں شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اگر ہم فلم انڈسٹری کی بات کریں تو اس حوالے سے ملکہ ترنم نورجہاں، مسرت نذیر، عنایت حسین بھٹی جنہوں نے گلوکاری کے ساتھ اداکاری میںبھی نام کمایا۔بہت سے ایسے گلوکار بھی ہیں جنہوں نے اپنی شہرت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اداکاری کے میدان میں قدم رکھا، لیکن ناکام تجربے کے بعد بالآخر اپنی پرانی پہچان تک ہی محدود ہوکر رہ گئے۔

پاپ موسیقی کے حوالے سے محمد علی شہکی ایک معروف نام ہے جنہیں ’’پاکستانی کمارسانو‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے بھی بطور اداکار فلم انڈسٹری میں قدم رکھا ، جہاں انہوں نے ’’راز‘‘، ’’ دیکھ تماشا‘‘ ، ’’چوروں کا بادشاہ‘‘ ، ’’ان داتا‘‘، ’’زور آور‘‘ سمیت چند ایک فلمیں میگا سٹارز کے ساتھ کیں مگر اداکار کی حیثیت سے کامیاب نہ ہوسکے۔گلوکار ارشد محمود کی مقبولیت اور پرسنلٹی کو دیکھتے ہوئے فلمساز اسلم ناتھا نے نئی اداکارہ روبی نیازی کے ساتھ فلم ’’آج کا دور‘‘ بنائی۔اس فلم کی ناکامی کے ساتھ ہی ارشد محمود نے گلوکاری کو ہی اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔

سجاد علی پاپ ، راک اور کلاسیکل موسیقی کے حوالے سے ایک مقبول نام ہے۔ سجاد علی نے بطور ڈائریکٹر پہلی ٹیلی فلم ’’لولیٹر‘‘ بنائی ، بعدازاں ’’ایک اور لواسٹوری‘‘ کے نام سے فلم پروڈیوس اور ڈائریکٹ کرنے کے ساتھ اداکارہ نرما کے مقابل مرکزی کردار بھی نبھایا۔ پھر انہیں ہدایتکار ظہور حسین گیلانی نے نئی اداکارہ سدرہ خان کیساتھ انہیں ہیرو کاسٹ کرلیا، یہ فلم کمزور سکرپٹ کے باعث باکس آفس پر رنگ نہ جما سکی۔ سجاد علی کو مزید فلموں کی بھی آفرز ہوئیں مگر انہوں نے انکار کردیا۔

فوک گلوکار عطا ء اللہ عیسی خیلوی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں اداکاری سے کوئی دلچسپی نہ تھی ،مگر فلم ڈائریکٹر ظہور حسین گیلانی نے کسی طرح انہیں فلم ’’دل لگی‘‘ اور ’’زندگی‘‘ کے لئے راضی کرلیا ۔ وہ اس سے قبل مذکورہ ڈائریکٹر کی پنجابی فلم ’’ بدمعاش ٹھگ ‘‘ میں ان کے مقبول گیت قمیض تیری کالی گانے کے ساتھ پردہ سکرین پر پرفارم کرچکے تھے ۔ عطاء اللہ عیسی خیلوی نے پہلی فلم میں اداکاری کے ناکام تجربے کے بعد مزید اس طرح کا کوئی ایڈونچرنہ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ۔

عارف لوہار بھی گلوکاری کے ساتھ ایکٹنگ کا شوق رکھتے ہیں، انہوں نے ’’زندگی‘‘ ، ’’پرنس‘‘ سمیت متعدد فلمیں کیں۔ ان میں سے فلم ’’زندگی‘‘ سے کافی توقعات کی جارہی تھیں کیونکہ اس میں لیجنڈ اداکار سلطان راہی کے ساتھ کام کیا، اس کی کہانی کسی حد تک شنہشاہ ظرافت منور ظریف کی سپرہٹ فلم ’’خوشیا‘‘ سے ملتی جلتی تھی ، تمام تر کوششوں کے باوجود باکس آفس کوئی کمال نہ دکھا سکی ۔ ایک عرصہ بعدانہوں نے مصنف وہدایتکار سیدنور کی فلم ’’جگنی‘‘ میں کام کیا جس میں ان کے علاوہ صائمہ ، شان ، معمر رانا بھی تھے۔ فلم میں ان کا مشہور صوفیانہ کلام ’’الف اللہ‘‘ بھی شامل کیا گیا ۔ عارف لوہار ذاتی طورپر بھی اس فلم کے حوالے سے کافی پراعتماد تھے ،مگر فلم بینوں کی توجہ حاصل نہ کرسکی۔

پاپ گلوکار علی حیدر بھی چند ایک ٹی وی ڈرامہ سیریلز کے ساتھ ایک فلم ’’چلو عشق لڑائیں‘‘ میں اداکارہ میرا اور زارا شیخ کے مقابل کام کیا ۔علی حیدر بطور اداکار پردہ سکرین پر رنگ نہ جما سکے۔ آج کا مقبول پاپ گلوکار علی ظفر ابتداء میں گلوکاری کے ساتھ اداکاری اورماڈلنگ بھی کرر ہے تھے ۔انہوں نے ’’لنڈا بازار ‘‘، ’’کالج جینز‘‘ اور ’’کانچ کے پر‘‘ ڈرامہ سیریلز کئے ۔

البم ’’حقہ پانی‘‘ کے ہٹ ہونے کے بعد صرف گلوکاری ہی کرنے لگے ۔ شعیب منصور نے فلم ’’خدا کے لئے ‘‘ کے لئے رابطہ کیا ، ان کے انکار پر پھر اس کردار کے لئے فواد خان کو لیا گیا ۔ علی ظفر کو بولی وڈ ڈائریکٹر مہیش بھٹ میوزک پر بننے والی فلم ’’جشن‘‘ کے لئے ان کا پہلا انتخاب یہی تھے۔اس کے بعد انہوں نے کامیڈی فلم ’’تیرے بن لادن‘‘ کے ذریعے بولی وڈ میں انٹری دی۔ اس میں ان کی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے ’’ میرے برادر کی دلہن‘‘ ، ’’ ٹوٹل سیاپا‘‘ ، ’’کل دل‘‘ ، ’’لندن ، پیرس، نیویارک‘‘ ، ’’چشم بدوور‘‘ اور چند روز قبل عالیہ بھٹ اور شاہ رخ خان کی ریلیز ہونے والی فلم’’ ڈئیر زندگی‘‘ میں بھی اہم رول نبھایا ہے ۔علی ظفرگلوکاری کے ساتھ اداکاری میں بھی کامیاب اننگز کھیل رہے ہیں ۔

انہوں نے حال ہی میں معروف کمرشل ڈائریکٹر احسن رحیم کی فلم سائن کی ہے جو ان کی بطور اداکار پہلی پاکستانی فلم ہوگی ۔ گلوکار عاطف اسلم شعیب منصور کی ہی فلم ’’بول‘‘ میںاداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں ،یہ فلم باکس آفس کامیاب بھی رہی۔ عاطف اسلم کو مزید پراجیکٹس بھی آفر ہوئے مگر فی الحال انہوں نے اس میں اپنی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے۔

جنون گروپ کے علی عظمت نے بلال لاشاری کی میگا بجٹ فلم ’’وار‘‘ میں اپنی اداکارانہ صلاحیتوں سے فلم بینوں کو متاثر کرنے میں کامیاب رہے اور اس وقت ان کی دوسری فلم ’’ ٹو پلس ٹو‘‘ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ معروف ماڈل و اداکار فواد خان بھی گلوکار ہی تھے مگر انہیں اصل شہرت اداکاری میں ملی ۔بولی وڈ میں ’’خوبصورت ‘‘ کے ذریعے کامیاب انٹری دی بعدازاں ’’کپور اینڈ سنز‘‘ ، ’’ اے دل ہے مشکل‘‘ جیسے میگا پراجیکٹ کئے ۔

ان فلموں میں فواد خان کی پرفارمنس اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بولی وڈ پروڈیوسرز انہیں اپنے پراجیکٹس میں لینا چاہتے ہیں مگر پاک بھارت کشیدگی کے باعث انہوں نے اپنا ارادہ بدلتے ہوئے متبادل اداکار سائن کرلئے ہیں۔گلوکارہ میشا شفیع اداکاری اور ماڈلنگ کا بھی ایک معروف نام ہے ۔ وہ بولی وڈ ہی نہیں بلکہ ہولی وڈ کی ایک فلم ـ”The Reluctant Fundamental ist” میں بھی کام کرچکی ہیں۔ بولی وڈ کی ’’بھاگ ملکھا بھاگ‘‘ میں فرحان اختر اور سونم کپور کے ساتھ سکرین شیئر کرچکی ہیں۔ ان کی ایک انگریزی فلم ’’دی ٹورنامنٹ آف شیڈو‘‘ زیرتکمیل ہے۔

’’جل بینڈ‘‘ کے فرحان سعید اور گوہر ممتاز گلوکاری میں تو کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دے سکے، بہرحال اداکاری میں کسی حد تک وہ کامیاب رہے ہیں۔ اس وقت دونوں ٹی وی ڈرامے کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔