- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
آسٹریلیا کا مویشی فارم جہاں لذیذ گوشت کیلیے گائے کوچاکلیٹ کھلائی جاتی ہے
برسبین: آسٹریلیا میں گزشتہ دس برس سے مایورا اسٹیشن نامی مویشی فارم کا گوشت بہت پسند کیا جارہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں سارے مویشیوں کو خاص قسم کی چاکلیٹ کھلائی جاتی ہے جو روایتی چارے میں ملاکر دی جاتی ہیں۔
1998 میں مایورا فارم نے جنوبی آسٹریلیا میں اپنے کام کا آغاز کیا تو انہیں دنیا بھر میں بہترین اور مزیدار گوشت پیدا کرنے والے مویشی فارم کا سامنا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے جاپان کے ایک ماہر سے رابطہ کیا اور جانوروں کو دو سال تک چارہ کھلا کر کئی تجربات کیے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے چارے میں مشہور برانڈ کی چاکلیٹ، نرم جیلی دار ٹافیاں اور اسٹرابری ملاکر کھلانا شروع کیا۔
اس کے بعد گائے کا گوشت جب لوگوں کو کھلایا گیا تو اسے بہت پسند کیا گیا اور اس کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی۔ اب یہ حال ہے کہ ان کے گاہک ہفتے میں دو سے تین مرتبہ ان کےفارم کی گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔ اس کے گوشت میں چکنائی بھی کم ہے اور ذائقے میں انتہائی بہترین ہے۔
ہانگ کانگ کے ماسٹر کا کہنا ہےکہ یہ گوشت مکھن جیسا نرم اور اس میں ایک خاص مٹھاس جیسا ذائقہ ہے جو اسٹیک کے لیے بہت عمدہ ہے۔ پہلی مرتبہ مویشیوں کو 2006 میں چاکلیٹ کھلائی گئی تھی جس کے بعد گوشت میں نمایاں گلابی رنگت پیدا ہوئی۔ لیکن یہ مزیدار گوشت بہت سستا نہیں اور ایک پاؤ گائے کا گوشت 30 ہزار روپے کا ہے یعنی ایک کلو گوشت کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔