شکستوں کے بوجھ تلے دبی ٹیم قدموں پر کھڑے ہونے کی خواہشمند

اسپورٹس رپورٹر / اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 1 دسمبر 2016
کینگروزکی ناتجربہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے، مصباح۔ فوٹو: فائل

کینگروزکی ناتجربہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے، مصباح۔ فوٹو: فائل

 لاہور / برسبین: شکستوں کے بوجھ تلے دبی پاکستانی ٹیم دوبارہ قدموں پرکھڑے ہونے کی خواہشمند ہے،مشکل امتحان کیلیے وہ گذشتہ روز کپتان کے بغیر برسبین پہنچ گئی، جمعرات کو کینز میں ڈیرے ڈالے گی، چند روز پریکٹس سیشنز کے بعد واحد سہ روزہ ڈے اینڈ نائٹ وارم اپ میچ 8سے 10دسمبر تک کھیلا جائے گا،مصباح الحق اتوار کو اسکواڈ جوائن کرلیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ کینگروز کی موجودہ کارکردگی میں شاندار ماضی کی جھلک نہیں نظر آتی، میزبان کی ناتجربہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرینگے،آسٹریلوی کنڈیشنز نیوزی لینڈ کی بانسبت آسان ہیں، بیٹسمین ماضی میں عمدہ پرفارم کرچکے، بولرزکو ذمہ دارانہ کھیل کی ترغیب دلانا ہوگی، کپتان کے مطابق نمبر3پر اسد شفیق کامیاب نہیں رہے،بابر اعظم نے خلا پُر کر دیا۔ دوسری جانب ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ بارش کی وجہ سے کیویز کیخلاف کارکردگی متاثر ہوئی، نئی سیریز کیلیے پلیئرز ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز کیخلاف یواے ای میں ٹیسٹ سیریز کے آخری میچ سے شکست پاکستان ٹیم کے ایسے پیچھے لگی کہ نیوزی لینڈ میں بھی پیچھا نہیں چھوڑا، گرین کیپس کو نہ صرف30سال بعد کیویز کے ہاتھوں کسی سیریز میں مات ہوئی بلکہ کلین سویپ کی خفت بھی اٹھانا پڑی، شکست خوردہ ٹیم کا اگلا مزید سخت امتحان آسٹریلیا میں ہوگا جس کیلیے اسکواڈ گذشتہ روز آکلینڈ سے برسبین پہنچ گیا، یہاں ایک روز قیام کے بعد جمعرات کوٹیم کینز میں ڈیرے ڈال دے گی،وہاں ٹور کا واحد سہ روزہ پریکٹس میچ8سے 10دسمبر تک شیڈول ہے۔

اس سے قبل کھلاڑی پریکٹس سیشنز میں خود کو تیز اور باؤنسی پچز سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرینگے، سسر کے انتقال کی وجہ سے نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے قبل وطن واپس آنے والے کپتان مصباح الحق اتوار کو برسبین پہنچ جائیں گے جہاں 3ٹیسٹ پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ 15 دسمبر سے شروع ہوگا،اس ڈے اینڈ نائٹ مقابلے کی تیاری کیلیے ہی وارم میچ بھی مصنوعی روشنیوں میں کھیلا جائے گا۔

لاہور میں موجود کپتان مصباح الحق نے کہاکہ دورئہ آسٹریلیا ایک بڑا چیلنج ہے، میزبان ٹیم کی کارکردگی ماضی جیسی شاندار نہیں،اسکی ناتجربہ کاری سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے،شکستوں کے بعد دوبارہ قدموں پر کھڑا ہونا آسان نہیں ہوتا، ہمیں پوری کوشش سے فتح کے ٹریک پر واپس آنا ہوگا۔

سب سے پہلا کام اعتماد کی بحالی ہوگا، انھوں نے کہا کہ آسٹریلوی کنڈیشنز نیوزی لینڈ کی بانسبت آسان ہیں،کیویز سے سیریز میں بولرز کیلیے انتہائی سازگار پچز پر بیٹسمینوں کو سیٹ ہونے کا وقت نہیں ملا، میزبان بیٹنگ لائن بھی مشکلات کا شکار رہی، آسٹریلیا میں امید ہے کارکردگی بہتر رہے گی، کپتان نے اسکواڈ برقرار رکھے جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہی کھلاڑی شاندار کارکردگی دکھانے اور فتوحات حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،انگلینڈ کیخلاف سیریز میں کم بیک میں کامیاب ہوگئے تھے،بیٹسمین ماضی میں پرفارم کرچکے، بولرز کو ذمہ دارانہ کھیل کی ترغیب دلانا ہوگی،انھوں نے کہا کہ نمبر 3پر اسد شفیق کو بھیجنے کا تجربہ کامیاب نہیں رہا تاہم یہ کوئی مستقل فیصلہ نہیں تھا۔

اظہر علی کے تجربے کا بطور اوپنر فائدہ اٹھانے کیلیے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلیاں کرنا پڑیں، اب بابر اعظم نے اس پوزیشن پر اچھی کارکردگی سے بہتر مستقبل کے امکانات روشن کیے ہیں،اسد شفیق پہلے کی طرح سرفراز احمد کے ساتھ شراکتوں سے اچھے ٹوٹل کیلیے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ آسٹریلیا سے سیریز کیلیے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہیں،دبئی کے سخت گرم موسم میں کھیل کر آئے تھے، دورئہ نیوزی لینڈ میں بارشوں کے سبب کنڈیشنز سے ہم آہنگ نہیں ہوپائے، ٹریننگ سیشن کے بعد پریکٹس میچ بھی متاثر ہوا، زلزلے کی وجہ سے بھی پریشانی ہوئی،انھوں نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں ہماری کارکردگی معیار سے کم تھی لیکن دوسرے میچ میں بہتر کھیلے، سیریز گزرنے کے ساتھ خامیوں پر قابو پاتے اور کھیل بہتر کرتے گئے،اگر ایک ٹیسٹ اور ہوتا تو ہم بھی کنڈیشنز کا بہتر استعمال کرنے میں کامیاب ہوجاتے،آرتھر نے کہا کہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر گرین کیپس کینگروزسے سیریز کیلیے ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ تیار ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔