- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
اسرائیل نے اذان پر پابندی لگائی تو سنگین نتائج بھگتے گا، ترکی
استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کو وارننگ دی ہے کہ اگر اس نے اذان دینے پر پابندی لگائی تو سنگین نتائج برآمد ہونگے۔
ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ روز استنبول میں منعقدہ بین الاپارلیمانی القدس پلیٹ فارم سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل میں اذان پر پابندی لگانے کی بحث انتہائی خطرناک ہے اس موضوع پر بحث کرنا عقل و منطق کے منافی ہے۔ انھوں نے اس طرف توجہ دلائی کہ دین، عقائد اور آزادی کی پامالی کرنے والے اس بحث و مباحثے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، گزشتہ روز اسرائیل کے صدر کے ساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران میں نے انھیں اس موضوع کی حساسیت سے آگاہ کیا تھا، مجھے یقین ہے اسرائیلی پارلیمنٹ اس بارے میں دانشمندانہ فیصلہ کریگی۔
اس قسم کی کوششوں سے نہ صرف فلسطینیوں بلکہ تمام مسلمانوں کو صدمہ پہنچے گا ، ملک میں نئے بحران پیدا کرنے کے بجائے امن کے قیام کیلیے کوششیں صرف کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو 1967 کی سرحدوں کو بنیاد بناتے ہوئے اور آزاد فلسطینی مملکت کوجس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہے قائم کرنے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔