موجودہ حکومت کے3 سال؛ تجارتی خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

اظہر جتوئی  جمعرات 1 دسمبر 2016
ترکی وتھائی لینڈسے اگلے سال کے اوائل میں معاہدے ہونگے،برآمدمیں کمی عالمی کساد بازاری کے باعث ہے، خرم دستگیر۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

ترکی وتھائی لینڈسے اگلے سال کے اوائل میں معاہدے ہونگے،برآمدمیں کمی عالمی کساد بازاری کے باعث ہے، خرم دستگیر۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

 اسلام آباد:  موجودہ حکومت کے 3 سال کے دوران تجارتی خسارہ ملک تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ چین سمیت دیگر ممالک سے کیے گئے آزاد تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کے معاملے میں کوئی پیش رفت ہو سکی اور نہ ہی نئے تجارتی معاہدے ہو سکے۔

وزارت تجارت کے حکام کے مطابق ان معاہدوں کے ریویو پر دیر سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، پاکستان کی حکومت کی طرف سے دی جانے والی نئی تجارتی پالیسی پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔ دستاویزات کے مطابق وزارت تجارت نے بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے پہلے سے کیے گئے تجارتی معاہدوں کا جائزہ جبکہ ترکی، تھائی لینڈ اور شمالی کوریا سے نئے فری ٹریڈ معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزارت تجارت کے حکام کے مطابق ان ممالک کے حکام سے رابطے شروع کیے گئے لیکن ابھی تک کوئی ڈراپ سین نہیں ہو سکا ہے۔

وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق وزارت تجارت نے پہلے ہی چین، سری لنکا اور ملائشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کر رکھے ہیں پاک چین ایف ٹی اے یکم جولائی 2007 سے کام کر رہا ہے جس کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے جس میں پاکستان کا تجارتی خسارہ اربوں ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے اس لیے اب پاکستان نے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت شروع کی تاکہ تجارتی خسارے میں کمی لائی جاسکے لیکن اس مسئلے پر ایک سال سے مذاکرات رکے ہوئے ہیں جس کی بڑی وجہ پاکستان کی انڈسٹری کے تحفظات اور 90فیصد لبرالائزیشن شامل ہے، پاکستان نے 90 فیصد لبرائزیشن سے انکار کیا ہے، اس حوالے سے ایف بی آر نے بھی بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق ملائشیا اور پاکستان جامع اقتصادی شراکتی معاہدہ 2008 سے کام کر رہا ہے۔ اب تک تجارت کا توازن ملائشیا کے حق میں ہے۔ ملائشیا کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ ڈیرھ ارب ڈالر کے قریب ہے جو گزشتہ 5 سال میں 2گنا ہوا ہے۔ اس معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے بھی ایک مشترکہ جائزہ کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کے 2 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں لیکن معاملات آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایف ٹی اے 2005 سے کا مکر رہا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان پیش رفت کا جائزہ کے لیے اور عملدرآمد کے حوالے سے ایک سالانہ جائزہ اجلاس منعقد ہوتا ہے جن میں مسائل کے ازالے کے لیے غور کیا جاتا ہے، اب تک اس کے 5 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، کسٹم کارپوریشن اور آٹو سیکٹر میں مزید تعاون کے لیے دونوں اطراف نے مشترکہ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔ سری لنکا کے ساتھ پاکستان کا تجارت مثبت ہے۔ وزارت تجارت نے مزید ممالک سے آزاد تجارتی معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر تھائی لینڈ، ترکی اور شمالی کوریا سے آزاد تجارتی معاہدہ کیا جائے گا۔ ان ممالک سے تجارت معاہدوں سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔ حکومت نے نئی تجارتی پالیسی بنائی اس پر عملدرآمد کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے لیکن ڈیرھ سال گزرنے کے باوجود اس حوالے سے کوئی رقم جاری نہیں کی گئی ہے۔ اس حوالے سے جب وفاقی وزیر خرم دستگیر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ اگلے سال کے اوائل میں ایف ٹی اے سائن ہو جائیں گے۔ چین کے ساتھ بھی ایف ٹی اے ٹو پر مذاکرات جاری ہیں۔ ایف ٹی ایز سے پاکستان کو فائدہ بھی ہوا ہے۔ جہاں تک برآمدات میںکمی کا تعلق ہے، اس طرح کا ٹرینڈ عالمی سطح پر کساد بازاری کی وجہ سے ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔