قانون میں آؤٹ آف ٹرن پروموشن کا کوئی تصور نہیں، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 1 دسمبر 2016
ہم نے كسی قانون كو كالعدم نہیں كیا ہے بلكہ آؤٹ آف ٹرن پروموشن كو غیر قانونی قرار دیا، جسٹس امیر ہانی مسلم، فوٹو؛ فائل

ہم نے كسی قانون كو كالعدم نہیں كیا ہے بلكہ آؤٹ آف ٹرن پروموشن كو غیر قانونی قرار دیا، جسٹس امیر ہانی مسلم، فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: عدالت عظمٰی نے آؤٹ آف ٹرن پروموشن كے بارے میں فیصلے كے خلاف نظر ثانی درخواستوں كی سماعت 8 دسمبر تك ملتوی كرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے كہ قانون میں آؤٹ اف ٹرن پروموشن كا كوئی تصور نہیں ہے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی كی سربراہی میں 5 ركنی لارجر بینچ نے آؤٹ آف ٹرن پروموشن كے خلاف فیصلے سے متاثر ہونے والے پنجاب پولیس كے افسران كی نظر ثانی درخواستوں كی سماعت كی تو وكیل عاصمہ جہانگیر نے كہا كہ عدالت نے سندھ پولیس رولز كی سیكشن 9 كو كالعدم كیا جس كا اطلاق پنجاب پولیس رولز كی سكشن 8 پر كردیا گیا۔ انہوں نے كہا دونوں صوبوں كے پولیس رولز مختلف ہیں، قانون میں اچھی كاركردگی پر ترقی ملنے كی گنجائش موجود ہے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے كہا ہم نے كسی قانون كو كالعدم نہیں كیا ہے بلكہ آؤٹ آف ٹرن پروموشن كو غیر قانونی قرار دیا ہے، آؤٹ آف ٹرن ترقی امتیازی اور آئین سے منافی ہے۔ انہوں نے كہا یہ تاثر دیا جارہا ہے كہ سندھ میں پولیس كے حالات خراب تھے اس لیے حالت ٹھیك كرنے كے لیے یہ فیصلہ دیا گیا لیكن پنجاب پولیس كی حالت سندھ پولیس سے بہتر نہیں وہاں بھی ذاتی پسند و نا پسند كی بنیاد پر ترقیاں ملی ہیں، ایك پولیس افسر كو چرس بر آمد كرنے پر ترقی ملی ہے، پنجاب میں ہزاروں پولیس اہلكار ہوں گے جنہوں نے ٹنوں كے حساب سے چرس بر آمد كیا ہوگا انہیں ترقی تو نہیں ملی۔ انہوں نے كہا جرائم كے خلاف كارروائی كرنا اور مجرموں كو پكڑنا پولیس كی ذمہ داری ہے، آؤٹ اف ٹرن ترقیاں غیر قانونی قرار دینے كا فیصلہ پورے ملك كے لیے ہے جس كا مقصد شفافیت اور میرٹ كو یقینی بنانا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔