بنگلہ دیش کو لیگ کی ساکھ بچانے کے لالے پڑگئے

اسپورٹس ڈیسک  جمعـء 2 دسمبر 2016
بورڈ صدر نظم الحسن نے یہ بات پہلے ہی واضح کردی کہ جو بھی پلیئر یا آفیشل کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرے اسے سخت سزا دینی چاہیے۔ فوٹو: فائل

بورڈ صدر نظم الحسن نے یہ بات پہلے ہی واضح کردی کہ جو بھی پلیئر یا آفیشل کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرے اسے سخت سزا دینی چاہیے۔ فوٹو: فائل

ڈھاکا:  بنگلہ دیشی حکام کو ایک بارپھر اپنی لیگ کی ساکھ بچانے کے لالے پڑگئے، سخت سزاؤں سے دوسروں کو ڈرانے کی کوشش ہونے لگی، لیٹ نائٹ پارٹیز کی بدستور اجازت ہوگی، بی پی ایل کے سیکریٹری اسماعیل مالک نے کہاکہ ہم کسی کو بھی اپنے ایونٹ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق حالیہ کچھ دنوں سے ایک بار پھر بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کرپشن الزامات کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہے، پہلے رنگپور رائیڈرز کے پلیئر جوپیٹر گھوش اور منیجر سانور کو ایک دوسرے پر الزامات کے بعد معطل کیا گیا،پھر بریسال بلز کے برانڈ ایمبیسڈر گلوکار آصف اکبر نے اپنی ہی ٹیم پر فکسنگ کا الزام لگا دیا،خواتین مہمانوں کو اپنے ہوٹل کے کمروں میں لے جانے پر صابر رحمان اور الامین حسین پر بی پی ایل کنٹریکٹ فیس کا 30 اور 50 فیصد جرمانہ کیاگیا۔ ماضی میں ایونٹ کے کرپشن کی بھینٹ چڑھنے کی وجہ سے اس بار آفیشلز زیادہ محتاط  اور لیگ کو مزید کسی اور دھبے سے بچانا چاہتے ہیں، اس لیے جس پر بھی معمولی شبہ بھی ہو اسے سخت ایکشن سے دوسروں کیلیے عبرت کا نشان بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔

بی پی ایل گورننگ کونسل کے سیکریٹری اسماعیل مالک نے کہاکہ کچھ بھی ہوجائے ہم اپنی لیگ کی ساکھ خراب نہیں ہونے دیں گے، بورڈ صدر نظم الحسن نے یہ بات پہلے ہی واضح کردی کہ جو بھی پلیئر یا آفیشل کسی بھی قانون کی خلاف ورزی کرے اسے سخت سزا دینی چاہیے، ہمارے آفیشلز ٹیم ہوٹلز میں موجود ہیں،جیسے ہی ہمیں معلوم ہواکہ صابر اور الامین ڈسپلنری خلاف ورزی میں ملوث ہوئے ہیں ہم نے ان کے خلاف فوری کارروائی کی، اس طرح ہم بی پی ایل میں حصہ لینے والے تمام پلیئرز خاص طور پر نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کوڈ آف کنڈکٹ کی معمولی خلاف ورزی کو بھی انتہائی سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

ہوسکتا ہے کہ صابر اور الامین کا جرم اتنا بڑا نہ ہو مگر بہرحال وہ کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے جس کی سزا بھگتنا پڑی۔میچ کے بعد پارٹیز کے حوالے سے اسماعیل مالک نے کہاکہ ہم کھلاڑیوں کو فتح کا جشن منانے یا پھر حوصلہ بڑھانے کیلیے ہونے والی پارٹیز پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، البتہ اس بات کی بھی اجازت نہیں دیں گے کہ اس سے کوئی مسائل پیدا ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔