- ایک ہفتے کے دوران 19 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ
- وزیراعظم نے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی ہے، احسن اقبال
- ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کیلیے ہر حد تک جائیں گے، اسرائیل
- رجب طیب اردوان کی حلف برداری میں شرکت کیلیے وزیراعظم ترکیہ روانہ
- منظور وسان کا عثمان بزدار کے سیاست چھوڑنے سے متعلق بیان پر دلچسپ تبصرہ
- سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، جسٹس قاضی فائز عیسی کی وائرل ویڈیو پر وضاحت
- ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
- فی تولہ سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
- لاہور کے 5 مقامات پر دفعہ 144 نفاذ
- انسانی اسمگلنگ اور جعل سازی میں ملوث اشتہاری ملزمان گرفتار
- دیر میں مدرسے کے چار طالب علم تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- میٹا نے ایپل سے پہلے کویسٹ تھری وی آر ہیڈسیٹ پیش کرنے کا عندیہ دیدیا
- بزرگوں کو توانا رکھنے والی صدیوں پرانی آسان چینی ورزش
- چھٹی منزل سے گرنے والی بلی معجزاتی طور پر زندہ بچ گئی
- حکومت پنجاب کا صوبے میں مزید 7 نیشنل پارکس بنانے کا اعلان
- سونے کی قیمتوں سے پریشان دکاندار عدالت پہنچ گئے
- شدید اعتراضات کے بعد برطانیہ کا اسکولوں میں جنسی تعلیم پر نظرِثانی کا فیصلہ
- روس، ایران، افغانستان سے اشیا کے بدلے اشیا کی تجارت کا طریقہ کار جاری
- بجٹ میں ای او بی آئی کی پنشن بڑھنے کا امکان
- ریاست منی پور میں بھارت سے الگ ہونے کے مطالبات زور پکڑنے لگے
بھارتی ارکان پارلیمنٹ خواتین کیخلاف جرائم میں ملوث نکلے
انتخابات میںزیادہ تعداد میںجنسی زیادتی کے ملزمان کوٹکٹ دیے گئے،سخت قوانین کا مطالبہ. فوٹو: وکی پیڈیا
نئی دہلی: بھارت میں انتخابات اور امیدواروں پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم نیشنل ا لیکشن واچ کا کہنا ہے کہ کئی ممبران پارلیمان اور ممبران اسمبلی کے حلف ناموں میں دی گئی رپورٹ کے مطابق خواتین کے خلاف جرائم کے کیسز میں ملوث ہیں۔
تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے زیادہ تعداد میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیے گئے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں اتوار کو چلتی بس میں ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے کی پورے ملک اور میڈیا کے ساتھ ساتھ پارلیمان کے اندر ارکان پارلیمان نے بھی مذمت کی اور سخت قوانین کا مطالبہ کیا۔ اس غصے اور احتجاج کی لہر کے پس منظر میں نیشنل الیکشن واچ نے اراکین پارلیمان و اسمبلی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں داخل کرائے گئے حلف ناموں کی پڑتال کی جس سے یہ حقائق سامنے آئے۔ الیکشن واچ کی رپورٹ کے مطابق 6 اراکین اسمبلی نے الیکشن کے وقت بھارتی الیکشن کمیشن میں دیے گئے اپنے حلف ناموں میں اعتراف کیا ہے کہ ان کے خلاف عصمت دری کا الزام ہے۔ 36دیگر اراکین اسمبلی کے حلف ناموں کے مطابق ان پر خواتین کے خلاف دیگر جرائم کے الزامات ہیں۔
ان میں سے آٹھ ممبر اسمبلی اتر پردیش سے ہیں، اوڈشا اور مغربی بنگال کے سات سات ایم ایل اے ہیں۔ جائزے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ گزشتہ 5 سال میں سیاسی جماعتوں نے اسمبلی انتخابات کے لیے 27 ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیا جن کے حلف ناموں کے مطابق ان پر جنسی زیادتی کے الزامات ہیں۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں سیاسی جماعتوں نے 6 ایسے لوگوں کو اپنا امیدوار بنایا جن پر عصمت دری کا الزام ہے۔ 34دیگر امیدوارخواتین کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔