بھارتی ارکان پارلیمنٹ خواتین کیخلاف جرائم میں ملوث نکلے

آن لائن  اتوار 23 دسمبر 2012
 انتخابات میںزیادہ تعداد میںجنسی زیادتی کے ملزمان کوٹکٹ دیے گئے،سخت قوانین کا مطالبہ. فوٹو: وکی پیڈیا

انتخابات میںزیادہ تعداد میںجنسی زیادتی کے ملزمان کوٹکٹ دیے گئے،سخت قوانین کا مطالبہ. فوٹو: وکی پیڈیا

نئی دہلی: بھارت میں انتخابات اور امیدواروں پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم نیشنل ا لیکشن واچ کا کہنا ہے کہ کئی ممبران پارلیمان اور ممبران اسمبلی کے حلف ناموں میں دی گئی رپورٹ کے مطابق خواتین کے خلاف جرائم کے کیسز میں ملوث ہیں۔

تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے زیادہ تعداد میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیے گئے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں اتوار کو چلتی بس میں ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے کی پورے ملک اور میڈیا کے ساتھ ساتھ پارلیمان کے اندر ارکان پارلیمان نے بھی مذمت کی اور سخت قوانین کا مطالبہ کیا۔ اس غصے اور احتجاج کی لہر کے پس منظر میں نیشنل الیکشن واچ نے اراکین پارلیمان و اسمبلی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں داخل کرائے گئے حلف ناموں کی پڑتال کی جس سے یہ حقائق سامنے آئے۔ الیکشن واچ کی رپورٹ کے مطابق 6 اراکین اسمبلی نے الیکشن کے وقت بھارتی الیکشن کمیشن میں دیے گئے اپنے حلف ناموں میں اعتراف کیا ہے کہ ان کے خلاف عصمت دری کا الزام ہے۔ 36دیگر اراکین اسمبلی کے حلف ناموں کے مطابق ان پر خواتین کے خلاف دیگر جرائم کے الزامات ہیں۔

6

ان میں سے آٹھ ممبر اسمبلی اتر پردیش سے ہیں، اوڈشا اور مغربی بنگال کے سات سات ایم ایل اے ہیں۔ جائزے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ گزشتہ 5 سال میں سیاسی جماعتوں نے اسمبلی انتخابات کے لیے 27 ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیا جن کے حلف ناموں کے مطابق ان پر جنسی زیادتی کے الزامات ہیں۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں سیاسی جماعتوں نے 6 ایسے لوگوں کو اپنا امیدوار بنایا جن پر عصمت دری کا الزام ہے۔ 34دیگر امیدوارخواتین کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔