بُک شیلف

بشیر واثق / شہباز انور خان  اتوار 11 دسمبر 2016
فوٹو:فائل

فوٹو:فائل

اللہ کے ولی
مصنف: غوث سیوانی
قیمت:480 روپے،ناشر: بک کارنر ، جہلم
زیرنظر کتاب کی صورت میں مصنف نے چند صوفیائے کرام کی شخصیت، خدمات اور افکار کی ایک جھلک دکھانے کی کوشش کی ہے۔ ان صوفیا میں امام تصوف عبدالکریم قشیریؒ، شیخ علی ہجویریؒ، امام محمد غزالیؒ، شیخ عبدالقادرجیلانیؒ، مولانا جلال الدین رومیؒ، محبوب الٰہی نظام الدین اولیاؒ ، شیخ شرف الدین یحییٰ منیریؒ اور شیخ احمد سرہندی رحمہم اللہ تعالیٰ شامل ہیں۔ یہ سبھی صوفیا اپنے عہد کی نمایاں روحانی و علمی شخصیات تھیں۔

انھوں نے سماج پر نہ مٹنے والے اثرات مرتب کئے، معاشرے کی اصلاح کی، مدرس کے طور پر طلبا کو زیور علم سے آراستہ کیا ۔ان صوفیا کے علمی خزانے میں فکر وفن کے وہ جواہرات ہیں جن کی قیمت پوری دنیا نہیں بن سکتی۔ چنانچہ مصنف نے صوفیا کے ایسے افکار کو چن چن کر پیش کیاہے جن سے انسانی زندگی میں تبدیلی آتی ہے اور دنیا و آخرت کی زندگی پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انسان اپنا مقصد وجود سمجھتاہے، ایسی زندگی بسر کرتا ہے جس میں اس کا رخ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہوتا ہے۔ ’اللہ کے ولی‘ میں صوفیا کے افکار کو انہی کی کتابوں، ملفوظات اور مکتوبات سے لیا گیا ہے۔ ایسی ہی شخصیات کے تذکرے گھٹا ٹوپ معاشرے میں روشنی بکھیرتے ہیں۔

تاریخ تصوف
مصنف: مولانا عبدالماجد دریابادی
قیمت:400 روپے،ناشر: بک کارنر، جہلم
اسلام خدا کی طرف سے بندوں کے حق میں کامل ترین و جامع ترین پیام رحمت ہے، انسان کی ذہنی وعقلی، اخلاقی و معاشرتی، جسمانی و روحانی، انفرادی و اجتماعی تمام ضرورتوں کا کفیل اور ہر شعبہ حیات میں ترقیوں کا ضامن، خدا رسی وخدا شناسی کی تعلیم اس کا اصل مقصود تھی، اس پر اس نے خاص طور سے زور دیا اور اس کے ذرائع و وسائل اس نے اس جامعیت کے ساتھ بیان کئے کہ ان میں کسی قسم کے تغیر و ترمیم ، تخفیف و اضافہ کی گنجائش نہ چھوڑی۔

مسلمانوں میں ابتدا ہی سے ایک گروہ ایسا موجود ہے جس نے تمام تر مقاصد دنیوی سے قطع نظر کرکے اپنا نصب العین محض یاد خدا و ذکر الٰہی کو رکھا اور صدق و صفا، سلوک واحسان کے مختلف طریقوں پر عامل رہا۔ شروع میں یہ گروہ دوسرے ناموں سے ملقب رہا، طویل عرصہ گزرنے کے بعد اس مسلک کا نام ’مسلکِ تصوف‘ پڑ گیا اور یہ ’ گروہ صوفیہ‘ کہلانے لگا۔

زیرنظر کتاب میں بعض قدیم اکابر صوفیا کی اصل تصانیف کی مدد سے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ان حضرات کے نزدیک تصوف کا مفہوم کیا تھا؟ کتاب کے آٹھ ابواب انہی اکابر کی تصانیف کے نام سے معنون کئے گئے ہیں۔ جن میں شیخ ابونصر سراجؒ کی’ کتاب اللمع‘، شیخ علی بن عثمان ہجویریؒ کی ’کشف المحجوب‘، امام ابوالقاسم قشیریؒ کی ’ رسالہ قشیریہ‘، شیخ عبدالقادرجیلانیؒ کی’ فتوح الغیب‘، شیخ شہاب الدین سہروردی کی’ عواف المعارف‘، خواجہ نظام الدین اولیا محبوب الٰہی ؒ کی ’ فوائد الفواد‘، شیخ فریدالدین عطارؒ کی منطق الطیر اور مولانا عبدالرحمٰن جامی ؒ کی ’ لوائح‘ ہیں۔ ضمیمہ کے طور پر شیخ احمد بن ابراہیم الواسطیؒ کی ’فقرمحمدی‘ بھی شامل ہے جبکہ ایک ضمیمہ ’ مرشد کی تلاش‘ کے عنوان سے بھی ہے۔

مولانا عبدالماجد دریابادی ایسے شاندار مصنف کی یہ کتاب تصوف کی بابت متعدد سوالات اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرتی ہے، آج تک تصوف پر جو گرد پڑچکی ہے، یہ تصنیف اسے خصوصیت کے ساتھ صاف کرتی ہے۔ ’بک کارنر‘ نے اس کتاب کو ایک نئے انداز سے شائع کرکے ایک اہم ترین ضرورت کو پورا کیا ہے۔

ٹیپوسلطان شہید
مصنف: سید میرحسن کرمانی
قیمت:800 روپے،ناشر: بک کارنر، جہلم
جس زمانے میں بنگال اور شمالی ہند میں انگریز اپنے مقبوضات میں اضافہ کر رہے تھے، جنوبی ہند میں دو ایسے مجاہد پیدا ہوئے جن کے نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ یہ حیدرعلی اور ٹیپوسلطان تھے۔

بنگال اور شمالی ہند میں انگریزوں کو مسلمانوں کی طرف سے کسی سخت مقابلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ان کی منظم افواج اور جدید اسلحے کے آگے کوئی نہ ٹھہر سکا لیکن جنوبی ہند میں یہ صورت نہ تھی۔ یہاں حیدرعلی اور ان کے بیٹے ٹیپوسلطان نے قدم قدم انگریزوں کی جارحانہ کارروائیوں کا مقابلہ کیا۔ انھوں نے بے مثل سیاسی قابلیت اور تدبر کا ثبوت دیا اور میدان جنگ میں کئی بار انگریزوں کو شکست دی۔ انھوں نے جو مملکت قائم کی، اس کو تاریخ میں ’ سلطنت خدا داد میسور‘ کے نام سے یاد کیا جاتاہے۔

زیرنظر کتاب بنیادی طور پر جناب میر حسین علی کرمانی نے فارسی زبان میں تصنیف کی، یہ شیر میسور ٹیپوسلطان کی شہادت کے آٹھ برس بعد لکھی گئی، اس میں انگریزوں کے خلاف سلطان شہید کی معرکہ آرائیوں کا مفصل ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ ٹیپوسلطان شہید کے آباؤاجداد بالخصوص ان کے والد حیدرعلی کے متعلق ہے۔ یہ حصہ اکتیس ابواب پر مشتمل ہے۔ دوسرا حصہ ٹیپوسلطان شہید سے متعلق ہے، جس کے بیس ابواب ہیں۔

فاضل مترجم نے شگفتہ اور رواں اردو میں منتقل کرکے اردو دان طبقہ کے لئے ایک حقیقی تاریخی اور علمی کتاب مہیا کردی ہے۔ حیدر علی، ٹیپوسلطان اور ان کے عہد سے متعلق سب سے پہلے یہی کتاب لکھی گئی، بعدازاں ان موضوعات پر جتنی کتابیں بھی لکھی گئی ہیں، یہ کتاب ان سب کا ماخذ رہی۔ اس لحاظ سے اس کتاب کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ کتاب میں موجود چہار رنگ تصاویر اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتی ہیں۔

زمین
مصنف: عمر عبدالرحمن جنجوعہ
قیمت:980 روپے
زیرنظر کتاب بنیادی طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہونے والے رئیل سٹیٹ کے بزنس سے متعلق ہے اور اس انڈسٹری میں کاروبار کرنے والی قریباً ایک سو شخصیات کے انٹرویوز کا مجموعہ ہے۔ وہ اپنی رہائشی سکیموں کا تعارف کراتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ان کے ہاں زمین کیوں خریدی جائے۔ یقیناً ہر کاروباری شخصیت نے اپنی رہائشی سکیم کو دنیا کا سب سے منفرد اور شاندار مقام قراردیاہوگا، تاہم ان کے انٹرویوز سے حقیقت بخوبی تلاش کی جاسکتی ہے اور اس سوال کا جواب بہ آسانی مل جاتا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں زمین کہاں خریدی جائے۔

کتاب کے آغاز میں سن 1958ء سے پہلے کے اس دور کا ذکر کیا گیا جب اسلام آباد نہیںتھا اور یہاں کم وبیش 160 گاؤں آباد تھے اور بتایا گیا کہ یہ علاقہ کیسے آگے بڑھتا رہا۔ اس کے علاوہ اس باب میں رہنمائی بھی کی گئی ہے کہ ہمیں پلاٹ خریدتے ہوئے کن باتوں کا خیال رکھناچاہئے۔ اس سوال کا جواب بھی تفصیل سے دیا گیا ہے کہ امن وامان کی خراب صورت حال سے یہاں کی رئیل سٹیٹ بزنس پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟ کتاب میں ان لوگوں کے لئے بھی رہنمائی موجود ہے جو رئیل سٹیٹ کے بزنس میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔

ایک ایسی شخصیت کا انٹرویو بھی شامل ہے جس نے نابینا ہونے کے باوجود اس انڈسٹری میں نام کمایا۔ یہ رہنما کتاب مصنف کی پہلی کاوش ہے، جس سے مصنف سے زیادہ کتاب کا وہ قاری فائدہ اٹھائے گا جو جڑواں شہروں میں رہائش اختیار کرنا چاہتا ہے اور رئیل سٹیٹ میں موجود کالی بھیڑوں سے بھی بچنا چاہتا ہے۔کتاب مصنف سے اس فون نمبر: 03345020195 پر رابطہ کرکے حاصل کی جاسکتی ہے۔
(تبصرہ نگار: عبیداللہ عابد)

سیرت حضرت سائیں کرم الٰہیؒ
المعروف کانواں والی سرکار
مصنف : شریف فیاض وزیر آبادی
ہدیہ: 400 روپے،صفحات:235
ناشر:کرم الٰہی پرنٹنگ پریس ، وزیر آباد

حضرت سائیں کرم الٰہیؒ المعروف باباجی کانواں والی سرکار کی سیرت پر بہت عمدہ کتاب لکھی گئی ہے، ابتدا میں حمد، نعت اور بزرگان دین کی منقبت بیان کی گئی ہے، اس کے بعد تصوف کے حوالے سے مراد، مرید اور دیگر پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ پھر تذکرہ اہل بیت، امامین اور اس روحانی سلسلے کے بزرگوں کی زندگی کو مختصر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

اس کے بعد حضرت سائیں کرم الٰہیؒ باباجی کانواں والی سرکار کی سیرت پر روشنی ڈالی گئی ہے، آپ کا بچپن، حصول دینی و روحانی تعلیم کو بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا۔ آپؒ کے حوالے سے مشہور کرامات کا بالخصوص ذکر کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں آپ کا شجرہ نسب اور چند نایاب تصاویر بھی شائع کی گئیں ہیں۔ تصوف سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے بڑی مفید کتاب ہے، اس لئے انھیں اس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہیے۔

تحقیقات اور تہذیبیں
مصنف اﷲرکھیو ساگر سومرو
صفحات 144 ، قیمت 400/ روپے
ناشر فکشن ہاوس، مزنگ روڈ۔ لاہور

اﷲ رکھیو ساگر سومرو پیشے کے لحاظ سے صحافی ہیں اور روزنامہ ’’ ایکسپریس ‘‘ کے گڑھی خیرو، ضلع جیکب آباد ( سندھ) کے نمائندے کے طورپر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔عمومی طورپر کسی اخبار یا صحافت کے کسی شعبہ سے وابستگی سے ہی قوت مشاہدہ ، تجسس ، تحقیق اور جستجو کے عمل اور سوچ کو مہمیز ملتی ہے لیکن اگر کوئی شخص رپورٹر ہوتو اس میں یہ عناصر فطری طورپر اس کی ذات کاحصہ بن جاتے ہیں ۔لیکن ان تمام اوصاف اور خوبیوں کے باوجود بہت کم بلکہ بہت ہی کم رپورٹرز ایسے ہوں گے جو باقاعدہ لکھنے کی طرف مائل ہوں ۔

زیادہ سے زیادہ سیاسی ڈائری، مقامی مسائل یا بیٹ سے متعلق امور یاایشوزپر کالم لکھنے پر ہی قناعت کرتے ہیں کتاب کے مرحلے تک پہنچنے کا سنگ میل عبورکرنا کم لوگوں کے حصے میں آتاہے کہ یہ کام کسی رپورٹر کے مزاج اور افتادِ طبع سے کہیں بڑھ کر ہوتاہے ۔اﷲرکھیو ساگر سومرو البتہ صحافیوں کے اس قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں لکھنے کا درق ہوتا ہے اور جو بات کہنے کا سلیقہ بھی رکھتے ہیں ۔

زیر تبصرہ کتاب’’ تحقیقات اور تہذیبیں ‘‘ د راصل ان کی ایسی تحریروں پر مشتمل ہے جو انہوں نے مختلف مواقع پر سپرد قلم کیں ۔کتاب میں بقو ل مصنف ’’ مختلف شعبہ ہائے زندگی سائنس ، مذاہب ، تاریخ ، فلسفہ ، نفسیات ، منطق ، جمہوریت ، سوشلزم اور کمیونزم سمیت تمام موضوعات پر بحث کی گئی ہے اور اسے نتیجہ خیز بنانے کی کوشش کی گئی ہے‘‘ ۔انداز بیاں دلچسپ، سادہ اور رواں ہے اور قاری کو انہیں پڑھتے ہوئے کوئی بوجھ یا دقت محسوس نہیں ہوتی ۔بلاشبہ یہ کتاب ایسی ہے کہ جسے پڑھا جانا چاہئے ۔

بزم ِ یاراں
شاعر : رشید آفریں
صفحات: 184 ، قیمت : 500/ روپے
ناشر: فدا پبلی کیشنز، اردو بازار ، لاہور
شہر اقبال سے تعلق رکھنے والے رشید آفریں ملک کے معروف اور کہنہ مشق شاعر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب (جیسا کہ نام سے ظاہر ہے) ان کی طرف سے اپنے دوستوں، عزیزوں، احباب اور ہم عصر شعراء و ادباء کو مختلف مواقع پر پیش کیے جانے والے منظوم خراج عقیدت و تحسین پر مشتمل ہے۔ یہ، مجموعہ دراصل رشید آفریں کے بقول ان کے ’’ ایک عمر کی ریاضت پر محیط ہے ‘‘۔

کتاب کو متعدد حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ آغاز حمد ونعت ، خلفائے راشدین ؓ اور حضرت امام حسینؓ کی منقبت سے کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اظہار محبت کے زیر عنوان حضرت امیر خسرو ؒ ، مولانا الطاف حسین حالیؒ ، حضرت علامہ محمد اقبال ؒ ، قائد اعظم ؒ ، مولانا ظفر علی خان ، فیض احمد فیض، خالد احمد، پروین شاکر، شجر طہرانی ، ناصر زیدی ، ریاض حسین چوہدری اور ڈاکٹر تصدق حسین راجا کو خراج پیش کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ہم عصر شعراء کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے، پیامِ تہنیت کے تحت متفرق شخصیات کے اعزاز میں اشعار کہے گئے ہیں۔ یادِ رفتگاں کے عنوان سے ان شخصیات کے بارے میں اشعار شامل کیے گئے ہیں جو اس دنیا میں موجود نہیں۔ اسی طرح مرحومین کے لیے قطعات بھی شامل ِ کتاب ہیں۔

اظہار محبت کے زیر عنوان افرادِ خانہ کے لیے لکھے گئے اشعار درج کیے گئے ہیں اور آخر میں منظوم دعا ہے۔ کتاب کے سرسری مطالعہ سے ہی یہ حقیقت منکشف ہو جاتی ہے کہ شاعر کے حلقہ احباب میں شامل لوگ کس معیار کے تھے اور ہیں اور ان کے ساتھ ان کے سماجی روابط اور تعلقات کس قدر مضبوط و مستحکم ہیں۔ یہ اشعار شاعر کے قلبی جذبات و احساسات کا مظہر اور ان کی فکر اور سوچ کے آئینہ دار ہیں۔ جن میں ایک طرف مسرت و خوشی کے شادیانے سنائی دیتے اور دوسری طرف دکھ اور غم میں ڈوبے آنسووں کے ہار پروئے دکھائی دیتے ہیں۔ کتاب دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ خوبصورت انداز میں شائع کی گئی ہے جو شاعر اور ناشر کے ذوق کا پتا دیتی ہے۔

اٹکھیلیاں
مصنف ذوالفقار علی احسن
صفحات 128 ،قیمت 200/ روپے
ناشر مثال پبلیکیشنز ، امین پور بازار۔ فیصل آباد
ذوالفقار علی احسن خوبصورت مزاح نگا رہیں ان کی قوت مشاہدہ بلا کی ہے وہ واقعات ، حادثات اور معاملات کو دیکھتے اور انہیں ان کی جزیات کے ساتھ بڑے خوشگوار اور شگفتہ پیرائے میں سپرد قلم کرتے ہیں ۔ ان کی تحریرمیں مزاح کی چاشنی عین فطری لگتی ہے ۔وہ بات کو ظریفانہ انداز میں کہنے کا ملکہ رکھتے ہیں ۔ ان کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ لفظوں سے کھیلتے ہیں اورانہی الفاظ کے بطن سے ہی مزاح برآمد کرتے ہیں ۔

کتاب میں ڈاکٹروحید قریشی، ڈاکٹرخواجہ محمد زکریا، پروفیسر فخرالحق نوری، عطاء الحق قاسمی اور سرفرازشاہد جیسے جید ادیبوں اور مزاح نگاروں کی مصنف کے حق میں بہترین آراء بھی شامل ہیں جن کی وجہ سے کتاب اور صاحب کتاب کی مزاح نگاری کی اہمیت بڑھ جاتی ہے کتاب میں ان کے 17 مضامین شامل ہیں اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جن کو بڑھ کے بے اختیارہنسی آجاتی ہے اور یہی بات مصنف کی کامیابی کی دلیل قرارپاتی ہے ۔موجودہ حالات میں مسائل اور مصائب اور مشکلات کے انبوہ میں ذہنی آسودگی اور صحت برقراررکھنے کے لیے اس قسم کی کتابوں کا مطالعہ ضروری ہے۔

سفر اسرائیل
مصنف:محمد اظہر علی
قیمت: 400 روپے،صفحات: :256
ناشر:آتش فشاں، علامہ اقبال تاؤن، لاہور
مصنف محمد اظہر علی درس و تدریس کے شعبہ سے خصوصی لگاؤ رکھتے ہیں اور ناروے میں قیام کے دوران اسلامک کلچرل سنٹر کے آغاز سے لے کر تکمیل تک وابستہ رہے اور کارکن سے لے کر امارت تک خدمات سر انجام دیں۔ اس سے قبل بھی ان کی دو کتب ’’ شوق کا اجالا‘‘ اور ’’ خوابوں کے پھول اور حقیقت کے روپ‘‘ شائع ہو چکی ہیں۔ بیت القدس کی زیارت کرنا ہر مسلمان کی خواہش ہے مگر اس خطے پر اسرائیل کے قبضے کے بعد وہاں جانا بہت مشکل ہو گیا ہے، خاص طور پر کسی پاکستانی کے لئے تو یہ ناممکن ہے۔

مصنف کو وہاں جانے کی اجازت اس لئے مل گئی کیونکہ ان کا پاسپورٹ ناروے کا تھااور پھر ان کا بیٹا اسرائیل میں یو این او کے ایک پروجیکٹ پر کام کر رہا تھا، یوں انھیں اس سلسلے میں آسانی رہی۔ ایک پاکستانی کا سفر اسرائیل میں مصنف نے بڑے خوبصورت انداز میں اسرائیل میں گزارے گئے دس دنوں کی روداد بیان کی ہے۔ سید وقاص جعفری کتاب کے بارے میں کہتے ہیں ’’ میری نظر میں یہ کتاب معلومات کا خزانہ ہونے کے ساتھ ساتھ عبرت کا تازیانہ بھی ہے۔

پاکستان کے پس منظر میں فلسطین و اسرائیل جانے والے کم اور اس المیے کو قلم و قرطاس میں ڈھالنے والے اس سے کم ہیں۔ اظہر علی صاحب انہی چند میں سے ایک ہیں۔‘‘ سفر کے دوران پیش آنے والی مشکلات، وہاں کی ثقافت اور مختلف مقدس مقامات کی زیارت کے دوران کیفیات کو بڑے دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ قاری کے لئے اسرائیل کی سرزمین سے واقف ہونے کے لئے خوبصورت تحفہ ہے۔

ننھا اژدھا
مصنف: احمد عدنان طارق
قیمت: 200 روپے،صفحات: 48
ناشر:علم و عرفان پبلشرز،اردو بازار، لاہور
بچوں کی تربیت میں اچھا اور تخلیقی ادب بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے ناصرف ان کے کردار میں اچھی خصوصیات راسخ ہوتی ہیں بلکہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی جلا ملتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں بچوں کے ادب پر بہت کم کام ہو رہا ہے۔

ناشر حضرات تو اس طرف کسی نہ کسی حد تک توجہ دے رہے ہیں مگر حکومتی سطح پر کوئی کوشش نہیں کی جا رہی۔ احمد عدنان طارق کی یہ بہت خوبصورت کاوش ہے۔ کتاب کی پہلی کہانی مسکراہٹ میں بچوں کو سبق دیا گیا ہے کہ بہت سے معاملات کو لڑائی جھگڑے کی بجائے مسکراہٹ سے طے کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ہر کہانی سبق آموز ہے۔ کتاب کو رنگین تصاویر سے مزین کیا گیا ہے۔ ٹائٹل بھی بہت دیدہ زیب ہے۔ بچوں کو ضرور پڑھنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔