سندھ :17لاکھ 57 ہزار بچے پولیو کی حفاظتی خوراک سے محروم،عالمی ادارہ صحت کی تشویش

اسٹاف رپورٹر  پير 24 دسمبر 2012
گڈاپ اور بلدیہ ٹائون میں پولیو وائرس کی موجودگی وبائی صورت اختیارکرسکتی ہے،ڈبلیو ایچ او. فوٹو: فائل

گڈاپ اور بلدیہ ٹائون میں پولیو وائرس کی موجودگی وبائی صورت اختیارکرسکتی ہے،ڈبلیو ایچ او. فوٹو: فائل

کراچی: عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کراچی سمیت پشاور میں پولیو رضاکاروں کے قتل اور حملوں کے باوجود بہادررضاکاروں نے پاکستان میں ایک کروڑ40  لاکھ بچوںکوپولیو وائرس سے بچائوکی حفاظتی خوراک کامیابی سے پلادی ہے۔

ماہ دسمبر میں چلائی جانے والی مہم کے موخرہونے سے ملک بھر کے پانچ سال تک 35 لاکھ بچے پولیوکی خوراک پینے سے محروم رہ گئے،عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق انسداد پولیوکی حالیہ مہم کے دوران سندھ میں 17 لاکھ 57 ہزار بچے،پنجاب میں 8لاکھ 30 ہزار سے زائد بچے پولیو سے بچائوکے قطرے پینے سے محروم رہ گئے۔

خیبر پختونخوا میں8لاکھ بچے، بلوچستان میں ایک لاکھ 24 ہزار، فاٹا میں80 ہزار جبکہ اسلام آبا دکی کچی آبادیوں میں2 ہزار بچے پولیو سے بچائوکے قطرے نہیں پی سکے،عالمی ادارہ صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد پولیو مہم کی کامیابی کیلیے ضروری ہے کہ انسداد پولیو ٹیموںکو مستقل سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

01

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے کراچی کے حوالے سے کہا ہے کہ کراچی میں سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی نے بچوںکو پولیو وائرس کے خطرات سے دوچارکردیا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت اور شعبہ صحت کے ماہرین نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں اس انکشاف کے بعدکراچی کے گڈاپ اور بلدیہ ٹائون کے سیوریج کے پانی میںپولیو وائرس موجود ہے جوکسی بھی وقت وبائی صورت اختیارکرسکتا ہے،ماہرین طب نے کراچی میں پولیووائرس کو تشویش ناک قراردیا ہے، عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوںکی صحت اور مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے روٹین ایمونائزیشن اور پولیووائرس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین ضرورپلوائیں تاکہ بچے محفوظ رہ سکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔