- کراچی: مبینہ مقابلے میں ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار
- پی ٹی آئی رہنما شاہ فرمان وزیراعلیٰ کے سینئر مشیر کے عہدے سے مستعفی
- بھارتی حکومت نے محمد سراج کو ڈی ایس پی تعینات کردیا
- کراچی میں پانچ روز کیلیے دفعہ 144 نافذ
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکن ٹیم چوتھا میچ بھی ہار گئی
- کراچی: ٹریفک حادثے میں بزرگ شہری جاں بحق
- بھارت: مشہور سیاستدان بابا صدیقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقا نے بنگلادیش کو شکست دے دی
- 1100 گرام چٹ پٹی چٹنی کھانے کا ریکارڈ
- غزہ اور دنیا بھر میں قتل عام کیوجہ ہماری قرآن سے دوری ہے، ذاکر نائیک
- کراچی سے نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد
- کرم میں قبائل کے مابین فائرنگ میں 15 افراد جاں بحق
- شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والا نوجوان اپنی ہی گولی سے جاں بحق
- عمران خان کی خیریت کے بارے میں خدشات پر فوری جواب دیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
- ایلون مسک نے روبو ٹیکسی کی رونمائی کر دی
- کراچی: ڈیفینس میں لائن لیک ہونے سے تیل سڑکوں پر بہہ گیا، علاقہ سیل
- ٹی 20 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ اگلے ماہ پاکستان میں کھیلا جائے گا
- بھارت نے ٹی 20 انٹرنیشنل کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا اسکور بنادیا
- ایم کیو ایم نے آئینی ترمیم پر حکومت کی حمایت بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے سے مشروط کردی
- کراچی میں ٹیکنالوجی فیسٹیول، طالبعلم نے نئی اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی متعارف کرادی
بلدیہ عظمیٰ کے ملازمین تاحال نومبر کی تنخواہوں سے محروم
کراچی: بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے اپنے ملازمین وافسران کو تنخواہیں اور پنشن دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔
رواں ماہ ختم ہونے کو ہے اور ادارے کے افسران وملازمین نومبر کی تنخواہوں اور پنشن سے محروم ہیں،دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ صبح وشام مالی بحران کا رونا رونے والی بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ نے محکمہ فنانس کے افسران وملازمین میں اعزازیہ کے نام پر تقریباً ایک کروڑ روپے کی رقم تقسیم کردی۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ شدید مالی بحران کا شکار ہے اس کے مالی بحران کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے حاضر وریٹائرڈ افسران وملازمین کو بروقت تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی سے بھی قاصر ہے نومبر کے مہینے کی تنخواہیں رواں ماہ کے اختتام تک ادا نہیں کی جاسکی ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انتظامیہ اپنے ریونیو ہدف کو حاصل کرنے کے بجائے سارا انحصار سندھ حکومت سے مختلف مدوں میں ملنے والی گرانٹ پر کرنے لگی ہے اور سندھ حکومت بھی اپنے طے شدہ معاہدے کے تحت بلدیہ عظمیٰ کو بروقت رقم ادا کرنے کے بجائے ہر ماہ اپنی منشا کے مطابق رقم ادا کرتی ہے جو رقم ادا کی جاتی ہے اس پر بھی بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کو تحفظات ہیں، بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ کا کہنا ہے اس کو طے شدہ شیئر نہیں مل رہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایک طرف تو بلدیہ عظمیٰ کا مالی بحران ہے جس کے باعث وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پینشن تک بروقت ادا کرنے سے قاصر ہے.
شہر میں ترقیاتی سرگرمیوں کے ساتھ ادارے کے روز مرہ کے امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں جبکہ دوسری طرف اس ادارے کے افسران کی عیاشیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ماہ بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ فنانس کے افسران وملازمین کو تقریباًً ایک کروڑ روپے اعزازیے کے نام پر تقسیم کردیے گئے جس پر تنخواہوں سے محروم فاقہ کشی کاشکار ملازمین نے بہت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ فنانس کے افسران نے اعزازیے کے نام پر ایک کروڑ روپے کی رقم ہڑپ کرکے انتہائی حد تک سفاکی اور بے رحمی کا مظاہرہ کیا ہے، بعض ملازمین نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ جو لوگ اپنی تنخواہوں پر انحصار نہیں کرتے جن کے ذرائع آمدنی ’’کچھ اور‘‘ ہوتے ہیں ان کو اس بات کا کوئی اندازہ تک نہیں، تنخواہوں پر گزارہ کرنے والوں کو اگر وقت پر تنخواہ نہ ملے ان کے گھر میں کیا صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔