بھارت کی پاکستان دشمنی

شکیل فاروقی  بدھ 14 دسمبر 2016
S_afarooqi@yahoo.com

[email protected]

اس حقیقت سے تو انکار ممکن ہی نہیں ہے کہ بھارت پاکستان کا سب سے بڑا اور ازلی دشمن ہے۔ اس کی آنکھوں میں پاکستان کا وجود روز اول سے ہی کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔ انڈین نیشنل کانگریس جو عرف عام میں کانگریس پارٹی کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ اس کے بعض قائدین کا خیال یہ تھا کہ پاکستان اپنے معرض وجود میں آنے کے بعد زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔ چنانچہ اپنی اس خام خیالی کے تحت کانگریس کی حکمراں قیادت نے پاکستان کو وہ اثاثے منتقل کرنے میں غیر معمولی ٹال مٹول اور تاخیری حربے استعمال کیے جو تقسیم کے وقت پاکستان کے حصے میں آئے تھے۔

اس کے پس پشت بھارتی حکمرانوں کی یہی بد نیتی کارفرما تھی کہ یہ مملکت خداداد اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہوسکے، لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت و برکت سے اسلام کے نام پر قائم ہونے والی اس مملکت نے دشمنوں کی تمام خواہشات بد پر نہ صرف پانی پھیر دیا بلکہ انتہائی نامساعد حالات میں ترقی کرکے یہ ثابت کردیا کہ بقول شاعر:

مدعی لاکھ برا چاہے توکیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظورخدا ہوتا ہے

بھارتی حکمراں خواہ کانگریسی ہوں یا غیر کانگریسی، وہ اپنے تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود اگر کسی نکتے پر سو فیصد متفق ہیں تو وہ ہے پاکستان کی مخالفت اور پاکستان دشمنی۔ اس معاملے میں ان کے درمیان اگر کوئی اختلاف ہوسکتا ہے تو وہ صرف اور صرف طریقہ واردات پر ہی ہوسکتا ہے۔ بھارتی حکمراں چاہے جس بھی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں سب کے سب چانکیہ ہی کے چیلے ہیں۔ بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی جو اپنی مذموم حرکتوں کی وجہ سے موذی کہلانے کے مستحق ہیں۔

اس وقت اقوام عالم کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی حکومت کے وحشیانہ مظالم سے ہٹانے کے لیے طرح طرح کی چانکیائی چالیں چلنے میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ وہ پاکستان کو تن تنہا اور دنیا بھر میں بدنام کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے۔ بھارت کی ایٹمی آب دوزکو گزشتہ دنوں پاکستان کے پانیوں کی حدود میں چوری چھپے بھیجنے کی مذموم کوشش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ یہ بھارت کی ٹائپ ٹو اونائن سب میرین تھی جسے پاک بحریہ کے بہادر ماہرین نے مار بھگایا اور دشمن کی گھناؤنی چال کو بالکل ناکام بنادیا۔ بھارتی حکمرانوں کو نہ صرف اس سے شدید مایوسی ہوئی بلکہ دنیا بھر میں ان کی ذلت اور رسوائی بھی ہوئی۔

بھارت کو اس بات پر شاید گھمنڈ ہے کہ وہ اس خطے کا سب سے بڑا ملک ہے۔ وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ خطے کی سب سے بڑی قوت ہے، مگر یہ اس کی سب سے بڑی بھول ہے کہ وہ اپنے سائز اور وسائل کے بل بوتے پر پاکستان کو زیرکرسکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی افواج اور پاکستانی قوم اپنے جذبہ ایمانی کی بدولت اپنے دشمن کو ہر وقت منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت اور ہمت رکھتی ہے کیونکہ:

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

بھارت نے جب ایٹم بم بنالیا تو وہ جامہ سے باہر ہونے لگا لیکن پاکستان کے سائنس دانوں نے دیکھتے ہی دیکھتے اس کی برتری کے اس بھرم کو بہت جلد چکنا چورکردیا۔ پاکستان رقبے اور آبادی کے لحاظ سے بھارت سے چھوٹا ضرور ہے لیکن بھارت اسے سکم اور بھوٹان کی طرح لقمہ تر ہرگز نہ سمجھے۔ پاکستان کے پاس حوصلہ بھی ہے اور جذبہ ایمانی بھی جس کی بھارت کو ہمیشہ کمی ہی رہے گی۔

اس کے علاوہ پاکستان لمحہ بھر کے لیے بھی اپنی دفاعی اور عسکری تیاریوں سے غافل نہیں رہا۔ پاکستان نہ صرف دنیا کی مانی ہوئی ایٹمی قوت ہے بلکہ ہماری فوج، فضائیہ اور بحریہ دشمن کے ہر وارکا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت اور قوت رکھتی ہے جس کا تازہ ترین ثبوت بھارتی آبدوزکو مار بھگانے اور بھارت کے ڈرون جاسوس طیارے (کواڈ کاپٹر) کو حال ہی میں مار گرانے کے عملی مظاہرے کی صورت میں موجود ہے۔ خود بھارت کے ایک ٹی وی چینل سے نشر ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان نے اپنے F-16 اور میراج لڑاکا ہوائی جہازوں کو Modify کرکے ایٹمی ہتھیار لے جانے کے قابل بنالیا ہے۔

اسی طرح گزشتہ دنوں لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کے 7 سپاہیوں کی شہادت کے بدلے بھارت کے 11 فوجیوں کو جہنم واصل کرکے پاکستانی فوج نے اپنی بہادری اور برتری کا لوہا منوالیا اور بھارتی سینیکوں پر اپنی بے مثل شجاعت کی دھاک جمادی۔ بھارتی حکمرانوں کی کیفیت اس وقت کھسیانی بلی کی سی ہے جس کے پاس کھمبا نوچنے کے سوائے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ مودی سرکار اس وقت اپنی داخلی صورتحال کی وجہ سے بری طرح بوکھلائی ہوئی ہے۔ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے والی کہاوت اس وقت پردھان منتری نریندر مودی پر حرف بہ حرف صادق آرہی ہے۔

بھارتی جنتا کو مودی سرکار کی اس حرکت نے بیٹھے بٹھائے ایک عذاب میں مبتلا کردیا۔ بینکوں کے باہر عوام کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ ایک حاملہ خاتون کے یہاں قطار میں ہی بچے کی ولادت ہوگئی۔پاک چین راہداری بھی مودی کی آنکھوں میں بہت بڑا کانٹا بن کر کھٹک رہی ہے۔ بھارت کو اس بات کا بڑی شدت سے احساس ہے کہ اس کے دونوں حریفوں کے باہمی اشتراک اور تعاون سے پورے خطے کا تجارتی اور تزویراتی نقشہ ہی تبدیل ہوجائے گا۔ اسی لیے اس عظیم راہداری منصوبے کو گیم چینجرکہا گیا ہے۔

پاکستان اس منصوبے کا اصل مرکز اور محور ہوگا اور اس منصوبے کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔ بلوچستان اس وقت بھارت کا سب سے بڑا ٹارگٹ ہے۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کے اس اہم صوبے میں ایسی صورتحال پیدا کی جائے جس سے سی پیک کا سفر کامیابی سے جاری نہ رہ سکے۔ گزشتہ دنوں جب گوادر بندرگاہ کا باقاعدہ افتتاح ہوا اور سی پیک کا پہلا قافلہ وہاں پہنچا تھا تو بھارت کے پیٹ میں ایک دم مروڑ اٹھنے شروع ہوگئے تھے۔

پاکستان دشمنی بھارت کی رگ رگ میں رچی بسی ہوئی ہے اور وہ اب بھی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہا ہے، مگر نوشتہ دیوار یہ ہے کہ نہ صرف مقبوضہ کشمیر بہت جلد اس کے چنگل سے آزاد ہوگا بلکہ بھارت میں چل رہی آزادی کی دیگر تحریکیں بھی جلد ہی کامیابی سے ہمکنار ہوں گی جس کے نتیجے میں یہ کو اب مزید چکنا چور ہوگا اور پاکستان انشا اللہ تعالیٰ اور بھی مضبوط اور مستحکم ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔