تفہیم المسائل

مفتی منیب الرحمن  جمعرات 26 جولائی 2012

روزے کی نیت کا شرعی حکم

سوال: رمضان کے روزوں کے لیے سحری کے وقت جو نیت کی جاتی ہے:’’و بصوم غدٍ نویت من شہر رمضان ‘‘ اس میں کل کے روزے کی نیت سے کیا مراد ہے؟ کیا اس طرح نیت کرنا درست ہے؟ (قاری بہادر خان، چترال)

جواب: نیت دل کے ارادے کا نام ہے، یہ قلب و ذہن کا عمل ہے، اس لیے عہد رسالت سے لفظاً روزے کی نیت کے کلمات منقول نہیں ہیں اور ان نفوس قدسیہ کو اس کی ضرورت بھی نہیں تھی، کیوں کہ وہ ہر وقت اور ہر عبادت میں حضوریٔ قلب، توجہ الی اﷲ اور اخلاص وللہیت کی کیفیت سے سرشار رہتے تھے ۔متاخرین فقہا و علما نے جب یہ دیکھا کہ اب لوگوں میں حضوریٔ قلب اور استحضارِ نیت کی وہ کیفیت باقی نہیں رہی تو انہوں نے لفظاً نیت کو مستحسن و مستحب قراردیا۔ علامہ نظام الدین لکھتے ہیں:’’اور نیت دل سے اس بات کے جاننے کا نام ہے کہ وہ فلاں دن کا روزہ رکھ رہا ہے۔ ’’خلاصۃ الفتاویٰ ‘‘ اور ’’محیط السرخسی‘‘ میں اسی طرح ہے۔ اور سنت یہ ہے کہ (زبان سے) الفاظ ادا کیے جائیں جیسا ’’النہرالفائق‘‘ میں ہے۔۔۔۔ اگر (روزے دار نے) کہا: میں نے کل کے روزے کی نیت کی ان شاء اﷲ تو اس کی نیت صحیح ہے اور یہی بات صحیح ہے جیسا کہ ’’ظہیریہ‘‘ میں بھی ہے۔‘‘ (فتاویٰ عالمگیری، جلد1، ص:194)

روزے کی نیت کا وقت صبح صادق سے زوال کے وقت سے پہلے تک ہے۔ اصطلاح میں لفظ ’’غدٍ ‘‘ بہ معنی کل اس لیے مستعمل ہے کہ عام طور پر صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت کرلی جاتی ہے۔

قے سے روزہ ٹوٹنے کا حکم

سوال:کیا قے ہونے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ (محمد منور احمد، ملیر کراچی )

جواب: خود بخود بلا اختیار قے ہوجانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، چاہے منہ بھر ہو یا کم ہو۔ جان بوجھ کر قے کرنے سے (اگر منہ بھر ہو تو ) بالاتفاق روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

رسول کریم  نے فرمایا:’’جس نے بے اختیار قے کی، اس پر قضا نہیں اور جس نے قصداً قے کی، اس پر روزے کی قضا ہے۔‘‘

تراویح، تلفظ کی ادائیگی و قرأت

سوال: رمضان میں جگہ جگہ پانچ، دس اور پندرہ روزہ تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں اکثر حفاظ غلط انداز میں پڑھ جاتے ہیں۔ اکثر مقتدیوں کا بھی یہ خیال ہوتا ہے کہ چند روزہ تراویح کے بعد مزید نہیں پڑھنی ہیں۔ دوسری طرف اکثر لوگ امام کے رکوع میں جانے سے پہلے جماعت میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اور پھر پیچھے بیٹھ کر باتیں کرتے رہتے ہیں ۔ کیا اس طرح تراویح پڑھنا مناسب ہے؟

(محمد رمیز، نارتھ کراچی )

جواب: قرآن مجید مطلقاً صحیح پڑھنا فرض ہے اور اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:’’اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں۔‘‘ (المزمل :4) حروف کی ادائیگی، ان کے مخارج سے درست طور پر ہو، وہ صفات جن سے ایک مخرج کے چند حروف ایک دوسرے سے ممتاز ہوں ان کی رعایت کی جائے۔

علامہ نظام الدین لکھتے ہیں کہ قوم کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ نمازِ تراویح میں محض خوش الحان کو اپنا امام بنائیں، بلکہ درست خواں (صحیح پڑھنے والے) کو امام بنانا چاہیے، کیوں کہ بعض اوقات لوگ خوش الحان قاری کی آواز کے سحر میں کھوکر نماز میں خشوع و خضوع اور آیات الٰہی میں تدبرو تفکر سے غافل ہوجاتے ہیں۔

پانچ روزہ، دس روزہ یا پندرہ روزہ تراویح کی ادائیگی میں شرعی طور پرتو کوئی قباحت نہیں ہے، بشرطے کہ قرآن مجید صحیح پڑھا جائے، الفاظ کی ادائیگی صحیح ہو اور سننے والے کی سمجھ میں آئے۔ اگر پانچ یا دس روزہ تراویح وختمِ قرآن سے یہ سمجھا جائے کہ بس ایک قرآن ختم ہوگیا، اب تراویح سے بھی فارغ تو یہ سوچ بالکل غلط ہے، تراویح پورے رمضان کی سنت ہے۔ ختمِ قرآن خواہ ستائیسویں شب کو ہو یا اس سے کم دنوں میں، چاہیے کہ بقیہ دنوں کی تراویح بھی باقاعدگی سے پڑھیں۔ دوران نماز مقتدیوں پر خاموشی کے ساتھ تلاوت سننا فرض ہے۔

اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو، تاکہ تم پر رحم کیاجائے۔‘‘ (الاعراف:204)‘‘

دائمی عذر: فدیہ ہے، کفارہ نہیں

سوال: میرا بائی پاس ہوا ہے، روزے نہیں رکھ سکتا، سن رسیدگی اور کمزوری کی وجہ سے قضا بھی نہیں رکھ سکتا، کفارہ دینا چاہتا ہوں۔ کسے دوں؟ میری نگرانی میں ایک دینی مدرسہ بھی چل رہا ہے جس میں گاؤں اور شہر کے بچے پڑھتے اور رہتے ہیں۔ مدرسے کے اخراجات میں خود برداشت کرتا ہوں۔ کیا ان اخراجات میں میرا کفارہ ادا ہوجائے گا؟

کیا میں یہ کفارہ اپنے مدرسے کے بچوں پر خرچ کرسکتا ہوں؟ (سید محمد عارف شاہ، کوئٹہ)

جواب: بہت عمر رسیدہ یا بیمار جسے شفا کی امید نہیں ہو (جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض)، اس کے لیے روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے۔ دائمی معذور کے لیے فدیہ ہے، کفارہ نہیں اور اس پر ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کے کھانے کا (تقریباً دو کلو گندم یا اس کے مساوی رقم) فدیہ دینا لازم ہے۔

قرآن مجید میں ہے:’’اور جو لوگ روزے کی بہ مشکل طاقت رکھتے ہوں، ان پر ایک مسکین کے کھانے کا فدیہ لازم ہے۔‘‘ (البقرہ:184)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔