اولمپکس ویزا سکینڈل کی چھان بین

ایکسپریس اردو  جمعرات 26 جولائی 2012
وفاقی کابینہ نے جعلی پاسپورٹ سکینڈل کی خبر شائع کرنیوالے برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے جعلی پاسپورٹ سکینڈل کی خبر شائع کرنیوالے برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے جعلی پاسپورٹ سکینڈل کی خبر شائع کرنیوالے برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے پاسپورٹ کے معاملے پر برطانوی اخبار ’’د ی سن‘‘ میں شائع ہونے والی اسٹوری کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے نادرا کو ہدایت کی ہے کہ برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے اور اس سلسلے میں وزارت قانون و انصاف سے مشاورت کی جائے۔

یہ اس حوالے سے ایک اچھا اقدام ہو گا کہ اس طرح دو نمبر برطانوی اخبارات میں پاکستان مخالف خبروں کی اشاعت کا سلسلہ بند کیا جا سکے گا۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ مذکورہ برطانوی اخبار زرد صحافت کے حوالے سے معروف ہے اور یہ اسٹوری مکمل طور پر بے بنیاد ہے جو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے شائع کی گئی ہے۔ ہمارے خیال میں ایسی خبروں کا بند کیا جانا اس لیے ضروری ہے کہ اس سے بہرحال عالمی برادری میں پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے۔ دو سال پہلے بھی برطانیہ میں ہی ایک اخبار نے پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑیوں کو بدنام کرنے کے لیے ایک سکینڈل شائع کیا تھا جس کو بنیاد بنا کر برطانوی عدالت نے ہمارے تین کھلاڑیوں کو قید کی سزا بھی سنائی تھی۔

ہمارے ہاں یورپی ذرائع ابلاغ کی ساکھ اچھی ہے لیکن اس ساکھ کی آڑ میں جو کچھ کیا جا رہا ہے، اس سے یہ ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ برطانوی حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینا چاہیے کیونکہ اس سے خود برطانیہ کی بھی سبکی ہوتی ہے۔ اولمپکس ویزا سکینڈل کی چھان بین کے لیے ایف آئی اے اور نادرا کی تحقیقاتی ٹیموں نے بدھ کو بھی اپنی کارروائی جاری رکھی۔ ابتدائی تحقیقات میں پاسپورٹ آفس میں کسی قسم کی ٹمپرنگ ثابت نہیں ہوئی۔ امید کی جاتی ہے کہ اس کیس کی برطانوی حکومت کی جانب سے بھی تحقیقات کی جائے گی تاکہ اس کے لیے وہاں کے میڈیا کو کنٹرول کرنا ممکن ہو سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔