- چوہدری مونس الہٰی کی عبوری ضمانت میں 14 جولائی تک توسیع
- سعودی سفیر کی آپریشن سے علیحدہ ہونے والی جڑواں بچیوں سے ملاقات
- ٹریفک حادثات اور ڈکیتی پر مزاحمت میں 2 افراد جاں بحق، 5 زخمی
- کورونا سے مزید 2فراد انتقال کرگئے،مثبت کیسز675 ہوگئے
- پنجاب سے 4 ماہ قبل اغوا کسان کراچی میں شدید زخمی حالت میں مل گیا
- بھارت میں مسلمان دکاندار کی انسان دوستی، ہندو ملازم کی آخری رسومات ادا کردیں
- ایف بی آر ملازمین کو بجٹ ڈیوٹی پر انعامات دینے کی انکوائری کا فیصلہ
- 1263 میگاواٹ کے تھرمل پلانٹ یونٹ1کا کامیاب ٹیسٹ رن
- سیاحوں کی وجہ سے اگوانا چھپکلیاں ذیابیطس میں مبتلا ہورہی ہیں!
- جہاز چلانے کے لیے مٹی سے ایندھن بنانے کا منصوبہ
- برطانیہ کا ایک جزیرہ جہاں ابھی تک ایک بھی کورونا کا کیس سامنے نہیں آیا
- نارتھ کراچی اور اطراف کے علاقوں میں رات گئے بارش
- وزیراعظم کی امریکا کے یوم آزادی پرعوام اورحکومت کو مبارکباد
- ڈنمارک کے شاپنگ مال میں فائرنگ، 3افراد ہلاک
- نایاب جانوروں کی اسمگلنگ میں ملوث دو بھارتی خواتین گرفتار
- کراچی میں پولیو ورکر کو ہراساں کرنے پر سینئر مینجر گرفتار
- قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب
- عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہوتے ہی وزیراعظم فوری پیٹرول سستا کردیں گے، مریم نواز
- ملک کو تمام مشکل حالات سے نکالنے کا واحد حل فوری انتخابات ہیں، عمران خان
- عمران خان نے ڈونلڈ لو اور امریکی حکومت سے معافی مانگ لی، خواجہ آصف کا دعویٰ
اولمپکس ویزا سکینڈل کی چھان بین

وفاقی کابینہ نے جعلی پاسپورٹ سکینڈل کی خبر شائع کرنیوالے برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے جعلی پاسپورٹ سکینڈل کی خبر شائع کرنیوالے برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے پاسپورٹ کے معاملے پر برطانوی اخبار ’’د ی سن‘‘ میں شائع ہونے والی اسٹوری کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے نادرا کو ہدایت کی ہے کہ برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے اور اس سلسلے میں وزارت قانون و انصاف سے مشاورت کی جائے۔
یہ اس حوالے سے ایک اچھا اقدام ہو گا کہ اس طرح دو نمبر برطانوی اخبارات میں پاکستان مخالف خبروں کی اشاعت کا سلسلہ بند کیا جا سکے گا۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ مذکورہ برطانوی اخبار زرد صحافت کے حوالے سے معروف ہے اور یہ اسٹوری مکمل طور پر بے بنیاد ہے جو پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے شائع کی گئی ہے۔ ہمارے خیال میں ایسی خبروں کا بند کیا جانا اس لیے ضروری ہے کہ اس سے بہرحال عالمی برادری میں پاکستان کی بدنامی ہوتی ہے۔ دو سال پہلے بھی برطانیہ میں ہی ایک اخبار نے پاکستانی کرکٹ کے کھلاڑیوں کو بدنام کرنے کے لیے ایک سکینڈل شائع کیا تھا جس کو بنیاد بنا کر برطانوی عدالت نے ہمارے تین کھلاڑیوں کو قید کی سزا بھی سنائی تھی۔
ہمارے ہاں یورپی ذرائع ابلاغ کی ساکھ اچھی ہے لیکن اس ساکھ کی آڑ میں جو کچھ کیا جا رہا ہے، اس سے یہ ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ برطانوی حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینا چاہیے کیونکہ اس سے خود برطانیہ کی بھی سبکی ہوتی ہے۔ اولمپکس ویزا سکینڈل کی چھان بین کے لیے ایف آئی اے اور نادرا کی تحقیقاتی ٹیموں نے بدھ کو بھی اپنی کارروائی جاری رکھی۔ ابتدائی تحقیقات میں پاسپورٹ آفس میں کسی قسم کی ٹمپرنگ ثابت نہیں ہوئی۔ امید کی جاتی ہے کہ اس کیس کی برطانوی حکومت کی جانب سے بھی تحقیقات کی جائے گی تاکہ اس کے لیے وہاں کے میڈیا کو کنٹرول کرنا ممکن ہو سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔