تحریک عدم اعتماد رولزکیخلاف ہے، عدالت جائونگا، اسلم بھوتانی

نمائندہ ایکسپریس  منگل 25 دسمبر 2012
تحریک پیش کرنے کے درمیان 7دن کا وقفہ ہونا چاہیے، نوٹس ڈسپیچ کیے جائیں۔ فوٹو: فائل

تحریک پیش کرنے کے درمیان 7دن کا وقفہ ہونا چاہیے، نوٹس ڈسپیچ کیے جائیں۔ فوٹو: فائل

کوئٹھ:  اسپیکر بلوچستان اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا ہے کہ ان کے خلاف پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد آئینی طریقہ کار اور رولز کے خلاف ہے۔

جس پر میں اپنا عہدہ بچانے کیلیے نہیں غلط طریقہ کار کے خلاف عدالت سے رجوع کرونگا، میرے دوست اگر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے قبل مجھ سے رابطہ کرتے تو میں انھیں درست راستہ بتاتا، اپوزیشن لیڈر کا تقرر آئینی طریقے کے مطابق کیا ہے۔

یہاں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ وہ 26 دسمبر کے اجلاس میں نہ تو شریک ہونگے اور نہ ہی وہ اجلا س کو آئینی سمجھتے ہیں، میں اپنے اصل موقف پر بدستور قائم ہوں اور اتنا کمزور نہیں کہ عہدہ بچانے کیلیے اپنے موقف سے دستبر دار ہو جائوں، میں اسپیکر کے عہدے پر رہوں یا نہ رہوں مگر اپنے موقف کی قربانی کبھی نہیں دونگا، اگر 26 دسمبر کے اجلاس میں آئینی و قانونی سقم کو دور کئے بغیر عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی تو میں یا کوئی بھی عدالت میں چلا گیا تو عدالت سے یہ کالعدم ہو جائیگا میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ارکان کا حق ہے ۔

7

تاہم اس میں جلد بازی نہ کریں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور ووٹنگ کے درمیان سات دن کا وقفہ ہونا چاہیے اس دوران ارکان اسمبلی کو سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے نوٹسز ان کے ایڈریسز پر ڈسپیچ کیے جائیں جو اب تک نہیں ہوئے جس روز عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی اس اجلاس میں 32 ارکان نے شرکت کی جبکہ میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر 22 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک سلامت رہے یہ ہماری اولین خواہش ہے عہدے آنے جانے کی چیز ہے۔ میں نے عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے سے قبل اپوزیشن لیڈر کے تقرر کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔