وزارت خزانہ کا این ٹی سی ایمپلائز سروسز رولز ماننے سے انکار

اظہر جتوئی  جمعـء 30 دسمبر 2016
وزارت تجارت نے تنخواہ و مراعات دیگر خود مختار اداروں کے برابر کرنے کی سفارش کی تھی۔ فوٹو: فائل

وزارت تجارت نے تنخواہ و مراعات دیگر خود مختار اداروں کے برابر کرنے کی سفارش کی تھی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزارت خزانہ نے نیشنل ٹیرف کمیشن کے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی سمری مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت تجارت نے ان کو بائی پاس کرکے براہ راست این ٹی سی سروسز رولز وزیر اعظم اور صدر سے منظور کرائے ہیں، وزارت خزانہ کو اس مسئلے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا،اس لیے این ٹی سی ایمپلائز سروسز رولز کو منظور نہیں کیا جا سکتا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق نیشنل ٹیرف کمیشن میں نئے رولز آنے کے بعد 4 نئے ممبرز کو تعینات کیا گیااورمزید1ممبر کو ابھی تعیناتی کیا جانا ہے، ان ممبرز کو 5، 5 لاکھ روپے کی خطیر رقم پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ اس ادارے میں کام کرنے والے 100سے زائد ملازمین کو بھی نئے رولز کے تحت تنخواہ و مراعات دینے کے لیے سمری وزارت خزانہ کو بھیجی گئی۔

سمری میں ملازمین کی تنخواہیں دیگر خود مختار اداروں کے برابر کرنے کی سفارش کی گئی اور مراعات کے حوالے سے کہا گیا کہ ٹیکنیکل اسٹاف کے لیے بنیادی تنخواہ پر خصوصی الاؤنس 100فیصد، ہاؤس رینٹ 65، میڈیکل یوٹیلٹی اورکنوینس الاؤنسز 30، 30فیصد بڑھایا جائے، جبکہ بطور عید الاؤنس رننگ پے پر1ماہ کی تنخواہ دی جائے، اسی طرح نان ٹیکنیکل اسٹاف کے لیے خصوصی الاؤنسں میں50، ہاؤس رینٹ 65، میڈیکل یوٹیلٹی اورکنوینس الاؤنسز میں30، 30 فیصد اضافہ کیا جائے جبکہ بطور عید الاؤنس رننگ پے پر1ماہ کی تنخواہ دی جائے۔

وزارت خزانہ نے سمری مسترد کر دی اور موقف اختیار کیاکہ جب این ٹی سی رولز بنائے گئے تھے تو ان سے رائے نہیں لی گئی، وزارت تجارت نے براہ راست اس کی منظوری لی ہے، اس لیے سمری کو منظور نہیں کر سکتے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔