- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
سال 2016، محکمہ صحت میں 4 سیکریٹریز تبدیل کیے گئے، 5 ہزار اسامیاں خالی
کراچی: محکمہ صحت کے ٹیکنیکل، پبلک ہیلتھ، انسپیکشن مانیٹرنگ کے شعبے عملاختم کردیے گئے اورخالی اسامیوں پر بھرتیوں کے اعلان پرعملدرآمد خاموشی سے روک دیا گیا۔ سال2016 میں 4 ہیلتھ سیکریٹریز تبدیل کیے گئے جبکہ اس وقت محکمے کے مختلف شعبوں میں 5 ہزار اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 2016 کے دوران بھی محکمہ صحت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی اورنہ صرف 4سیکریٹریز کاتبادلہ کیاگیا بلکہ عوام کومختلف امراض سے آگاہی فراہم کرنیوالاپبلک ہیلتھ کا شعبہ عملاختم کردیا گیا، انسپیکشن اینڈ مانیٹرنگ اورٹیکنیکل کا شعبہ بھی غیر فعال رہااور 2016میں ہیلتھ کیئرکمیشن، تھیلیسیمیا بل پر عملدرآمد نہیں کرایاجاسکا،پبلک ہیلتھ کاشعبے ختم کرنے سے کراچی سمیت سندھ میں ایڈزکے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی شرح میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی۔
کراچی میں کروڑوں روپے مالیت سے تعمیرکیے جانے والے نیپااسپتال ،6ارب روپے مالیت سے تیارسول اسپتال ٹراما سینٹرکو مکمل فعال نہیں بنایاجاسکا جبکہ گڈاپ ٹاؤن، بن قاسم ٹاؤن کے بنیادی صحت کے مراکز سمیت دیگر ترقیاتیوں اسکیموں پر عملدر آمد نہیں کیا گیا،گزشتہ سال محکمہ صحت کی جانب سے ایک سے گریڈ 15 تک کی اسامیوں پرہزاروں امیداروںکے انٹرویوزلیے گئے لیکن کسی بھی امیدوار کو بھرتی نہیں کیا گیا۔
محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ محکمے نے گریڈ 20 میں ترقیوں کا عمل نا معلوم وجوہ کی بنا پر روک دیاہے، افسران کا بورڈ ون اجلاس نہ ہونے سے محکمے میں گریڈ20 ڈاکٹروں کا بحران بھی شدت اختیارکرگیاہے، کراچی میں ضلعی ہیلتھ افسران کا نظام گزشتہ سال متعارف کرایاگیا تھا ان میں سے کراچی کے 4 اضلاع میں گریڈ 20کے 4افسران تعینات کردیے گئے لیکن گریڈ20کے مزید افسران نہ ہونے کی وجہ سے ضلع وسطی اور جنوبی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کوتعینات نہیں کیا جاسکا۔
ذرائع کا کہناہے کہ صحت کے پروگرام سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، بچوںکے حفاظتی ٹیکوںکے پروگرام، تعلقہ وڈسٹرکٹ اسپتال منصوبے سمیت دیگر اہم اسامیوں پرمن پسندافسران کی تقرری کے نتیجے میں محکمہ صحت کی کارکردگی مایوس کن ہوگئی ہے، دوسری جانب محکمہ صحت میں گریڈ 19 کے افسران کو5سال سے ترقیاں نہ دینے سے گریڈ20کی متعدد اسا میاں خالی پڑی ہیں جبکہ بیشتر گریڈ20کی اسامیوں پر گریڈ19کے افسران کو تعینات کررکھا ہے اندرون سندھ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران گریڈ20کی تمام اسامیاں پر گریڈ19کے افسران مقرر کردیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔