- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
دہشتگرد حملے:12سال میں11ہزار80 پاکستانی جاں بحق ہوئے
اسلام آباد: دہشتگردی کے خلاف جنگ کے دوران پاکستان میںگذشتہ 12 سال میں خودکش حملوں، ہینڈگرینیڈ، میزائل حملوں، راکٹ حملوں سمیت 11 ہزار 70 دہشت گرد حملے ہوئے جن میںقانون نافذکرنیوالے اداروںکے 31 سو افراد شہید جبکہ 83 سو زخمی ہوئے جبکہ 8 ہزار7 سو عام شہری جاں بحق اور19 ہزار 607 زخمی ہوئے۔
دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں یکم جنوری 2001 سے 27 دسمبر2012 تک کی وزارت داخلہ کی جامع رپورٹ کے مطابق ان 12سالوں میں سب سے زیادہ حملے 2007 اور 2009 میںہوئے۔ 2007 میں 1820 حملوں میں 575 سیکیورٹی اہلکار اور 1677 عام شہری جاں بحق ہوئے جبکہ 2009 میں 1938 دہشتگرد حملوں میں 698 اہلکار شہید 1830 زخمی ہوئے جبکہ 1662 عام شہری جاں بحق اور 5506 زخمی ہوئے۔ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں یکم جنوری2001 سے لیکر 8 سال میں کل 5365 دہشت گرد حملے ہوئے جن میںمجموعی طور پر 6099 افراد ہلاک ہوئے۔
ان میںقانون نافذ کرنیوالے اداروں کے 1472 افراد شہید ہوئے جبکہ 4627 عام شہری مارے گئے جبکہ موجودہ حکومت کے دور میں کل 4116 افراد مارے گئے ہیں۔ رواں سال بڑے شہروں دہشت گردی کی بڑی وارداتوں میں 30 خودکش حملے ہوئے جبکہ ہینڈ گرینیڈ ودیگر طریقوں سے بھی حملے کیے گئے۔ دیگر سالوں کی طرح رواں سال خیبرپختونخوا پر سب سے زیادہ بھاری گذرا۔ پچھلے 3 سال میں رواں سال سب سے کم خودکش حملے ہوئے جبکہ بڑے خودکش حملوں کی تعداد پچھلے 3 سال میں بالترتیب 68،45 اور 30 ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔