- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
بچوں کی27 فیصد اموات حفاظتی ٹیکہ جات سے روکی جا سکتی ہیں، ماہرین اطفال
کراچی: حفاظتی ٹیکہ جات سے دنیا بھر میں سالانہ30 لاکھ اموات کو روکا جاتا ہے لیکن پاکستان میں5 سال سے کم عمر27 فیصد بچوں کی اموات ان بیماریوں سے ہوتی ہے جنھیں حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جاسکتا ہے، پاکستان میں گزشتہ32 سال سے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام جاری ہے لیکن عوام میں اس کی آگہی کم ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حفاظتی ٹیکہ جات کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے ان کے مراکز سے متعلق عوام میں آگہی پھیلائی جائے۔
ان خیالات کااظہار ماہرین امراض اطفال نے گفتگو میں کیا ماہرین اطفال کاکہنا تھا کہ جان لیوا متعدی بیماریوںکو قابو اور ختم کرنے کے لیے سب سے زیادہ آزمودہ اورکارآمد طریقہ حفاظتی ٹیکہ جات ہیں یہ ٹیکہ جات بچوں کے جسم کو ان جان لیوا بیماریوں سے لڑنے کے لیے تیار کرتے ہیں اور انھیں ان بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں، حفاظتی ٹیکے ان متعدی بیماریوں کو کنٹرول کرتے ہیں جو دنیا بھر میں عام ہیں ان میں تپ دق، چیچک، پولیو، نمونیا،خسرہ، خناق، تشنج، کالی کھانسی، روبیلا(جرمن خسرہ)، ممپس(گلے کا ایک مرض)، ہیپاٹائٹس بی اور ہیموفیلس انفلوئنزا ٹائپ بی شامل ہیں، پینے کے صاف پانی کے بعد ان امراض کو قابو کرنے کا دوسرا موثر طریقہ ویکسین اور ٹیکہ جات ہیں۔ حفاظتی ٹیکے لاگت کے مقابلے میں زیادہ موثر (کاسٹ ایفیکٹیو) ہیں۔
ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں نمونیا سے سالانہ 12لاکھ اموات ہوتی ہیں جو ایڈز ، ملیریااور تپ دق سے ہونے والی اموات کے برابر ہیں روٹا وائرس پیٹ کے امراض سے سالانہ5 لاکھ سے زائد بچوں کی اموات ہوتی ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی سے 20 لاکھ افراد متاثر اور7لاکھ 80 ہزار موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان تمام اموات کو حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جاسکتا ہے دنیا بھر میں سالانہ 5 سال سے کم عمرکے17فیصد بچوں کی اموات ایسی بیماریوں سے ہوتی ہیں جنھیں ویکسین کے ذریعے روکا جاسکتا ہے اگر ویکسی نیشن اور حفاظتی ٹیکہ جات نہ لگوائے جائیں تو کئی قابل علاج بیماریاں وبا کی صورت میں اختیار کر سکتی ہیں جن سے بیماری ، معذوری اور اموات تک ہوسکتی ہیں ماہرین امراض اطفال نے ویکسی نیشن کی افادیت سے متعلق بتایا کہ ویکسی نیشن کے باعث دنیا بھر میں2000 سے 2013کے دوران خسرہ سے ہونے والی اموات میں75فیصدکمی آئی ہے انفلوئنزا سے ہونے والی بیماریوں اور پیچیدگیوں میں60 فیصد اور اس سے ہونے والی اموات میں80 فیصد کمی ہوئی۔
پولیو کے کیسز میں 99 فیصد کمی آئی ہے 1988میں سالانہ پولیو کے3 لاکھ کیسز سامنے آرہے تھے جبکہ2011 میں 655 کیسز سامنے آئے اور چیچک کا 10سال میں دنیا بھر سے خاتمہ کردیا گیا ہے، پاکستان میں 1978سے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام شروع کیا گیا جو آج تک جاری ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔