- بشریٰ بی بی کا شفا انٹرنیشنل اسپتال میں میڈیکل چیک اپ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
بچوں کی27 فیصد اموات حفاظتی ٹیکہ جات سے روکی جا سکتی ہیں، ماہرین اطفال
کراچی: حفاظتی ٹیکہ جات سے دنیا بھر میں سالانہ30 لاکھ اموات کو روکا جاتا ہے لیکن پاکستان میں5 سال سے کم عمر27 فیصد بچوں کی اموات ان بیماریوں سے ہوتی ہے جنھیں حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جاسکتا ہے، پاکستان میں گزشتہ32 سال سے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام جاری ہے لیکن عوام میں اس کی آگہی کم ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حفاظتی ٹیکہ جات کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے ان کے مراکز سے متعلق عوام میں آگہی پھیلائی جائے۔
ان خیالات کااظہار ماہرین امراض اطفال نے گفتگو میں کیا ماہرین اطفال کاکہنا تھا کہ جان لیوا متعدی بیماریوںکو قابو اور ختم کرنے کے لیے سب سے زیادہ آزمودہ اورکارآمد طریقہ حفاظتی ٹیکہ جات ہیں یہ ٹیکہ جات بچوں کے جسم کو ان جان لیوا بیماریوں سے لڑنے کے لیے تیار کرتے ہیں اور انھیں ان بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں، حفاظتی ٹیکے ان متعدی بیماریوں کو کنٹرول کرتے ہیں جو دنیا بھر میں عام ہیں ان میں تپ دق، چیچک، پولیو، نمونیا،خسرہ، خناق، تشنج، کالی کھانسی، روبیلا(جرمن خسرہ)، ممپس(گلے کا ایک مرض)، ہیپاٹائٹس بی اور ہیموفیلس انفلوئنزا ٹائپ بی شامل ہیں، پینے کے صاف پانی کے بعد ان امراض کو قابو کرنے کا دوسرا موثر طریقہ ویکسین اور ٹیکہ جات ہیں۔ حفاظتی ٹیکے لاگت کے مقابلے میں زیادہ موثر (کاسٹ ایفیکٹیو) ہیں۔
ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں نمونیا سے سالانہ 12لاکھ اموات ہوتی ہیں جو ایڈز ، ملیریااور تپ دق سے ہونے والی اموات کے برابر ہیں روٹا وائرس پیٹ کے امراض سے سالانہ5 لاکھ سے زائد بچوں کی اموات ہوتی ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی سے 20 لاکھ افراد متاثر اور7لاکھ 80 ہزار موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان تمام اموات کو حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جاسکتا ہے دنیا بھر میں سالانہ 5 سال سے کم عمرکے17فیصد بچوں کی اموات ایسی بیماریوں سے ہوتی ہیں جنھیں ویکسین کے ذریعے روکا جاسکتا ہے اگر ویکسی نیشن اور حفاظتی ٹیکہ جات نہ لگوائے جائیں تو کئی قابل علاج بیماریاں وبا کی صورت میں اختیار کر سکتی ہیں جن سے بیماری ، معذوری اور اموات تک ہوسکتی ہیں ماہرین امراض اطفال نے ویکسی نیشن کی افادیت سے متعلق بتایا کہ ویکسی نیشن کے باعث دنیا بھر میں2000 سے 2013کے دوران خسرہ سے ہونے والی اموات میں75فیصدکمی آئی ہے انفلوئنزا سے ہونے والی بیماریوں اور پیچیدگیوں میں60 فیصد اور اس سے ہونے والی اموات میں80 فیصد کمی ہوئی۔
پولیو کے کیسز میں 99 فیصد کمی آئی ہے 1988میں سالانہ پولیو کے3 لاکھ کیسز سامنے آرہے تھے جبکہ2011 میں 655 کیسز سامنے آئے اور چیچک کا 10سال میں دنیا بھر سے خاتمہ کردیا گیا ہے، پاکستان میں 1978سے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام شروع کیا گیا جو آج تک جاری ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔