ٹیسٹ ٹیم میں عامر کی جگہ خطرات کا شکار ہوگئی

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 6 جنوری 2017
2010اورحالیہ کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق،40.76کی ایوریج سے 30 وکٹیں۔ فوٹو: کرکٹ آسٹریلیا

2010اورحالیہ کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق،40.76کی ایوریج سے 30 وکٹیں۔ فوٹو: کرکٹ آسٹریلیا

 لاہور:  محمد عامر کی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑنے لگی،کم بیک بوائے ماضی کی جھلک نہ دکھا پائے، 2010اور حالیہ کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق آگیا،ایک سال میں 22.33 کی اوسط سے 33شکار کرنے والے پیسر واپسی کے بعد 40.76کی ایوریج سے 30وکٹیں حاصل کرسکے ہیں، کسی ایک اننگز میں بھی 5بیٹسمینوں کو پویلین نہیں بھیجا۔

تفصیلات کے مطابق 2010میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے سے قبل عامر کا کیریئر عروج پر تھا ، پابندی پوری کرنے کے بعد انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں دوبارہ قدم رکھے تو کارکردگی میں زمین آسمان کا فرق نظر آرہا ہے، 2010میں پیسر نے 22.33 کی اوسط سے 33شکار کیے، بہترین پرفارمنس اگست کے لارڈز ٹیسٹ میں 84رنز کے عوض 4 وکٹ رہی، اسی ماہ انھوں نے انگلینڈکی 5وکٹیں صرف 52 رنز کے عوض لی تھیں،اس سے قبل میلبورن ٹیسٹ 2009 میں عامر نے 79 رنز دیکر 5کینگروز کو میدان بدر کیا، اسپاٹ فکسنگ کیس میں ان کے شریک جرم سلمان بٹ کی قیادت میں عامر کی کارکردگی سب سے بہتر رہی، انھوں نے 5 میچز میں 17.50 کی اوسط سے 26شکار کیے۔

سزا پوری کرنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد پیسر 40.76کی ایوریج سے 30وکٹیں حاصل کرپائے ہیں،وہ کسی ایک اننگز میں بھی 5شکار نہیں کرسکے،بہترین کارکردگی دسمبر میں کھیلے جانیوالے برسبین ٹیسٹ میں97رنز کے عوض 4وکٹیں رہی، عامر 2بار یواے ای اور ایک مرتبہ نیوزی لینڈ میں 3، 3 پلیئرزکو پویلین بھیجنے میں کامیاب ہوئے تھے، سڈنی ٹیسٹ میں تو وہ وکٹ کیلیے ترستے رہے،مجموعی طور پر اپنے ٹیسٹ کیریئر میں انھوں نے 25میچز میں33.72کی اوسط سے 81شکار کیے ہیں، ذرائع کے مطابق دورئہ ویسٹ انڈیز کے ٹیسٹ اسکواڈ میں ان کیلیے جگہ برقرار رکھنا انتہائی دشوار نظر آ رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔