بولنے سے قاصر کینسر کے مریضوں کے لیے مصنوعی ’ وائس باکس‘ کی کامیاب آزمائش

ویب ڈیسک  اتوار 8 جنوری 2017
فرانسیسی کمپنی نے کینسر کی وجہ سے بولنے سے معذور افراد کے لیے ایک پیوند تیار کیا ہے جس کے بعد لوگ بولنے کے قابل ہوسکیں گے، تصویر میں بیرونی طور پر وہ مقام نظر آرہا ہے جہاں وائس باکس موجود ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

فرانسیسی کمپنی نے کینسر کی وجہ سے بولنے سے معذور افراد کے لیے ایک پیوند تیار کیا ہے جس کے بعد لوگ بولنے کے قابل ہوسکیں گے، تصویر میں بیرونی طور پر وہ مقام نظر آرہا ہے جہاں وائس باکس موجود ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

فرانس میں ایجاد کردہ ایک مصنوعی ’ وائس باکس‘ کو ایک شخص میں لگایا گیا ہے جس کے بعد اسے بولنے میں مدد ملی ہے۔

حلق کے کینسر میں گلے کے درمیان لگا پیچیدہ وائس باکس ( صوتی باکس) لیرنکس کہلاتا ہے ۔ اسے نکالنے کے صورت میں مریض اپنی آواز سے محروم ہوجاتے ہیں۔

اس نئی ٹیکنالوجی کے بعد ایک 56 سالہ شخص باآسانی بولنے کے قابل ہوگیا اور اب اسے سانس لینے میں بھی بہت آسانی ہے۔ تجرباتی طور پر پہلا مصنوعی وائس باکس فرانس کے شہر ایلسیک کے ایک شخص کو 2015 میں لگایا گیا تھا اور 16 ماہ بعد بھی اس کی زندگی بہت بہتر ہوگئی ہے۔

یہ مصنوعی وائس باکس فرانسیسی کمپنی پروٹِپ میڈیکل نے تیار کیا ہے جسے دنیا کا پہلا مصنوعی صوتی باکس کہا جاسکتا ہے۔ اسے تیار کرنے والے مرکزی ماہر نیہال انگن ورانہ کہتے ہیں کہ ’ دنیا کے پہلے مریض پر اس کی کامیاب آزمائش ہوئی ہے اور وہ کسی دقت کے بغیر سانس لے رہا اور بول رہا ہے۔ وائس باکس ہٹانے سے اس کے سونگھنے کی حس بھی متاثر ہوئی تھی جو اس آپریشن کے بعد مزید بہتر ہوگئی ہے۔

لیرنکس انسانی جسم میں دو اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ اول ، اس میں موجود صوتی تار ہلنے سے ہماری آواز بنتی ہے اور دوم کھانے کے دوران یہ بند ہوکر خوراک کو وائس باکس کے اندر جانے سے روکتا ہے۔ حلق کے کینسر کے مریضوں میں آپریشن کرکے اسے نکال دیا جاتا ہے اور صرف امریکہ میں ہی سالانہ 13 ہزار سے زائد ایسے واقعات پیش آتے ہیں.

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔