- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
پاک ایران فیری سروس منصوبہ ناکام ہونے کا خدشہ
اسلام آباد: کراچی سے گوادر، ایران اوردبئی تک فیری سروس چلانے کا منصوبہ میں سرمایہ کاری کے لیے صرف 1کمپنی سامنے آ سکی اور وہ بھی سرکاری ہے تاہم کسی نجی کمپنی نے دلچسپی کااظہار نہیں کیاجس کی وجہ سے فیری سروس کے منصوبے کی ناکامی کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ فیری سروس کا اعلان اکتوبر 2015 میں کیاگیا تھا تاکہ پاکستان سے ایران وعراق جانے والے زائرین کو محفوظ راستہ فراہم کیا جاسکے، ابتدائی منصوبہ کراچی سے گوادرتا ایران 400 سے 600 مسافروں کی گنجائش کی حامل 2فیری سروسز چلانے کا تھا، یہ 18گھنٹے کی مسافت زمینی راستے سے مہنگی مگر فضائی سفر سے سستی ہوگی مگر لینڈ روٹ کے مقابل زیادہ محفوظ سفری سہولت بھی ہوگی۔
یہ منصوبہ وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے تیار کیا جس کے تحت مسافر کے ساتھ کارگو سروس بھی شروع کی جانی تھی، اس منصوبے میں جدید سفری سہولتیں دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، منصوبے پر پاکستان کے ایرانی اور دبئی حکام سے مذاکرات ہوئے جو کامیاب رہے لیکن یہ منصوبہ اس وقت کھٹائی کا شکار ہونے کے خدشات سے دوچار ہوا جب وزارت پورٹس اینڈ شپنگ نے فیری سروس چلانے کے لیے درخواستیں طلب کیں مگر 3 ماہ کے عرصے میں صرف 1کمپنی نے فیری سروس چلانے میں دلچسپی ظاہر کی جسے اس کا لائسنس دے دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر سیکریٹری پورٹس اینڈ شپنگ خالد پرویز نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اس منصوبے میں دلچسپی نہیں لی جا رہی، 1کمپنی پی این ایس سی نے درخواست دی تھی اسے لائسنس دے دیا گیا ہے،اب اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔